"شہربانو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:ایرانی شہزادیاں
اضافہ مواد
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''شہر بانو''' یا شہربانو [[محمد بن عبد اللہ|پیغمبر اسلام]] کے نواسے اور تیسرے شیعہ [[امامت (اہل تشیع)|امام]] [[حسین ابن علی]] کی مبینہ طور پر بیوی تھیں۔
'''شہر بانو''' [[ایران]] کے بادشاہ [[یزد گرد سوم]] کی بیٹی تھیں۔ آپ کا نام بی بی شہربانو مشہور ہے۔ آپ کی ولادت ایران کے شاہی دربار میں ہوئی۔ خلیفہ دوم [[عمر ابن الخطاب]] کے دور ميں عربوں کے ساتھ کسی جنگ ميں یہ قید ہو گئی تھیں۔ {{حوالہ درکار}} مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انہیں [[ایران]] سے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] لایا گیا۔
[[علی بن ابی طالب]] نے فرمایا :<br/>
شہزادیوں کو اگرچہ کافر ہی کیوں نہ ہوں بیچنا نہیں چاہیے انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دو تاکہ مسلمانوں میں سے کسی کو اپنی ہمسری کے لیے پسند کر لیں۔ عمر نے [[علی ابن ابی طالب]] کے اس مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور بی بی شہربانو نے [[علی بن ابی طالب]] کے چھوٹے بیٹے [[حسین ابن علی]] (جن کی عمر اس وقت تیس سال تھی اور انہوں نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی) کو پسند کیا تو انہوں نے ان سے نکاح کر لیا۔ علی نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ ان کا احترام و خیال رکھنا۔<br/>
اہل مدینہ [[کنیز]]وں سے شادی، نکاح نہیں کرتے تھے۔ [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کے اس انسانی اقدام سے بہ تدریج یہ رسم ختم ہو گئی اور مسلمانوں میں کنیزوں سے عقد کرنے کا رواج پیدا ہو گیا۔<br/>
بعض روایات کے مطابق بزرگ صحابی [[سلمان فارسی]] نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے [[عرب]] اور [[عجم]] یعنی [[ایران]] کے درمیان میں وہ خلیج کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔<br/>
آپ نے شادی کے بعد اس بات کو ثابت کر دکھایا کہ بچپن سے ہی طہارت و پاکیزگی ان کا شیوہ تھا اور امام [[علی بن حسین|سجاد]] علیہ السلام کی ماں بننے کا تمام شرف اور صلاحیت آپ کو حاصل ہے۔<br/>
اس شادی کا ثمرہ [[علی بن حسین|سجاد زین العابدین]] ہیں۔ شہر بانو کا اپنے بیٹے زین العابدین کی ولادت کے چند ماہ بعد ہی انتقال ہو گیا تھا۔ بچے کی پرورش دیگر عورتوں نے کی تھی۔ بعض روایات میں ہے کہ بی بی شہربانو واقعہ کربلا جو 61ھ کو پیش آیا میں موجود تھیں اور اپنے شوہر کی مظلومانہ شہادت کے کچھ عرصہ بعد واپس ایران چلی گئی تھیں۔<br/>
ایران کے شہر [[رے]] کے مضافات میں ایک پہاڑی کے اوپر ان سے منسوب خوبصورت بہت قدیمی مزار بھی ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ زیارت کو جاتے ہیں۔

تاریخ اسلام میں یہ بھی ہے کہ بی بی شہربانو کے ہمراہ ان کی بہن بی بی [[کیہان]] بھی تھی جو [[محمد بن ابی بکر]] کے حبالۂ نکاح میں آئی۔ اس سے قاسم پیدا ہوئے اس بنا پر امام [[علی بن حسین|سجاد زین العابدین]] اور [[قاسم بن محمد بن ابی بکر]] آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔<br/>
امام زین العابدین فرماتے ہیں :<br/>
"" میں دو بڑی ہستیوں کا بیٹا ہوں ""<br/>
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کے جد اور شہربانو والدہ تھیں تو شہنشاہ ایران آپ کے نانا ہوئے۔<br/>
ابوالاسود دئلی کہتے ہیں :<br/>
وان ولیدا بین کسری و ہاشم<br/>
لا کرم من نیطت علیہ التمائم<br/>
ترجمہ:( جو بچہ کسری و ہاشم کی نسل سے پیدا ہوا ہے وہ سب سے زیادہ عظیم و شریف ہے)


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 09:48، 2 ستمبر 2020ء

شہربانو
(فارسی میں: شهربانو ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش ایران   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 658ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ بی بی شہربانو   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات حسین ابن علی   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد زین العابدین [1]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد یزد گرد سوم   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
پیروز سوم ،  بہرام ہفتم   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پہلوی زبان ،  کلاسیکی عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شہر بانو یا شہربانو پیغمبر اسلام کے نواسے اور تیسرے شیعہ امام حسین ابن علی کی مبینہ طور پر بیوی تھیں۔

حوالہ جات

  1. عنوان : Али Зайн аль-Абидин
  1. محمد بن یعقوب كلینی، اصول كافى، شرح : على اكبر غفارى، تہران، مكتبہ صدوق، 1381ھ۔ق، جلد 1 صفحہ 467۔
  2. شیخ مفید، الارشاد، قم، مكتبہ بصیر تى، صفحہ 253۔
  3. فضل بن حسن طبرسى، اعلام الورى با علام الہدى، چاپ سوم، تہران، دار الكتب الاسلامیہ، صفحہ 256۔
  4. حسن بن محمد بن حسن قمى، تاریخ قم، ترجمہ حسن بن على بن حسین قمى، تصحیح : سيد جلال الدین تہرانى، تہران، انتشارات توس، 1361ھ۔ش، صفحہ 196۔
  5. على بن عیسى اربلى، كشف الغمۃ فى معرفۃ الآئمۃ، تبریز، مكتبہ بنى ہاشمى، 1381ھ۔ ق، جلد 2 صفحہ 286