"محمد ضیاء الحق" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 64: | سطر 64: | ||
[[سوویت روس]] کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے [[بحیرہ عرب]] کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا.جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے افغان مجاہدین کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا.اور کئی سالوں کے بعد دونوں ملکوں کو بچا لیا.بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کےلیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھرایا جاتا ہے.لیکن امریکا صرف اپنی مطلب براری کےلیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا. |
[[سوویت روس]] کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے [[بحیرہ عرب]] کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا.جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے افغان مجاہدین کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا.اور کئی سالوں کے بعد دونوں ملکوں کو بچا لیا.بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کےلیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھرایا جاتا ہے.لیکن امریکا صرف اپنی مطلب براری کےلیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا. |
||
بھارت سے تعلقات پہلے جیسے ہی رہے.جنرل صاحب نے ایٹمی پروگرام پر امریکی دباؤ کو مسترد کیا.اور بھارت میں کرکٹ میچ میں راجیو گاندھی کو بتایا کہ ہمارے پاس بھی ایٹم بم ہے.جس پر [[راجیو گاندھی]] اور بھارت کی ساری اکڑ فوں نکل گئی. |
بھارت سے تعلقات پہلے جیسے ہی رہے.جنرل صاحب نے ایٹمی پروگرام پر امریکی دباؤ کو مسترد کیا.اور بھارت میں کرکٹ میچ میں راجیو گاندھی کو بتایا کہ ہمارے پاس بھی ایٹم بم ہے.جس پر [[راجیو گاندھی]] اور بھارت کی ساری اکڑ فوں نکل گئی. |
||
⚫ | |||
⚫ | |||
اس دور میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کو کوڑے مارے گئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ غرض اس مارشل لاء نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ |
اس دور میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کو کوڑے مارے گئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ غرض اس مارشل لاء نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ |
||
نسخہ بمطابق 14:30، 6 جولائی 2011ء
محمد ضیاء الحق | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
چھٹے صدر پاکستان | |||||||
مدت منصب 16 ستمبر 1978ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
وزیر اعظم | محمد خان جونیجو | ||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان | |||||||
مدت منصب 9 جون 1988ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
| |||||||
مدت منصب 5 جولائی 1977ء – 24 مارچ 1985ء | |||||||
صدر | فضل الٰہی چودھری | ||||||
| |||||||
رئیسِ عملۂ پاک فوج | |||||||
مدت منصب 11 اکتوبر 1976ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 12 اگست 1924ء [1][2][3][4][5][6] جالندھر |
||||||
وفات | 17 اگست 1988ء (64 سال)[1][2][3][4][6] بہاولپور |
||||||
وجہ وفات | ہوائی حادثہ | ||||||
مدفن | شاہ فیصل مسجد | ||||||
طرز وفات | حادثاتی موت | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
مذہب | سنی اسلام | ||||||
جماعت | آزاد سیاست دان | ||||||
اولاد | محمد اعجاز الحق | ||||||
والدہ | امت البتول | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی دہلی یونیورسٹی ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو [7] | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | پاکستان | ||||||
شاخ | پاک فوج (PA – 1810) | ||||||
یونٹ | آرمڈ کور (Guides Cavalry FF) | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
کمانڈر | دوسری انڈیپینڈنٹ آرمرڈ بریگیڈ, اردن فرسٹ آرمڈ ڈویژن, ملتان II کور (پاکستان), ملتان رئیس عملہ پاک فوج |
||||||
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ عظیم دوم پاک بھارت جنگ 1965ء اردن کا سیاہ ستمبر افغانستان میں روسی جنگ |
||||||
اعزازات | |||||||
IMDB پر صفحات، IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
جنرل محمد ضیاء الحق (12 اگست 1924ء تا 17 اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں ملک کی صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔ جہاں ضیاء الحق اپنے گیارہ سالہ آمریت کے دور کی وجہ سے مشہور ہیں وہاں 1988ء میں ان کی پراسرار موت بھی تاریخ دانوں کیلیے ایک معمہ ہے۔ وہ تا دم مرگ، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔
ابتدائی زندگی
سابق صدر مملکت و سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ 1924ء میں جالندھر میں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960 تا 1968 ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں ، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973 میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔
