"میمونہ بنت حارث" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 18: سطر 18:
*مزید پڑھیے: '''[[محمد بن عبد اللہ]]'''، '''[[عمرۃ القضا]]'''، '''[[لبابہ بنت حارث|اُم الفضل لبابہ بنت حارث]]'''، '''[[عباس بن عبد المطلب]]'''، '''[[جعفر بن ابی طالب]]'''، '''[[الاحزاب|سورۃ الاحزاب]]'''
*مزید پڑھیے: '''[[محمد بن عبد اللہ]]'''، '''[[عمرۃ القضا]]'''، '''[[لبابہ بنت حارث|اُم الفضل لبابہ بنت حارث]]'''، '''[[عباس بن عبد المطلب]]'''، '''[[جعفر بن ابی طالب]]'''، '''[[الاحزاب|سورۃ الاحزاب]]'''
سنہ [[7ھ]] مطابق [[628ء]] میں [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] [[عمرۃ القضا]] کی ادائیگی کے لئے [[مکہ مکرمہ]] تشریف لائے <ref>[[ابن جریر طبری|امام ابن جریر طبری]]: [[تاریخ الرسل والملوک]]، جلد 3، صفحہ 25 </ref> تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا مسلمانوں کی اِس ہیبت کو دیکھ کر حیران ہوئیں اور اُنہیں [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] سے قلبی لگاؤ پیدا ہوگیا۔ <ref>دکتور عائشہ بنت الشاطی: نساء النبی، مطبوعہ دارالکتب العربی، [[بیروت]]، [[لبنان]]، [[1985ء]]</ref>
سنہ [[7ھ]] مطابق [[628ء]] میں [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] [[عمرۃ القضا]] کی ادائیگی کے لئے [[مکہ مکرمہ]] تشریف لائے <ref>[[ابن جریر طبری|امام ابن جریر طبری]]: [[تاریخ الرسل والملوک]]، جلد 3، صفحہ 25 </ref> تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا مسلمانوں کی اِس ہیبت کو دیکھ کر حیران ہوئیں اور اُنہیں [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] سے قلبی لگاؤ پیدا ہوگیا۔ <ref>دکتور عائشہ بنت الشاطی: نساء النبی، مطبوعہ دارالکتب العربی، [[بیروت]]، [[لبنان]]، [[1985ء]]</ref>
اُنہوں نے اِس موضوع کو اپنی بہن [[لبابہ بنت حارث|اُم الفضل لبابہ بنت حارث]]کے سامنے رکھا (جو کہ [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی چچی بھی تھیں)۔ تو اُنہوں نے اپنے شوہر [[عباس بن عبد المطلب]] سے اِس رشتہ کے لیے درخواست کی۔ [[عباس بن عبد المطلب]] نے [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کے سامنے اِس بات کا اِظہار کیا تو [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] نے [[جعفر بن ابی طالب]] کو اِس خواستگاری کے لیے بھیجا۔ جب [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی جانب سے اُنہیں [[نکاح]] کا پیغام پہنچا تو وہ اُس وقت [[اونٹ]] پر سوار تھیں۔ اُس وقت اُنہوں نے خوشی سے کہا: '''’’اونٹ اور اُس کا سوار، اُن کے خدا اور اُن کے رسول کی یاد میں ہیں‘‘'''۔
اُنہوں نے اِس موضوع کو اپنی بہن [[لبابہ بنت حارث|اُم الفضل لبابہ بنت حارث]]کے سامنے رکھا (جو کہ [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی چچی بھی تھیں)۔ تو اُنہوں نے اپنے شوہر [[عباس بن عبد المطلب]] سے اِس رشتہ کے لیے درخواست کی۔ [[عباس بن عبد المطلب]] نے [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کے سامنے اِس بات کا اِظہار کیا تو [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] نے [[جعفر بن ابی طالب]] کو اِس خواستگاری کے لیے بھیجا۔ <ref>[[بلاذری|احمد بن یحیٰ البلاذری]]: [[انساب الاشراف]]، جلد 1، صفحہ 446، تحقیق: سہیل زکار/ریاض زِرکلی، مطبوعہ اول، دارالفکر، [[بیروت]]، [[لبنان]]، [[1996ء]]</ref> جب [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی جانب سے اُنہیں [[نکاح]] کا پیغام پہنچا تو وہ اُس وقت [[اونٹ]] پر سوار تھیں۔ اُس وقت اُنہوں نے خوشی سے کہا: '''’’اونٹ اور اُس کا سوار، اُن کے خدا اور اُن کے رسول کی یاد میں ہیں‘‘'''۔
اِس موقع پر [[الاحزاب|سورۃ الاحزاب]] کی پچاسویں [[آیت]] نازل ہوئی:
اِس موقع پر [[الاحزاب|سورۃ الاحزاب]] کی پچاسویں [[آیت]] نازل ہوئی:
*{{قرآن مصور|سورة الأحزاب|50}}
*{{قرآن مصور|سورة الأحزاب|50}}

