"محمد بن عبد الوہاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2: سطر 2:
| image = محمد بن عبد الوهاب.png
| image = محمد بن عبد الوهاب.png
}}
}}
'''شیخ الاسلام ابوالحسین محمد بن عبد الوہاب''' المعروف '''الشیخ''' ([[ولادت]]: [[1703ء]]— [[موت|وفات]]: [[21 مئی]] [[1792ء]]) [[محقق]]، [[تفسیر قرآن|مفسر]]، مذہبی رہنما اور [[عالم دین]] تھے۔{{sfn|Delong-Bas|2004|pages=41-42}}{{sfn|Haykel|2013|pages=231-232}}{{sfn|Brown|2009|page=245}} [[عرب]] کے علاقے [[نجد]] کے ایک قصبہ [[العيينہ]] میں 1703ء میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر میں [[قرآن]] حفظ کر لیا۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے [[مکہ|مکہ معظمہ]] اور [[مدینہ منورہ]] جاکر [[قرآن]] و [[حدیث]] کی تعلیم حاصل کی۔
'''ابو الحسین محمد بن عبد الوہاب تمیمی''' ([[ولادت]]: [[1703ء]]— [[موت|وفات]]: [[21 مئی]] [[1792ء]]) [[محقق]]، [[تفسیر قرآن|مفسر]]، مذہبی رہنما اور [[عالم دین]] تھے۔{{sfn|Delong-Bas|2004|pages=41-42}}{{sfn|Haykel|2013|pages=231-232}}{{sfn|Brown|2009|page=245}} [[عرب]] کے علاقے [[نجد]] کے ایک قصبہ [[العيينہ]] میں 1703ء میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر میں [[قرآن]] حفظ کر لیا۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے [[مکہ|مکہ معظمہ]] اور [[مدینہ منورہ]] جاکر [[قرآن]] و [[حدیث]] کی تعلیم حاصل کی۔


1158ھ میں [[نجد]] کے ایک شہر [[درعیہ]] کے امیر [[محمد بن سعود]] (متوفی:1765ء) نے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنے کا عہد کیا اور کتاب و سنت کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے پر آمادگی ظاہر کی۔ امیر محمد بن سعود کی مدد سے ان کی تحریک سارے [[نجد]] میں پھیل گئی اور امیر کی حکومت بھی شہر درعیہ سے بڑھ کر سارے نجد میں قائم ہو گئی۔
1158ھ میں [[نجد]] کے ایک شہر [[درعیہ]] کے امیر [[محمد بن سعود]] (متوفی:1765ء) نے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنے کا عہد کیا اور کتاب و سنت کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے پر آمادگی ظاہر کی۔ امیر محمد بن سعود کی مدد سے ان کی تحریک سارے [[نجد]] میں پھیل گئی اور امیر کی حکومت بھی شہر درعیہ سے بڑھ کر سارے نجد میں قائم ہو گئی۔

نسخہ بمطابق 03:34، 9 ستمبر 2020ء

محمد بن عبد الوہاب
(عربی میں: محمد بن عبد الوهاب ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1703ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
العيينہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جون 1792ء (88–89 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
درعیہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد حسین بن محمد بن عبد الوہاب ،  عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب ،  علی بن محمد بن عبد الوہاب ،  ابراہیم بن محمد بن عبد الوہاب   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد الوہاب بن سلیمان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاد عبد الوہاب بن سلیمان ،  عبد الله بن محمد فيروز ،  محمد حیات سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب ،  علی بن محمد بن عبد الوہاب ،  حسین بن محمد بن عبد الوہاب   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں کتاب التوحید ،  اسلام کے تین بنیادی اصول   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو الحسین محمد بن عبد الوہاب تمیمی (ولادت: 1703ءوفات: 21 مئی 1792ء) محقق، مفسر، مذہبی رہنما اور عالم دین تھے۔[9][10][11] عرب کے علاقے نجد کے ایک قصبہ العيينہ میں 1703ء میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ جاکر قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کی۔

1158ھ میں نجد کے ایک شہر درعیہ کے امیر محمد بن سعود (متوفی:1765ء) نے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنے کا عہد کیا اور کتاب و سنت کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے پر آمادگی ظاہر کی۔ امیر محمد بن سعود کی مدد سے ان کی تحریک سارے نجد میں پھیل گئی اور امیر کی حکومت بھی شہر درعیہ سے بڑھ کر سارے نجد میں قائم ہو گئی۔

