"دوسری جنگ عظیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: cbk-zam:Segunda Guerra Mundial
م روبالہ ترمیم: yi:צווייטע וועלט מלחמה
سطر 234: سطر 234:
[[wo:Ñaareelu Xareb Àdduna]]
[[wo:Ñaareelu Xareb Àdduna]]
[[wuu:第二次世界大战]]
[[wuu:第二次世界大战]]
[[yi:צווייטער וועלט קריג]]
[[yi:צווייטע וועלט מלחמה]]
[[yo:Ogun Àgbáyé Ẹlẹ́ẹ̀kejì]]
[[yo:Ogun Àgbáyé Ẹlẹ́ẹ̀kejì]]
[[zh-yue:第二次世界大戰]]
[[zh-yue:第二次世界大戰]]

نسخہ بمطابق 07:41، 23 جون 2011ء

دوسری جنگ عظیم
عمومی معلومات
آغاز 1 ستمبر 1939  ویکی ڈیٹا پر (P580) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اختتام 2 ستمبر 1945[1]  ویکی ڈیٹا پر (P582) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسباب معاہدۂ ورسائے ،  دوسری جنگ عظیم کی وجوہات ،  ہٹلر ،  مولوتوف – ربنٹروپ معاہدہ ،  فسطائیت   ویکی ڈیٹا پر (P828) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ اختتام مرگ انبوہ ،  ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹمی بمباری ،  دوسری جنگ عظیم کے اتحادی ،  نازی جرمنی ،  سلطنت جاپان ،  اتحادی مقبوضہ جرمنی ،  آسٹریا ،  جمعیت الاقوام ،  اقوام متحدہ ،  ریاستہائے متحدہ امریکا ،  سوویت اتحاد ،  سرد جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P1542) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام روس ،  یورپ ،  افریقا ،  بحر الکاہل ،  بحیرہ روم ،  ایشیا ،  بحر اوقیانوس ،  مشرق وسطیٰ ،  جنوب مشرقی ایشیاء ،  اسکینڈینیویا ،  بحر الکاہل جنگ ،  بحر ہند ،  جنوبی ایشیاء ،  شمالی ایشیاء ،  عوامی جمہوریہ چین ،  جاپان ،  جنوبی افریقہ ،  مشرقی افریقہ ،  وسطی افریقہ ،  آسٹریلیا ،  شمالی امریکا ،  جنوبی امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
 برطانیہ
سوویت یونین
ریاستہائے متحدہ امریکہ
 تائیوان
و دیگر
جرمنی
 جاپان
اٹلی و دیگر
قائد
ونسٹن چرچل
جوزف اسٹالن
فرینکلن روزویلٹ
چیانگ کائی-شیک
ایڈولف ہٹلر
ہڈیکی ٹوجو
بینیٹو مسولینی
نقصانات
فوجی ہلاکتیں:
17،000،000
شہری ہلاکتیں:
33،000،000
کل ہلاکتیں:
50،000،000
فوجی ہلاکتیں:
8،000،000
شہری ہلاکتیں:
4،000،000
کل ہلاکتیں:
12،000،000
پہلی جنگ عظیم ،  بین جنگ دور   ویکی ڈیٹا پر (P155) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرد جنگ ،  جنگ عظیم سوم [2]  ویکی ڈیٹا پر (P156) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آغاز

جنگ عظیم کا بیج اسی وقت بو دیاگیا تھا جب معاہدہ ورسائی پر دستخط ہوئے تھے۔ لیکن اس کا باقاعدہ آغاز 3 ستمبر 1939ء کو ہوا جب پولینڈ پر جرمنی حملہ آور ہوا اور برطانیہ نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کردیا۔ 1918ء سے 1939ء تک کی یورپین تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ اس کا خواہاں تھا کہ ہٹلر زیادہ سے زیادہ طاقت پکڑ جائے۔ اسی غرض سے اس نے چیکو سلواکیہ کے حصے بخرے کیے ، اور پھر پورے چیکوسلواکیہ پر جرمنوں کا قبضہ ہونے پر بھی برطانیہ خاموش رہا کہ ہٹلر کی حکومت مضبوط ہو جائے تاکہ وہ روس پر حملہ کرے۔ مگر جب ہٹلر نے روس پر حملہ کرنے کے بجائے پولینڈ پر حملہ کر دیا تو انگریز گھبرا اٹھے اور انھوں نے پولینڈ کی حمایت میں نازی جرمنی کے خلاف تلوار اٹھا لی۔

واقعات

1939ء

ہٹلر اور مسولینی

یکم ستمبر 1939 کو جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا۔ 3 ستمبر برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ 28 ستمبر جرمنی اور روس میں پولینڈ کی تقسیم کے بارے میں معاہدہ ہوا۔ 30 نومبر کو روس نے فن لینڈ پر حملہ کردیا۔ فنلینڈ پر حملے کے بعد جرمن نے روس کو بھی اپنا دشمن بنا لیا