نسخہ بمطابق 08:09، 18 مئی 2020ء

میمونہ بنت حارث
(عربی میں: مَيْمُونَة بِنْت ٱلَحَارِث ٱلْهِلَالِيَّة‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 592ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات دسمبر672ء (79–80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ ،  سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عرب   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات ابو رہم بن عبدالعزیٰ (–629)[1]
محمد بن عبداللہ (629–8 جون 632)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ہند بنت عوف بن زہیر   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی

ام المؤمنین میمونہ بنت حارث (عربی: ميمونه بنت الحارث) محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔

خاندان

میمونہ 594ء میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد کا نام حارث بن حزن تھا۔ میمونہ کا اصل نام "برہ" تھا لیکن حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کا نام میمونہ رکھ دیا۔ ان کی ایک بہن ام امؤمنین زینب بنت خزیمہ ہلالیہ ہیں اور ان کی دیگر چار بہنیں اسماء بنت عمیس (زوجہ صحابیٔ رسول اور پہلے خلیفہ راشد ابوبکر صدیقسلمیٰ بنت عمیس (زوجہ صحابیٔ رسول اور دوسرے خلیفہ راشد عمر فاروق)، لبابہ اور عزہ تھیں۔ ان سب کی والدہ ہند بنت عوف تھیں اسی لیے انہیں عرب میں عظیم تریں دامادوں کی ساس کہا جاتا ہے۔

نام و نسب

آپ کا نام گرامی میمونہ (رضی اللہ عنہا) ہے۔ قبیلہ قریش سے تعلق تھا۔ آپ کا والد کی طرف سے نسب یوں ہے:

  • میمونہ (رضی اللہ عنہا) بنت حارث بن حزن ابن بحیر بن ہزم بن روبہ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصہ بن معاویہ بن بکر بن ہوازن بن منصور بن عکرمہ بن خصیفہ بن قیس بن عیلان بن مضر۔

آپ کی والدہ ہند بنت عوف کا تعلق یمن کے قبیلہ حمیر سے تھا۔ والدہ کی طرف سے سلسلۂ نسب یوں ہے:

  • میمونہ (رضی اللہ عنہا) بنت عوف بن زُہَیر بن حارث بن حماطہ بن جرش۔
مؤمنین کی والدہ
ام المؤمنین
امہات المؤمنین - (ازواج مطہرات)

امہات المومنین

ازدواجی زندگی

میمونہ کی پہلی شادی مسعود بن عمرو سے ہوئی، ان سے علیحدگی کے بعد ابورہم بن عبد العزی کے نکاح میں آئیں۔ ابورہم ( 628ء ) میں وفات پا گئے اور اسی سال آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ نکاح کے وقت آپ کی عمر 36 برس اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر مبارک 60 برس تھی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ازدواج

