"صوبہ ننگرہار" کے نسخوں کے درمیان فرق
م r2.6.4) (روبالہ ترمیم: tr:Nangarhar Vilayeti |
م r2.7.1) (روبالہ جمع: vi:Nangarhar (tỉnh) |
||
سطر 122: | سطر 122: | ||
[[tg:Вилояти Нангарҳор]] |
[[tg:Вилояти Нангарҳор]] |
||
[[tr:Nangarhar Vilayeti]] |
[[tr:Nangarhar Vilayeti]] |
||
[[vi:Nangarhar (tỉnh)]] |
|||
[[war:Nangarhar (lalawigan)]] |
[[war:Nangarhar (lalawigan)]] |
||
[[zh:楠格哈尔省]] |
[[zh:楠格哈尔省]] |
نسخہ بمطابق 01:44، 16 جولائی 2011ء
صوبہ ننگرہار | |
---|---|
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | افغانستان [1] |
دار الحکومت | جلال آباد |
تقسیم اعلیٰ | افغانستان |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 34°15′N 70°30′E / 34.25°N 70.5°E |
رقبہ | |
بلندی | |
آبادی | |
کل آبادی | |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+04:30 |
سرکاری زبان | دری فارسی ، پشتو |
آیزو 3166-2 | AF-NAN |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1132366 |
درستی - ترمیم |
ننگرہار (انگریزی: Nangarhar پشتو: ننګرهار) مشرقی افغانستان میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام جلال آباد ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر پشتون قبائل آباد ہیں۔
معیشت اور منشیات کی پیداوار
صوبہ ننگرہار افغانستان میں کبھی افہیم کی پیداوار کا بڑا مرکز تھا جبکہ 2005ء کے اندازے کے مطابق یہاں افہیم کی پیداوار میں %95 کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ افغانستان میں افہیم کی تلفی بارے بتائی جانے والی کئی کامیاب مہمات میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ یہ مہم جو پورے افغانستان میں چلائی جاتی رہی ہے کے نتیجے میں یہاں کے کسانوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہے کیونکہ کسی بھی متبادل فصلی پیداوار کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ایک موقعوں پر افہیم کے کسانوں نے اپنے بچے افہیم کے کاروباریوں کے ہاتھ بیچے ہیں تاکہفصل پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر سکیں۔
سیاسی و فوجی حالات
ننگرہار کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف میں مضبوط رابطے ہیں۔ سرحد کے دونوں اطراف افغانیوں کی ہجرت و آمدورفت جاری رہتی ہے جو کہ زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں غیر سرکاری طور پر اب بھی پاکستانی روپیہ تجارت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ گل آغا شیرزئی یہاں کے گورنر ہیں اور ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی خفیہ اداروں سے کافی قریبی روابط ہیں۔ وہ پاکستان کے زبردست حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں پاکستانی خفیہ ادارےآئی ایس آئی کی موجودگی خارج از امکان نہیں ہے۔ حکومت پاکستان نے طورخم (پاکستان) سے جلال آباد تک ایک سڑک کی تعمیر بھی کی ہے جو آمدورفت اور تجارتی روابط کا واحد زریعہ ہے۔ ایک منصوبہ کے مطابقجلال آباد سے لنڈی کوتل تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی جس کی مدد سے تجارتی و سفارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس علاقے میں امریکی و نیٹو افواج بھی موجود ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں ضلع غنی خیل 4 مارچ 2007ء کو ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ جس کے بعد یہاں امریکی و نیٹو کمک بڑھا دی گئی تھی۔
غیر قانونی افہیم کی پیداوار یہاں اب بھی جاری ہے جو عام طور پر دور دراز علاقوں جیسے کوغیانی، غنی خیل اور چھپرہار میں ہوتی ہے۔ کسانوں کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی اور غربت دو بڑی وجوہات ہیں جن کی بناء پر وہ افہیم کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔
اضلاع
ضلع | صدر مقام | آبادی[2] | رقبہ[3] | تبصرہ |
---|---|---|---|---|
اچن | 95,468 | |||
باٹیکوٹ | 71,308 | |||
بہسود | 118,934 | جلال آباد سے الگ 2005ء میں قائم ہوا | ||
چھپرہار | 57,339 | |||
درنور | 28,202 | |||
دے بالا | 33,294 | |||
دربابا | 13,479 | |||
گھوشتا | 31,130 | |||
ہساراک | 28,376 | |||
جلال آباد | 205,423 | 2005ء میں تقسیم ہوا | ||
کاما | 52,527 | |||
کوغیانی | 111,479 | |||
کوٹ | 52,154 | ضلع رودات سے علیحدہ 2005ء میں قائم ہوا | ||
کوز کنار | 42,823 | |||
لعل پور | 18,997 | |||
مہمند درہ | 42,103 | |||
نازیان | 16,328 | |||
پاچیر وہ آغم | 40,141 | |||
رودات | 63,357 | 2005ء میں تقسیم ہوا | ||
شہرزاد | 63,232 | |||
شنوار | 64,872 | |||
سرخ راڈ | 91,548 |
حوالہ جات
- ↑ "صفحہ صوبہ ننگرہار في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2024ء
- ↑ http://www.mrrd.gov.af/nabdp/Provincial%20Profiles/Nangarhar%20PDP%20Provincial%20profile.pdf ایم آر آر ڈی کی صوبہ ننگرہار بارے معلومات
- ↑ افغانستان کی جغرافیائی معلومات