"سنائی غزنوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:فارسی شعراء بجانب زمرہ:فارسی شعرا |
روابط (ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ آئی فون ایپ ترمیم) |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
ما در ہوس چشم تو چون چشم تو بیمار |
ما در ہوس چشم تو چون چشم تو بیمار |
||
== اصطلاحات تصوف == |
== اصطلاحات تصوف == |
||
حکیم سنائی بہت ہی سادہ، واضح اور صریح انداز میں شاعری کیا کرتے تھے۔ ان کے کلام میں زلف، چشم بیمار، مے و میکدہ، رند و خرابات جیسی اصلاحات کو مضامین تصوّف میں استعمال کیا گیا ہے اور خیال یہ کیا جاتا ہے کہ شاید حکیم سنائی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے ایسی اصطلاحات کا استعمال مضامین تصوّف میں کیا۔ حکیم سنائی کی وجہ شہرت ان کی مثنویاں ہیں۔ ان کی استادانہ مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شیخ عطار اور مولانا روم جیسے عظیم شعرا نے حکیم سنائی کو اپنا پیشوا تسلیم کیا۔ حکیم سنائی اپنے کلام میں صوفیانہ اور قلندرانہ اصطلاحات کا استعمال عام طور پر کیا کرتے تھے۔ وہ اپنے خیال کی تائید میں حکایت یا تمثیل لاتے۔ پندو موعظت کو سادہ اور عام فہم انداز میں پیش کیا کرتے جو لازمی طور پر قاری کو متاثر کر دیتا <ref>http://www.tebyan.net/QuranIndex.aspx?pid=150159</ref> |
حکیم سنائی بہت ہی سادہ، واضح اور صریح انداز میں [[شاعری]] کیا کرتے تھے۔ ان کے کلام میں زلف، چشم بیمار، مے و میکدہ، رند و خرابات جیسی اصلاحات کو مضامین [[تصوف|تصوّف]] میں استعمال کیا گیا ہے اور خیال یہ کیا جاتا ہے کہ شاید حکیم سنائی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے ایسی اصطلاحات کا استعمال مضامین تصوّف میں کیا۔ حکیم سنائی کی وجہ شہرت ان کی مثنویاں ہیں۔ ان کی استادانہ مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شیخ عطار اور مولانا روم جیسے عظیم شعرا نے حکیم سنائی کو اپنا پیشوا تسلیم کیا۔ حکیم سنائی اپنے کلام میں صوفیانہ اور قلندرانہ اصطلاحات کا استعمال عام طور پر کیا کرتے تھے۔ وہ اپنے خیال کی تائید میں حکایت یا تمثیل لاتے۔ پندو موعظت کو سادہ اور عام فہم انداز میں پیش کیا کرتے جو لازمی طور پر قاری کو متاثر کر دیتا <ref>http://www.tebyan.net/QuranIndex.aspx?pid=150159</ref> |
||
== وفات == |
== وفات == |
نسخہ بمطابق 16:00، 31 جولائی 2020ء
سنائی غزنوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1080ء [1][2] غزنی [3] |
وفات | سنہ 1131ء (50–51 سال)[4] غزنی [3] |
شہریت | سلطنت غزنویہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر [3]، فلسفی |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
درستی - ترمیم |
حکیم سنائی ایک اعلی درجہ کے شاعر اور سب سے پہلے غزل کو حکیم سنائی نے ہی رواج دیا ۔
نام
حکیم سنائی کا پورا نام ابوالمجد بن آدم اور ان کا تخلص " سنائی تھا۔
ولادت
سنائی 470ھ میں موجودہ افغانستان کے شہر غزنی میں پیدا ہوئے ۔
درویشانہ زندگی
حکیم سنائی ایک نہایت سادہ انسان تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی درویشی اور فقیری میں گزاری۔ انہیں سیر و سیاحت کا شوق تھا اور اسلامی حکومت کے زیر اثر مناطق کی سیر کرنے کے لیے نکلے اور اسی دوران انہیں حج کرنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ حکیم سنائی کو مختلف علوم پر دسترس حاصل تھی جن میں تفسیر، حدیث، فقہ اور ادبی علوم شامل تھے۔ اس کے علاوہ وہ فلسفہ، ہندسہ اور علم طب میں بھی ماہر تھے۔ ایک حد تک وہ خواب کی تعبیر بتانے کا علم بھی جانتے تھے۔ حکیم کو ان کی اعلی علمی قابلیت اور ذہانت کے صلے میں مختلف القاب سے نوازا گیا۔
القابات
جن القاب سے انہیں نوازا گیا ان میں " حکیم " اور " شیخ " شامل ہیں۔ وہ اپنے زمانے کے معروف اور ہردلعزیز شخص تھے اور شعرا، عرفاء اور علما کی نظر میں انہیں نہایت اعلی مقام حاصل تھا۔ انہوں نے قصائد، غزلیات اور مثنویات پر طبع آزمائی کی۔ آپ کی مثنویوں کو بہت زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔
مثنویات
ان کی مشہور مثنویوں میں
- حدیقتہ الحقیقہ
- طریق التحقیق
- سیر العباد الی المعاد
- مثنوی کارنامہ
- عقل نامہ
- عشق نامہ بہت معروف ہیں ۔
زہد و تقوی
سنائی ابو یوسف ہمدانی کے مرید تھے جب سنائی کو احساس ہوا کہ پست اخلاق اور بد اعمال کی مدح نہیں کرنی تو دنیا کی زندگی سے بیزار ہوئے اور زہد و تقوی و سلوک کی طرف مائل ہو گئے۔ یہی وہ دور تھا جب ان کی شاعری نے ایک نیا موڑ لیا ۔ ما در طلب زلف تو چون زلف تو پیچان ما در ہوس چشم تو چون چشم تو بیمار
اصطلاحات تصوف
حکیم سنائی بہت ہی سادہ، واضح اور صریح انداز میں شاعری کیا کرتے تھے۔ ان کے کلام میں زلف، چشم بیمار، مے و میکدہ، رند و خرابات جیسی اصلاحات کو مضامین تصوّف میں استعمال کیا گیا ہے اور خیال یہ کیا جاتا ہے کہ شاید حکیم سنائی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے ایسی اصطلاحات کا استعمال مضامین تصوّف میں کیا۔ حکیم سنائی کی وجہ شہرت ان کی مثنویاں ہیں۔ ان کی استادانہ مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شیخ عطار اور مولانا روم جیسے عظیم شعرا نے حکیم سنائی کو اپنا پیشوا تسلیم کیا۔ حکیم سنائی اپنے کلام میں صوفیانہ اور قلندرانہ اصطلاحات کا استعمال عام طور پر کیا کرتے تھے۔ وہ اپنے خیال کی تائید میں حکایت یا تمثیل لاتے۔ پندو موعظت کو سادہ اور عام فہم انداز میں پیش کیا کرتے جو لازمی طور پر قاری کو متاثر کر دیتا [5]
وفات
حکیم سنائی غزنوی کا سال وفات 535ھ ہے۔
حوالہ جات
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb100997949 — بنام: Abū-l-Maǧd Maǧdūd Ibn Ādam Sanāʾī Ġaznavī — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ بنام: Sanai — PLWABN ID: https://dbn.bn.org.pl/descriptor-details/9810613699705606
- ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119501082 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اگست 2022
- ↑ https://archive.org/details/rumisworldlifewo0000schi/mode/2up — صفحہ: 14
- ↑ http://www.tebyan.net/QuranIndex.aspx?pid=150159
<link rel="mw:PageProp/Category" href="./زمرہ:ادب_حکمت" />