"ہیمپی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مواد
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ آئی فون ایپ ترمیم)
ربط
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ آئی فون ایپ ترمیم)
سطر 15: سطر 15:
|Website = {{URL|http://asi.nic.in/asi_monu_whs_hampi.asp|Archaeological Survey of India - Hampi}}
|Website = {{URL|http://asi.nic.in/asi_monu_whs_hampi.asp|Archaeological Survey of India - Hampi}}
}}
}}
ہیمپی (ہندی:हम्पी، انگریزی: Hampi) ہندوستانی ریاست [[کرناٹک]] میں واقع قرون اولی اور وسطی کے تاریخی آثار کا ایک مجموعہ جسے [[یونیسکو]] نے [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ|عالمی ثقافتی ورثہ]] (UNESCO World Heritage Site) کا درجہ دے رکھا ہے۔<ref name="unesco">{{cite web|url=http://whc.unesco.org/en/list/241|title=Group of Monuments at Hampi|publisher=World Heritage|accessdate=20 December 2006}}</ref> چودھویں صدی عیسوی میں ہیمپی ہندو سلطنت وجیانگارا کا دار الخلافہ تھا۔<ref name="Verghese2002p1" />
ہیمپی (ہندی:हम्पी، انگریزی: Hampi) ہندوستانی ریاست [[کرناٹک]] میں واقع [[قرون اولیٰ|قرون اولی]] اور [[قرون وسطی|وسطی]] کے تاریخی آثار کا ایک مجموعہ جسے [[یونیسکو]] نے [[یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ|عالمی ثقافتی ورثہ]] (UNESCO World Heritage Site) کا درجہ دے رکھا ہے۔<ref name="unesco">{{cite web|url=http://whc.unesco.org/en/list/241|title=Group of Monuments at Hampi|publisher=World Heritage|accessdate=20 December 2006}}</ref> چودھویں صدی عیسوی میں ہیمپی ہندو سلطنت وجیانگارا کا دار الخلافہ تھا۔<ref name="Verghese2002p1" />


ایرانی اور یورپی سیاحوں خصوصا پرتگالی سیاحت ناموں کے مطابق دریائے تنگبھدرا کے کنارے ہیمپی بہت سے مندروں، کھلیانوں اور بھرپور تجارتی بازاروں پر مشتمل ایک خوشحال اور متمول شہر تھا۔ 1500 [[قبل مسیح]] میں [[فارس]] اور [[پرتگال]] کے تاجروں کے لیے بہترین منڈی ہیمپی-وجیانگارا ، [[بیجنگ]] کے بعد [[قرون وسطی]] کے دور کا سب سے بڑا اور شاید اس وقت کے [[بھارت]] کا امیر ترین شہر تھا۔<ref name="Howard2011p77">{{cite book|author=Michael C. Howard|title=Transnationalism and Society: An Introduction|url=https://books.google.com/books?id=Qy4YtuIHsQcC&pg=PA77| year=2011|publisher =McFarland|isbn= 978-0-7864-8625-0| pages=77–78}}</ref><ref name="Gier2014p11" /> [[مسلمان]] سلطنتوں کے ایک اتحاد نے سلطنت وجیانگارا کو شکست دے کر مغلوب کر لیا، 1575ء میں سلطانی افواج نے اس کے دار الحکومت پر قبضہ کر لیا گیا اور اسے تاخت و تاراج کرتے ہوئے برباد کر دیا جس کے بعد ہیمپی کے صرف [[کھنڈر]] ہی باقی رہ گئے۔<ref name="Verghese2002p1">{{harvnb|Anila Verghese|2002|pp=1–18}}</ref><ref name="Fritz2015p11" /><ref name="Lycett 2013 433–470">{{cite journal | last=Lycett | first=Mark T. | last2=Morrison | first2=Kathleen D. | title=The Fall of Vijayanagara Reconsidered: Political Destruction and Historical Construction in South Indian History 1 | journal=Journal of the Economic and Social History of the Orient | volume=56 | issue=3 | year=2013 | doi=10.1163/15685209-12341314 | pages=433–470}}</ref>
ایرانی اور یورپی سیاحوں خصوصا پرتگالی سیاحت ناموں کے مطابق دریائے تنگبھدرا کے کنارے ہیمپی بہت سے مندروں، کھلیانوں اور بھرپور تجارتی بازاروں پر مشتمل ایک خوشحال اور متمول شہر تھا۔ 1500 [[قبل مسیح]] میں [[فارس]] اور [[پرتگال]] کے تاجروں کے لیے بہترین منڈی ہیمپی-وجیانگارا ، [[بیجنگ]] کے بعد [[قرون وسطی]] کے دور کا سب سے بڑا اور شاید اس وقت کے [[بھارت]] کا امیر ترین شہر تھا۔<ref name="Howard2011p77">{{cite book|author=Michael C. Howard|title=Transnationalism and Society: An Introduction|url=https://books.google.com/books?id=Qy4YtuIHsQcC&pg=PA77| year=2011|publisher =McFarland|isbn= 978-0-7864-8625-0| pages=77–78}}</ref><ref name="Gier2014p11" /> [[مسلمان]] سلطنتوں کے ایک اتحاد نے سلطنت وجیانگارا کو شکست دے کر مغلوب کر لیا، 1575ء میں سلطانی افواج نے اس کے دار الحکومت پر قبضہ کر لیا گیا اور اسے تاخت و تاراج کرتے ہوئے برباد کر دیا جس کے بعد ہیمپی کے صرف [[کھنڈر]] ہی باقی رہ گئے۔<ref name="Verghese2002p1">{{harvnb|Anila Verghese|2002|pp=1–18}}</ref><ref name="Fritz2015p11" /><ref name="Lycett 2013 433–470">{{cite journal | last=Lycett | first=Mark T. | last2=Morrison | first2=Kathleen D. | title=The Fall of Vijayanagara Reconsidered: Political Destruction and Historical Construction in South Indian History 1 | journal=Journal of the Economic and Social History of the Orient | volume=56 | issue=3 | year=2013 | doi=10.1163/15685209-12341314 | pages=433–470}}</ref>

