"افضل الدین خاقانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
تذکرہ نویسوں کے آپ کا نام ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے لیکن اس نے خود اپنا نام ’’بدیل‘‘بتایا ہے ۔<ref>آشنایی یا شاعران کلاسیک ایران،از مہبود فاضلی،تہران:انتشارات بین المللی الہدی،ص۳۵</ref>جیسا کہ وہ اپنے ایک شعر میں کہتا ہے :<br>
تذکرہ نویسوں کے آپ کا نام ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے لیکن اس نے خود اپنا نام ’’بدیل‘‘بتایا ہے ۔<ref>آشنایی یا شاعران کلاسیک ایران،از مہبود فاضلی،تہران:انتشارات بین المللی الہدی،ص۳۵</ref>جیسا کہ وہ اپنے ایک شعر میں کہتا ہے :<br>
بدل من آمدم اندر جہان سنائی را۔۔۔۔بدیں دلیل پدر نام من بدیل نہاد
بدل من آمدم اندر جہان سنائی را۔۔۔۔بدیں دلیل پدر نام من بدیل نہاد
=== ولادیت ===
=== ولدیت ===
آپ کے والد کا نام ’’نجیب الدین علی‘‘ تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک ترکھان تھا۔جبکہ کاقانی کا چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے ۔انہوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی۔<ref>ایضاً</ref>
آپ کے والد کا نام ’’نجیب الدین علی‘‘ تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک ترکھان تھا۔جبکہ کاقانی کا چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے ۔انہوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی۔<ref>ایضاً</ref>
=== تعلیم و تربیت ===
آپ نےاپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ [[ترکان غز]] کا فتنہ برپا ہو گیا۔ [[1156ء]] میں [[حج]] کیا اور نعتیہ [[قصیدہ|قصائد]] اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور [[قطعات]] پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی [[تحفۃ العراقین]] میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔
== وفات ==
== وفات ==
خاقانی [[1198ء]]بمطابق [[595ھ]] [[تبریز]] میں وفات پائی۔
خاقانی [[1198ء]]بمطابق [[595ھ]] [[تبریز]] میں وفات پائی۔
== تعلیم و تربیت ==
== تعلیم و تربیت ==
اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ [[ترکان غز]] کا فتنہ برپا ہو گیا۔ [[1156ء]] میں [[حج]] کیا اور نعتیہ [[قصیدہ|قصائد]] اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور [[قطعات]] پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی [[تحفۃ العراقین]] میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔

== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

نسخہ بمطابق 11:42، 11 اگست 2020ء

افضل الدین خاقانی
(فارسی میں: خاقانی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1121ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیروان [2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1199ء (77–78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ الشعرا   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

افضل الدین بدیل خاقانی حسان العجم کے لقب سے مشہور فارسی شاعر جسے خاقانی نظامی اور خاقانی نظامی گنجوی بھی کہتے ہیں،

ولادت

خاقانی 1126ءبمطابق 520ھایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوا.[3]

نام

تذکرہ نویسوں کے آپ کا نام ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے لیکن اس نے خود اپنا نام ’’بدیل‘‘بتایا ہے ۔[4]جیسا کہ وہ اپنے ایک شعر میں کہتا ہے :
بدل من آمدم اندر جہان سنائی را۔۔۔۔بدیں دلیل پدر نام من بدیل نہاد

ولدیت

آپ کے والد کا نام ’’نجیب الدین علی‘‘ تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک ترکھان تھا۔جبکہ کاقانی کا چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے ۔انہوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی۔[5]

تعلیم و تربیت

آپ نےاپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ ترکان غز کا فتنہ برپا ہو گیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور قطعات پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی تحفۃ العراقین میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔

وفات

خاقانی 1198ءبمطابق 595ھ تبریز میں وفات پائی۔

تعلیم و تربیت

حوالہ جات

  1. مصنف: پیٹر جیکسن — عنوان : The Cambridge History of Iran — جلد: 5 — صفحہ: 569 — ناشر: کیمبرج یونیورسٹی پریس
  2. مصنف: محمد معین
  3. تاریخ ادبیات ایران،از ڈاکٹر رضا زادہ شفق،مترجم سید مبارز الدین رفعت،دھلی:ندوۃ المصنفین،ص۲۵۴
  4. آشنایی یا شاعران کلاسیک ایران،از مہبود فاضلی،تہران:انتشارات بین المللی الہدی،ص۳۵
  5. ایضاً