محمد بن عبد الوہاب نے پچاس سال تبلیغ کا کام انجام دینے کے بعد وفات پائی۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں کتاب التوحید مشہور ہے۔ محمد بن عبد الوہاب کی تحریک نے اسلامی دنیا پر گہرا اثر ڈالا۔

نام و نسب

شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب بن سلیمان بن علی بن محمد بن احمد بن راشد بن برید بن محمد بن مشیر بن عمیر بن مااداد بن رئیس ابن زائیر بن محمد بن علوی بن وہب بن قاسم بن موسی بن مسعود بن عقبہ بن ثناء بن نہشال بن شداد بن ظہیر بن شہاب بن ربیعہ بن ابی سعود بن مالک بن حنداللہ بن مالک بن زید منات بن تمیم التیمی۔[12][13][14][15][16][17][18] ابن وہاب کا نسب بنو تمیم قبیلہ الیاس پر نبی کریم کے نسب شریف سے جا ملتا ہے۔[19][20][21]

محمد بن عبد الوہاب کا تعلق بنو تمیم قبیلہ سے ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے[22][23]

حَدَّثَنَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلَاثٍ ، سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ : هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ ، قَالَ : وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا ، وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ ، فَقَالَ : أَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ " .

ترجمہ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تین باتوں کی وجہ سے جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ( ایک مرتبہ ) بنو تمیم کے یہاں سے زکوٰۃ ( وصول ہو کر آئی ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہماری قوم کی زکوٰۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔

حوالہ جات

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119152169 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb122717906 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6rv4s5j — بنام: Muhammad ibn Abd al-Wahhab — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/82379 — بنام: Cheikh Mohammed Ibn Abd Al Wahab — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ایس این ایل آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4342&url_prefix=https://snl.no/&id=Muhammad_Ibn_Abd_al-Wahhab — بنام: Muhammad Ibn Abd al-Wahhab — عنوان : Store norske leksikon
  6. گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0044734.xml — بنام: Muḥammad ibn ‘Abd al-Wahhāb — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  7. بنام: Muḥammad ibn ʽAbd al-Wahhāb — De Agostini ID: https://www.sapere.it/enciclopedia/Muḥammad+ibn+ʽAbd+al-Wahhāb.html
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb122717906 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. Delong-Bas 2004, pp. 41–42.
  10. Haykel 2013, pp. 231–232.
  11. Brown 2009, p. 245.
  12. حسين بن غنام، تاريخ نجد، ت/سليمان الخراشي، ط1، دار الثلوثية، 1431هـ، ص81.
  13. عبد اللطيف بن عبد الرحمن، مصباح الظلام في الرد على من كذب على الشيخ الإمام، ج3، دار العاصمة، الرياض، ص379.
  14. راشد بن جريس، مثير الوجد في أخبار نجد، ص113-114.
  15. إبراهيم بن عيسى، تاريخ بعض الحوادث الواقعة في نجد، ص125.
  16. عبد الرحمن بن قاسم، الدرر السنية، ج16، ص315.
  17. حمد الجاسرة، جمهرة أنساب الأسر المتحضرة في نجد، ج1، 427.
  18. عبد الله البسام، علماء نجد خلال ثمانية قرون، ج1، ط1، دار العاصمة، الرياض، 1419هـ، ص126.
  19. احمد عبد الغفور عطار (1989)۔ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب۔ صفحہ: 39 
  20. Zarabozo, Jamaal al-Din M. (2003)۔ The life, teachings and influence of Muhammad ibn Abdul-Wahhaab۔ Zarabozo, Jamaal al-Din M.۔ Riyadh: The Ministry of Islamic Affairs, Endowments, Dawah and Guidance, The Kingdom of Saudi Arabia۔ صفحہ: 15۔ ISBN 9960-29-500-1۔ OCLC 839201143 
  21. محمد بن صالح عثيمين (1997)۔ Explanation of the three fundamental principles of Islaam۔ Muhammad ibin 'Abdul-Wahhaab.۔ Birmingham: Al-Hidaayah۔ صفحہ: 23۔ ISBN 1-898649-25-1۔ OCLC 40646012 
  22. صحیح بخاری،حدیث: 2543
  23. صحیح مسلم، حدیث: 2525