مارشل لاء
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مزاکرات ہوئے۔ لیکن مزاکرات کی کامیابی سے پہلے ہی حالات کی خرابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنرل ضیاء الحق نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے آئین معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے دوسرے فوجی حکمرانوں کی طرح یہ نوے دن گیارہ سال پر محیط ہو گئے۔ مارشل لاء کے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے شدید مزاحمت کی۔ جس کے نتیجہ میں ان کو گرفتار کر لیاگیا۔ ان پر ایک قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ ہائیکورٹ نے ان کو سزا موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ اس فیصلے پر جنرل ضیاء الحق اثر انداز ہوئے۔ اور بھٹو کو سزائے موت دلانے میں ان کا اہم کردار رہا۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ آج بھی ان کی پھانسی کو ایک عدالتی قتل قرار دیا جاتا ہے۔
اقتدار کو دوام
یوں ایک عوامی لیڈر کی موت کے بعد مارشل لاء کو دوام حاصل ہوا۔ اس کے بعد ضیاء الحق کی یہ کوشش رہی کہ پیپلز پارٹی کو اقتدار سے دور رکھاجائے اس مقصد کے لیے انہوں نے منصفانہ عام انتخابات سے گریز کیا۔ اور بار بار الیکشن کے وعدے ملتوی ہوتے رہے۔ دسمبر 1984 میں اپنے حق میں ریفرنڈم کا ڈھونگ رچایا۔
انتخابات
فروری 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کااعلان کیا ۔ پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔ یوں محمد خان جونیجو کے وزیر اعظم بننے کی راہ نکل آئی۔ باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو مارشل لاء اٹھالیاگیا اور بے اعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988 کو جونیجو صاحب کی حکومت برطرف کر دی۔ ان پر نااہلی اور بدعنوانی کے علاوہ بڑا الزام یہ تھا کہ اسلام نظام نافذ کرنے کے کی ان کی تمام کوششوں پر پانی پھر گیا ہے۔
اسلامی قوانین
جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی ، زنا، امتناع شراب ، تہمت زنا، اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زاکواۃ آرڈینس نافذ کیا۔ وفاقی شرعی عدالت قائم کی۔ اور قاضی عدالتیں قائم کیں.
خارجہ پالیسی
سوویت روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا.جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے افغان مجاہدین کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا.اور کئی سالوں کے بعد دونوں ملکوں کو بچا لیا.بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کےلیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھرایا جاتا ہے.لیکن امریکا صرف اپنی مطلب براری کےلیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا. بھارت سے تعلقات پہلے جیسے ہی رہے.جنرل صاحب نے ایٹمی پروگرام پر امریکی دباؤ کو مسترد کیا.اور بھارت میں کرکٹ میچ میں راجیو گاندھی کو بتایا کہ ہمارے پاس بھی ایٹم بم ہے.جس پر راجیو گاندھی اور بھارت کی ساری اکڑ فوں نکل گئی.
خامیاں
اس دور میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کو کوڑے مارے گئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ غرض اس مارشل لاء نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔
انتقال
17 اگست 1988 کو بہاول پور کے قریب ایک ہوائی حادثے میں جنرل صاحب کی موت واقع ہوئی ۔ یوں ان کی موت کے بعد جناب غلام اسحاق خان نگران صدر منتخب ہوئے۔ نومبر 1988 کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔ ضیاء الحق کی موت کے حوالے سے تحقیقات کا آغا ز بھی ہوا لیکن آج تک ان کی موت کے متعلق کوئی حقیقت سامنے نہیں آ سکی۔
حوالہ جات
- ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mohammad-Zia-ul-Haq — بنام: Mohammad Zia-ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/10556576 — بنام: Mohammed Zia Ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/zia-ul-haq-mohammed — بنام: Mohammed Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=67216 — بنام: Mohamed Zia ul-Haq — عنوان : Hrvatska enciklopedija — ISBN 978-953-6036-31-8
- ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000015052 — بنام: Mohammad Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Hindus Contribution Towards Making Of Pakistan22 May 2010 Retrieved 28 January 2011
بیرونی روابط
- بی بی سی موقع، "ضیاء الحق دور کے گیارہ سال"
- بی بی سی موقع، ’پانچ جولائی محض ایک تاریخ نہیں‘
- بی بی سی موقع، "پچیس سال پہلے"
- روزنامہ جنگ، 18 اگست 2009ء، "ہارون رشید:ناتمام:آخری فیصلہ ابھی باقی ہے"
- دیکھتےہی گولی مارنے کی خبر میں نےپڑھ
فوجی دفاتر | ||
---|---|---|
ماقبل | رئیس عملہ پاک فوج 1976–1988 |
مابعد |
سیاسی عہدے | ||
ماقبل | وزیر اعظم پاکستان 1977–1985 |
مابعد |
ماقبل | صدر پاکستان 1978–1988 |
مابعد |
ماقبل | وزیر دفاع 1978 |
مابعد |
ماقبل | وزیر دفاع 1985 |
مابعد |
ماقبل | وزیر اعظم پاکستان 1988 |
مابعد |