"کھنڈوعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
[[ناڑوا]] جو اصل میں نہر رواں تھا اس علاقے کے لیے پانی کی خاص نعمت ہے جو آج سے کچھ عرصہ پہلے تک اس گاؤں کی ضروریات پوری کرتا تھا۔
[[ناڑوا]] جو اصل میں نہر رواں تھا اس علاقے کے لیے پانی کی خاص نعمت ہے جو آج سے کچھ عرصہ پہلے تک اس گاؤں کی ضروریات پوری کرتا تھا۔
== نمایاں شخصیت ==
== نمایاں شخصیت ==
اس گاؤں کی نمایاں شخصیات میں [[فتح خان اعوان|ملک فتح خان اعوان]] جنہیں جنگ عظیم دوم میں [https://en.wikipedia.org/wiki/Burma_Gallantry_Medal Burma Gallantry Medal] دیا گیا<ref>https://www.tracesofwar.com/awards/2591/Burma-Gallantry-Medal-BMG.htm?sort=name&show=grid&abc=S#abc</ref>
=== لوگوں کا پیشہ ===
=== لوگوں کا پیشہ ===
اکثر گھرانوں کے نوجوان [[پاکستان آرمی]] میں خدمات سر انجام دیکر اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کرتے ہیں اور بزرگ زیادہ تر [[بھیڑ]] [[بکریاں]] پالتے ہیں کھنڈوعہ کے اکثر لوگ [[اعوان]] قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔
اکثر گھرانوں کے نوجوان [[پاکستان آرمی]] میں خدمات سر انجام دیکر اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کرتے ہیں اور بزرگ زیادہ تر [[بھیڑ]] [[بکریاں]] پالتے ہیں کھنڈوعہ کے اکثر لوگ [[اعوان]] قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔

نسخہ بمطابق 02:56، 6 اگست 2020ء

کھنڈوعہ
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ تحصیل کلرکہار   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 32°44′08″N 72°43′21″E / 32.735599°N 72.72263°E / 32.735599; 72.72263   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
Map

کھنڈوعہ(Khandowa) ضلع چکوال کا ایک معروف و مشہور گاؤں ہے۔ یہ تحصیل کلر کہار کا ایک پر فضا مقام جہاں ایک خوبصورت جھیل اور سیر گاہ بھی ہے۔ یہ کلر کہار سے 8 کلومیٹر، چکوال سے 36 کلومیٹر، اسلام آباد سے 114 اور راولپنڈی سے 101 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

محل وقوع

کھنڈوعہ تحصیل کلر کہار کا سب سے زرخیز اور معدنیات سے مالا مال گاؤں ہے۔ اس کی حدود سے 11 کلومیٹر تک موٹر وے گذرتا ہے، شاید ہی کسی اور علاقہ کی حدود میں اتنا طویل موٹر وے گذرتا ہو۔

بڑاہی سرسبز و شاداب اور پہاڑی علاقہ ہے اس کے رہائشی بڑے سادہ دل اور اپنی روایات سے محبت کرنے والے ہیں کلر کہار کے ساتھ جڑے ہونے کی وجہ سے دلکش نظارے اور خوبصورت وادیوں سے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے والاگاؤں ہے جہاں ایک طرف کلر کہار کی خوبصورت جھیل [1] ہے دوسری طرف [[ایک ندی کی ابتداء والی جگہ جہاں بہت صاف و شفاف پانی ہےنڑمی ڈھن [2](جھیل)اور ایک طرف ایک خوشنمااورخوبصورت باغ جو ناڑوا پر واقع ہے جہاں ہندووں کے بہت آثار موجود ہیں اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگا رہا ہے انتہائی جاذب نظر علاقہ ہے لیکن نڑمی جھیل(مقامی زبان میں ڈھن) کی طرف سڑک نہ ہونے سے یہ خوبصورت علاقہ سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔بابا فرید کا چشمہ اور غار خاص زیارت کی جگہ ہے جہاں لوگ بڑی عقیدت سے آتے ہیں۔ ناڑوا جو اصل میں نہر رواں تھا اس علاقے کے لیے پانی کی خاص نعمت ہے جو آج سے کچھ عرصہ پہلے تک اس گاؤں کی ضروریات پوری کرتا تھا۔

نمایاں شخصیت

اس گاؤں کی نمایاں شخصیات میں ملک فتح خان اعوان جنہیں جنگ عظیم دوم میں Burma Gallantry Medal دیا گیا[3]

لوگوں کا پیشہ

اکثر گھرانوں کے نوجوان پاکستان آرمی میں خدمات سر انجام دیکر اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کرتے ہیں اور بزرگ زیادہ تر بھیڑ بکریاں پالتے ہیں کھنڈوعہ کے اکثر لوگ اعوان قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔

معانی کی تحقیق

کھنڈوعہ کے معانی کسی لغت یا کسی بھی جگہ مل نہیں سکے البتہ فرہنگ آصفیہ میں کھنڈکے معنی مکان پر مکان ،مکان کا بلند درجہ اور قطعہ زمین کے لکھے ہیں جو قریب ترین لگتے ہیں کیونکہ یہ گاؤں ایسی جگہ پر موجود ہے جو ہموار نہیں تو گھرایسے لگتے ہیں کہ ایک مکان پر دوسرا مکان ہے [4]

تاریخی حیثیت

اس سے بہت قریبی مماثلت رکھنے والاایک شہر بھارت کے صوبہ مدھیہ پردیش کا ایک ضلع کھنڈوا(Khandwa)[5] جس کے معنی لب کٹا یا ایسا شخص جس کا اوپر والا ہونٹ دو حصوں میں تقسیم ہو[6] یہاں پر ہندو مت اور جین مذہب کے ماننے والوں کے بڑے مندر ہیں قیام پاکستان سے پہلے اس گاؤں میں بھی بہت ہندو آباد تھے شاید اسی نسبت سے اس کا نام کھنڈوا سے کھنڈوعہ ہو گیا۔ سکھوں والی پہاڑی اور اکثر ہندووں کے آثار آج تک موجود ہیں جو اس خیال کو تقویت دیتے ہیں۔

معدنیات

موٹر وے کی تعمیر کے وقت زیادہ تر پتھر اسی گاؤں سے نکال کر استعمال کیا گیا اس کے علاوہ ڈالومائٹ، چونے کا پتھر، ماربل، نمک،اور کوئلہ اس علاقے میں کافی موجود ہے۔ ایندھن کی لکڑی اس علاقے میں کثرت سے ہے اس کے علاوہ پھلائی، سنتھا،کہو،وہیکڑ،شہتوت،بیر اورشیشم بھی کثرت سے ہیں۔ لنگر جو اس گاؤں کی حدود میں ایک برساتی نالہ ہے کافی حد تک چراگاہ اور ایندھن کے کام آتا ہے۔ یہ گاؤں ایسی جگہ پر ہے کہ اس کا آدھا پانی دریائے سندھ اور دوسری طرف کا پانی دریائے جہلم میں گرتا ہے۔

جندر یا پن چکی

مقامی زبان میں جندر جسے پن چکی [7] کہتے ہیں واہن (ایک ندی)میں بہت عرصے سے پورے علاقے میں گندم پیسنے کا سستا ذریعہ ہے اب جبکہ بجلی سے چلنے والی مشینیں ہیں اور وقت کی بچت بھی ہیں اس میں کمی آچکی ہے اس کے باوجود 4 جندر چل رہے ہیں اس سے پہلے ان کی تعداد 19 تک بھی رہی ہے۔

حوالہ جات