"مل پور" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:
'''مل پور ''' {{دیگر نام|انگریزی= Malpur}} [[پاکستان]] کا ایک [[پاکستان کی یونین کونسلیں]] جو [[اسلام آباد]] میں واقع ہے۔
'''مل پور ''' {{دیگر نام|انگریزی= Malpur}} [[پاکستان]] کا ایک [[پاکستان کی یونین کونسلیں]] جو [[اسلام آباد]] میں واقع ہے۔
== مل پور اور قائد اعظم ==
== مل پور اور قائد اعظم ==
26 جولائی 1944ءقائداعظم سری نگر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد مری کے راستے راولپنڈی آ رہے ہیں، حسبِ معمول فاطمہ جناح ان کے ہمراہ ہیں۔جب مل پور (موجودہ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھ ملحقہ گاؤں) میں رکتے ہیں اور راولپنڈی سے جانے والے استقبالی جلوس سے خطاب کرتے ہیں تو وہیں اعلان فرما دیتے ہیں کہ پاکستان کا بننے والا دارالحکومت اس سبزہ زار میں ہو گا جو مارگلہ کی پہاڑیوں سے پنڈی شہر تک پھیلا ہوا ہے۔ <ref>اسلام آباد منزلِ مراد، صفحہ 60،مصنف مولانا اسماعیل ذبیح بیان از پروفیسر کرم حیدری</ref>۔
26 جولائی 1944ءقائداعظم سری نگر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد مری کے راستے راولپنڈی آ رہے ہیں، حسبِ معمول فاطمہ جناح ان کے ہمراہ ہیں۔جب مل پور (موجودہ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھ ملحقہ گاؤں) میں رکتے ہیں اور راولپنڈی سے جانے والے استقبالی جلوس سے خطاب کرتے ہیں تو وہیں اعلان فرما دیتے ہیں کہ پاکستان کا بننے والا دارالحکومت اس سبزہ زار میں ہو گا جو مارگلہ کی پہاڑیوں سے پنڈی شہر تک پھیلا ہوا ہے۔ <ref>اسلام آباد منزلِ مراد، صفحہ 60،مصنف مولانا اسماعیل ذبیح بیان از پروفیسر کرم حیدری</ref>۔
اس میں جبی، شاہدرہ، بھارہ کہو، میرا، جھنگ بگیال اور منڈالہ شامل ہیں<ref>https://www.politicpk.com/islamabad-union-council-list/</ref>
اس میں جبی، شاہدرہ، بھارہ کہو، میرا، جھنگ بگیال اور منڈالہ شامل ہیں<ref>https://www.politicpk.com/islamabad-union-council-list/</ref>
اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر مل پور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں بھی ابتدا میں قطب شاہی اعوانوں کا تھا اور راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا۔بعد ازاں اسےنیو مل پور کے نام سے بسایا گیا۔ یہ گاوں سردار بدھن خان اعوان نے پہلے پہل آباد کیا تھا بعد میں یہ گکھڑوں کی ملکیت میں آ گیا یہاں کمیال، گکھڑ، شیخ اور ملیار بھی آباد تھے 1976ء میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اسے ماڈل ویلج کا درجہ دیا تھا۔
اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر مل پور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں بھی ابتدا میں قطب شاہی اعوانوں کا تھا اور راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا۔بعد ازاں اسےنیو مل پور کے نام سے بسایا گیا۔ یہ گاوں سردار بدھن خان اعوان نے پہلے پہل آباد کیا تھا بعد میں یہ گکھڑوں کی ملکیت میں آ گیا یہاں کمیال، گکھڑ، شیخ اور ملیار بھی آباد تھے 1976ء میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اسے ماڈل ویلج کا درجہ دیا تھا۔
موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوک کی چھوٹی قسم ڈھوکری کے نام کا چھوٹا سا گاؤں آباد تھا۔ جو جو اسی 80 کی دہائی تک ایک مزدور بستی کے طور پر آباد رہا بعد ازاں اس کا نشاں مٹ گیا۔ البتہ ڈھوکری سٹاپ نے اس کے نام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔<ref>https://pothwarnews.com/?p=4762</ref>
موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوک کی چھوٹی قسم ڈھوکری کے نام کا چھوٹا سا گاؤں آباد تھا۔ جو جو اسی 80 کی دہائی تک ایک مزدور بستی کے طور پر آباد رہا بعد ازاں اس کا نشاں مٹ گیا۔ البتہ ڈھوکری سٹاپ نے اس کے نام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔<ref>https://pothwarnews.com/?p=4762</ref>

== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==
* [[پاکستان]]
* [[پاکستان]]

نسخہ بمطابق 04:43، 10 اکتوبر 2020ء

یونین کونسل
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیموفاقی دارالحکومت،اسلام آباد کا پرچم اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

مل پور (انگریزی: Malpur) پاکستان کا ایک پاکستان کی یونین کونسلیں جو اسلام آباد میں واقع ہے۔

مل پور اور قائد اعظم

26 جولائی 1944ءقائداعظم سری نگر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد مری کے راستے راولپنڈی آ رہے ہیں، حسبِ معمول فاطمہ جناح ان کے ہمراہ ہیں۔جب مل پور (موجودہ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھ ملحقہ گاؤں) میں رکتے ہیں اور راولپنڈی سے جانے والے استقبالی جلوس سے خطاب کرتے ہیں تو وہیں اعلان فرما دیتے ہیں کہ پاکستان کا بننے والا دارالحکومت اس سبزہ زار میں ہو گا جو مارگلہ کی پہاڑیوں سے پنڈی شہر تک پھیلا ہوا ہے۔ [1]۔ اس میں جبی، شاہدرہ، بھارہ کہو، میرا، جھنگ بگیال اور منڈالہ شامل ہیں[2] اسلام آباد سے بہارہ کہو جاتے ہوئے مری روڈ پر مل پور کی قدیم بستی واقع ہے۔ یہ گاوں بھی ابتدا میں قطب شاہی اعوانوں کا تھا اور راول ڈیم کی حدود کے اندر واقع تھا۔بعد ازاں اسےنیو مل پور کے نام سے بسایا گیا۔ یہ گاوں سردار بدھن خان اعوان نے پہلے پہل آباد کیا تھا بعد میں یہ گکھڑوں کی ملکیت میں آ گیا یہاں کمیال، گکھڑ، شیخ اور ملیار بھی آباد تھے 1976ء میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اسے ماڈل ویلج کا درجہ دیا تھا۔ موجودہ کنونشن سنٹر کے قریب ڈھوک کی چھوٹی قسم ڈھوکری کے نام کا چھوٹا سا گاؤں آباد تھا۔ جو جو اسی 80 کی دہائی تک ایک مزدور بستی کے طور پر آباد رہا بعد ازاں اس کا نشاں مٹ گیا۔ البتہ ڈھوکری سٹاپ نے اس کے نام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔[3]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. اسلام آباد منزلِ مراد، صفحہ 60،مصنف مولانا اسماعیل ذبیح بیان از پروفیسر کرم حیدری
  2. https://www.politicpk.com/islamabad-union-council-list/
  3. https://pothwarnews.com/?p=4762