"فقیر اللہ مدراسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2: سطر 2:


== ابتدائی زندگی ==
== ابتدائی زندگی ==
سنہ 1280ھ مطابق 1863ء کو [[کٹھہ مصرال]]، [[ضلع خوشاب]] میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام فقیر محمد رکھا گیا مگر انہوں نے فقیر اللہ کے نام سے شہرت پائی۔ والدہ کا نام فتح دین اور دادا کا نام عبد اللہ تھا۔ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ گھر کا ماحول علمی و دینی تھا۔ ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی مولانا محمد سے حاصل کی جو [[سید نذیر حسین دہلوی]] کے تلمیذ تھے۔ اس کے بعد شیخ حسین عرب یمنی (م 1327ھ) سے مستفید ہوئے۔ [[عبدالمنان وزیر آبادی|عبد المنان وزیر آبادی]] سے بھی تعلیم حاصل کی۔
سنہ 1280ھ مطابق 1863ء کو [[کٹھہ مصرال]]، [[ضلع خوشاب]] میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام فقیر محمد رکھا گیا مگر انہوں نے فقیر اللہ کے نام سے شہرت پائی۔ والدہ کا نام فتح دین اور دادا کا نام عبد اللہ تھا۔ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ گھر کا ماحول علمی و دینی تھا۔
== کسب علم ==
ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی مولانا محمد سے حاصل کی جو [[سید نذیر حسین دہلوی]] کے تلمیذ تھے۔ اس کے بعد شیخ حسین عرب یمنی (م 1327ھ) سے مستفید ہوئے۔ [[عبدالمنان وزیر آبادی|عبد المنان وزیر آبادی]] سے بھی تعلیم حاصل کی۔ [[وزیر آباد]] سے [[امرتسر]] کا قصد کیا۔ امرتسر کے مدرسہ غزنویہ کا اس وقت شہرہ تھا اور مسند تدریس حدیث پر سید عبد الجبار براجمان تھے۔ فقیر اللہ نے ان سے استفادہ کیا۔ امرتسر سے فراغت کے بعد دہلی گئے اور سید نذیر حسین سے کتب پڑھیں اور سند و اجازہ سے حاصل کی۔ قیام دہلی کے زمانے میں محمد بشیر سہسوانی ست بھی اکتساب علم کیا اور محمد اسحاق منطقی رام پور سے منطق و فلسفہ کی انتہائی کتابیں پڑھیں۔ علوم متد اولہ کی تحصیل سے فراغت پائی تو فقیر اللہ مدراسی کی خدمات مطبع مجتبائی (دہلی) کے مالکان نے کتب حدیث کی تصحیح کے لیے حاصل کرلیں۔ یہ اس زمانے میں نہایت اہم کام تھا جو فقیر اللہ مدراسی کے سپرد کیا گیا۔ مدراسی کا شمار ماہرین حدیث میں ہوتا تھا۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==

نسخہ بمطابق 03:29، 31 اگست 2020ء

فقیر اللہ مدراسی (1863ء – 1923ء) برصغیر کے معروف اہلحدیث عالم تھے۔ وہ فقیر اللہ پنجابی و فقیر اللہ بنگلوری کے نام سے بھی مشہور تھے۔

ابتدائی زندگی

سنہ 1280ھ مطابق 1863ء کو کٹھہ مصرال، ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام فقیر محمد رکھا گیا مگر انہوں نے فقیر اللہ کے نام سے شہرت پائی۔ والدہ کا نام فتح دین اور دادا کا نام عبد اللہ تھا۔ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ گھر کا ماحول علمی و دینی تھا۔

کسب علم

ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی مولانا محمد سے حاصل کی جو سید نذیر حسین دہلوی کے تلمیذ تھے۔ اس کے بعد شیخ حسین عرب یمنی (م 1327ھ) سے مستفید ہوئے۔ عبد المنان وزیر آبادی سے بھی تعلیم حاصل کی۔ وزیر آباد سے امرتسر کا قصد کیا۔ امرتسر کے مدرسہ غزنویہ کا اس وقت شہرہ تھا اور مسند تدریس حدیث پر سید عبد الجبار براجمان تھے۔ فقیر اللہ نے ان سے استفادہ کیا۔ امرتسر سے فراغت کے بعد دہلی گئے اور سید نذیر حسین سے کتب پڑھیں اور سند و اجازہ سے حاصل کی۔ قیام دہلی کے زمانے میں محمد بشیر سہسوانی ست بھی اکتساب علم کیا اور محمد اسحاق منطقی رام پور سے منطق و فلسفہ کی انتہائی کتابیں پڑھیں۔ علوم متد اولہ کی تحصیل سے فراغت پائی تو فقیر اللہ مدراسی کی خدمات مطبع مجتبائی (دہلی) کے مالکان نے کتب حدیث کی تصحیح کے لیے حاصل کرلیں۔ یہ اس زمانے میں نہایت اہم کام تھا جو فقیر اللہ مدراسی کے سپرد کیا گیا۔ مدراسی کا شمار ماہرین حدیث میں ہوتا تھا۔

حوالہ جات