نسخہ بمطابق 17:49، 11 اکتوبر 2020ء

مجموعہ آثار قدیمہ بمقام ہیمپی
یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ
مقامضلع بلاری، کرناٹک، بھارت
شاملویرو پکش مندر
معیارCultural: i, iii, iv
حوالہ241
کندہ کاری1986 (10 اجلاس)
خطرے سے دوچار1999–2006
علاقہ4,187.24 ha
بفر زون19,453.62 ha
ویب سائٹArchaeological Survey of India - Hampi
متناسقات15°20′04″N 76°27′44″E / 15.33444°N 76.46222°E / 15.33444; 76.46222
ہیمپی is located in بھارت
ہیمپی
محل وقوع
ہیمپی is located in Karnataka
ہیمپی
ہیمپی (Karnataka)

ہیمپی (ہندی:हम्पी، انگریزی: Hampi) ہندوستانی ریاست کرناٹک میں واقع قرون اولی اور وسطی کے تاریخی آثار کا ایک مجموعہ جسے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ (UNESCO World Heritage Site) کا درجہ دے رکھا ہے۔[1] چودھویں صدی عیسوی میں ہیمپی ہندو سلطنت وجیانگارا کا دار الخلافہ تھا۔[2]

ایرانی اور یورپی سیاحوں خصوصا پرتگالی سیاحت ناموں کے مطابق دریائے تنگبھدرا کے کنارے ہیمپی بہت سے مندروں، کھلیانوں اور بھرپور تجارتی بازاروں پر مشتمل ایک خوشحال اور متمول شہر تھا۔ 1500 قبل مسیح میں فارس اور پرتگال کے تاجروں کے لیے بہترین منڈی ہیمپی-وجیانگارا ، بیجنگ کے بعد قرون وسطی کے دور کا سب سے بڑا اور شاید اس وقت کے بھارت کا امیر ترین شہر تھا۔[3][4] مسلمان سلطنتوں کے ایک اتحاد نے سلطنت وجیانگارا کو شکست دے کر مغلوب کر لیا، 1575ء میں سلطانی افواج نے اس کے دار الحکومت پر قبضہ کر لیا گیا اور اسے تاخت و تاراج کرتے ہوئے برباد کر دیا جس کے بعد ہیمپی کے صرف کھنڈر ہی باقی رہ گئے۔[2][5][6]

موجودہ دور کے شہر ہوسپٹ کے قریب کرناٹک میں واقع ہیمپی کے یہ آثار 4100 ہیکٹر (16 مربع میل) پر محیط ہیں۔ اور اس کو یونیسکو نے ہنر اور فن کا اعلی ترین نمونہ قرار دیا ہے۔ جہاں اس وقت جنوبی ہند کی آخری عظیم سلطنت کے 1,600 شاہکار آثار موجود ہیں۔ جن میں قلعے ، دریا کے کنارے تعمیرات، شاہی عمارات ، مندر، مقابر و مزارات، مقدس معبد، منڈپ، ستونوں پر قائم ہال ، یادگاری مقامات اور آبی فن پارے وغیرہ شامل ہیں۔

حوالہ جات

  1. "Group of Monuments at Hampi"۔ World Heritage۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2006 
  2. ^ ا ب Anila Verghese 2002, pp. 1–18
  3. Michael C. Howard (2011)۔ Transnationalism and Society: An Introduction۔ McFarland۔ صفحہ: 77–78۔ ISBN 978-0-7864-8625-0 
  4. Mark T. Lycett، Kathleen D. Morrison (2013)۔ "The Fall of Vijayanagara Reconsidered: Political Destruction and Historical Construction in South Indian History 1"۔ Journal of the Economic and Social History of the Orient۔ 56 (3): 433–470۔ doi:10.1163/15685209-12341314