1940ء

9 اپریل 1940ء کو جرمنی نے ڈنمارک پر قبضہ کر لیا۔ اور ناروے پر حملہ کیا۔ 10 مئی کو جرمنی نے بلیجیم ، ہالینڈ ، اور لکسمبرگ پر حملہ کیا۔انہی دنوں چرچل وزیر اعظم بنا۔ 10 جون کو اطالیہ نے فرانس کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ 13 جون جرمنی نے پیرس پر قبضہ کر لیا۔ 22 جون فرانس نے ہتھیار ڈال دیے۔ 27 ستمبر کوجرمنی ، اطالیہ ، جاپان کا سہ طاقتی معاہدہ ہوا۔

1941ء

14 اپریل 1941ء روس اور جاپان نے معاہدہ غیر جانبداری سامنے آیا۔ 22 جون کو روس پر جرمنی نے حملہ کر دیا۔ 25 تا 29 اگست برطانیہ اور روس کا ایران پر حملہ اور قبضہ ہوا۔ 7دسمبر کو جنگ مں اعلان کے بغیر جاپان نے شمولیت اختیار کی۔ 8 دسمبر کو جاپان نے امریکا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ 11 دسمبر کو جرمنی اور اطالیہ کی طرف سے امریکا کے خلاف اعلان جنگ کا ہوا۔


1943ء

26 جولائی 1943ء میں مسولینی کی حکومت کا تختہ الٹ دیاگیا۔ اور وہ گرفتار ہوا۔ 9 ستمبر 1943ء اطالیہ نے اتحادیوں کے آگے ہتھیار ڈال دیے۔مسولینی کو خود عوام نے چوک پر پھانسی دینے کے بعد لاش کو آگ لگا دی.

1944ء

جون 1944ء اتحادی فوجیں سرزمین فرانس پر اتریں. فرانسیسی فوج نےجرمن فوج سے بری طرح شکست کھای اور ھتھیار ڈال دیے. بعد می سب موت کے گھاٹ اتار دیے گۓ.جرمن کا زوال سٹالن گراڈ کی بھیانک جنگ سے شروع ھوا جرمن فوج بلاشبہ کامیاب تھے لیکن سردی اور برف باری نے ان کی شکست یقینی بنادی ھزارون فوجی سردی کی وجہ سے ھلاک ھوۓ.سٹالن گرڈ کا قومی ھیرو Vasili Zaistovکو مانا جاتا ھے جوکے بھترین نشانہ باز تھے.

1945ء

28 اپریل کو مسولینی کو اطالوی عوام نے پھانسی دے دی۔ یکم مئی کو ہٹلر نے خود کشی کر لی۔ 7 مئی کو جرمنی نے ہتھیار ڈال دیے۔ 6 اگست جو جاپان کے شہر ہیروشیما پر امریکا نے ایٹم بم گرایا۔ 9 اگست کو جاپان کا دوسرا شہر ناگا ساکی ایٹم بم کا نشانہ بنا۔ 14 اگست کو جاپان نے ہتھیار ڈال دیے۔

نتائج

اس جنگ میں 61 ملکوں نے حصہ لیا۔ ان کی مجموعی آبادی دنیا کی آبادی کا 80 فیصد تھی۔ اور فوجوں کی تعداد ایک ارب سے زائد۔ تقریباً 40 ملکوں کی سرزمین جنگ سے متاثر ہوئی۔ اور 5 کروڑ کے لگ بھگ لوگ ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان روس کا ہوا۔ تقریباً 2 کروڑ روسی مارے گئے۔ اور اس سے اور کہیں زیادہ زخمی ہوئے۔ روس کے 1710 شہر اور قصبے ۔ 70000 گاؤں اور 32000 کارخانے تباہ ہوئے۔

پولینڈ کے 600،000 ، یوگوسلاویہ کے 1700000 فرانس کے 600000 برطانیہ کے 375000 ، اور امریکا کے 405000 افراد کام آئے۔ تقریباً 6500000 جرمن موت کے گھات اترے اور 1600000 کے قریب اٹلی اور جرمنی کے دوسرے حلیف ملکوں کے افراد مرے۔ جاپان کے 1900000 آدمی مارے گئے۔

جنگ کا سب سے ظالمانہ پہلو ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکا ایٹمی حملہ تھا۔ جاپان تقریباً جنگ ہار چکا تھا لیکن دنیا میں انسانی حقوق کے ٹھیکے دار امریکہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

جنگ کے عالمی منظر نامے پر دوررس اثرات مرتب ہوئے۔ تاج برطانیہ کا سورج غروب ہوا اور جنگ کے بعد اسے اپنے کئی نوآبادیات میں سے نکلنا پڑا جس میں ہندوستان بھی شامل تھا۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی منظر نامے پر دو بڑی طاقتیں نمودار ہوئیں۔ روس اور امریکا ۔ ان دو بڑی طاقتوں کے درمیان سرد جنگ کا آغاز ہوا۔ جس کی وجہ سے کئی چھوٹی جنگیں لڑی گئیں۔ جدید جمہوری ریاستیں اور کمیونسٹ ریاستیں اس جنگ کے بعد ایک دوسرے کےخلاف برسرپیکار ہوگئیں۔

سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA

  1. فصل: 24 — عنوان : The Rise of Modern China — اشاعت ششم — صفحہ: 610 — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریسISBN 978-0-19-512504-7
  2. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.unification.net/dp96/ — عنوان : 원리강론