سنہ مطابق 628ء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرۃ القضا کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لائے [2] تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا مسلمانوں کی اِس ہیبت کو دیکھ کر حیران ہوئیں اور اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قلبی لگاؤ پیدا ہوگیا۔ [3] اُنہوں نے اِس موضوع کو اپنی بہن اُم الفضل لبابہ بنت حارثکے سامنے رکھا (جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچی بھی تھیں)۔ تو اُنہوں نے اپنے شوہر عباس بن عبد المطلب سے اِس رشتہ کے لیے درخواست کی۔ عباس بن عبد المطلب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اِس بات کا اِظہار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر بن ابی طالب کو اِس خواستگاری کے لیے بھیجا۔ [4] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اُنہیں نکاح کا پیغام پہنچا تو وہ اُس وقت اونٹ پر سوار تھیں۔ اُس وقت اُنہوں نے خوشی سے کہا: ’’اونٹ اور اُس کا سوار، اُن کے خدا اور اُن کے رسول کی یاد میں ہیں‘‘۔ اِس موقع پر سورۃ الاحزاب کی پچاسویں آیت نازل ہوئی:

  • يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاء اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا

وفات

راجح ترین قول کے مطابق آپ کی وفات سفرِ حج سے واپسی کے وقت 51ھ مطابق دسمبر 671ء میں بمقامِ سَرَف ہوئی۔ یہ مقام مکہ مکرمہ سے 10 میل کے فاصلہ پر ہے۔

  • امام ابن ابی شیبہ (متوفی 235ھ) اور امام بیہقی (متوفی 458ھ) نے آپ کے بھتیجے یزید بن اَصَم سے ایک روایت بیان کی ہے کہ: اُم المومینین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا مکہ المکرمۃ میں شدید بیمار ہوگئیں۔ آپ نے فرمایا :’’ اَخْرِجُوْنِیْ مِنْ مَّکَۃَ فَاِنِّیْ لَا اَمُوْتُ بِھَا انَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَخْبَرَنِیْ اَنْ لَّا اَمُوْتَ بِمَکَّۃ ‘‘

’’مجھے مکہ سے باہر لے جاؤ، یہاں مجھے موت نہیں آئے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بتایا تھا کہ میرا وصال مکہ میں نہیں ہوگا۔‘‘ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا کو سَرَف کے مقام پر اُس درخت کے پاس لے جایا گیا جِس کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شادی کے بعد اِن سے ملے تھے ، اور وہیں اُن کا وصال ہوگیا۔[5]

روایت حدیث

ام المومنین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اَحادیث روایت کی ہیں۔ اِن روایات حدیث کا اصل راوی اُن کا بھتیجا یزید بن اصم ہے۔[6][7] دِیگر احادیث دوسری اَسناد کے ساتھ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی موجود ہیں۔[8]


مزید دیکھیں

حوالہ جات

  1. عنوان : Маймуна бинт Харис
  2. امام ابن جریر طبری: تاریخ الرسل والملوک، جلد 3، صفحہ 25
  3. دکتور عائشہ بنت الشاطی: نساء النبی، مطبوعہ دارالکتب العربی، بیروت، لبنان، 1985ء
  4. احمد بن یحیٰ البلاذری: انساب الاشراف، جلد 1، صفحہ 446، تحقیق: سہیل زکار/ریاض زِرکلی، مطبوعہ اول، دارالفکر، بیروت، لبنان، 1996ء
  5. جلال الدین سیوطی: الخصائص الكبرٰی، جلد 2 ص 428۔
  6. امام مسلم: صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 54، مطبوعہ دارالفکر، بیروت، لبنان
  7. محمد ابن سعد بغدادی: طبقات ابن سعد، تحقیق: محمد عبدالقادر عطاء، جلد 1، صفحہ 323، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت، لبنان، 1990ء
  8. امام ابن حجر عسقلانی: الاصابہ فی تمييز الصحابہ، جلد 2، صفحہ 215، مطبوعہ اول، دارالکتب العلمیہ، بیروت، لبنان، 1415ھ