"منت اللہ رحمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
املاء کی درستگی
املاء کی تصحیح۔
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''مولانا سید منت اللہ رحمانی''' (7 اپریل 1913۔20 مارچ 1991) ایک [[بھارتی لوگ|بھارتی]] سنی دیوبندی عالمِ دین اور ملی رہنما تھے آپ [[مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے فاؤنڈر ممبر [[امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھار کھنڈ]] کے چوتھے امیر شریعت و[[مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے پہلے جنرل سیکریٹریری اور تا عمر [[خانقاہ رحمانی مونگیر]] کے سجادہ نشیں اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سپرست رہے در اصل مولانا رحمانی ہی اس کے بانی ثانی ہیں۔
'''مولانا سید منت اللہ رحمانی''' (7 اپریل 1913۔ 19مارچ 1991) ایک [[بھارتی لوگ|بھارتی]] سنی دیوبندی عالمِ دین اور ملی رہنما تھے وحدتِ امت کے بڑے داعی اور اختلاف رائے میں اعتدال کے نقیب تھے۔ آپ [[مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے فاؤنڈر [[امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھار کھنڈ]] کے چوتھے امیر شریعت و [[مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے پہلے جنرل سیکریٹریری اور انچاس سال تک [[خانقاہ رحمانی مونگیر]] کے سجادہ نشیں اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست رہے در اصل مولانا رحمانی ہی اس جامعہ کے بانی ثانی ہیں۔


== ابتدائی تعارف ==
== ابتدائی تعارف ==
سطر 6: سطر 6:


== تعلیم ==
== تعلیم ==
مونگیر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، مولانا نے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں مفتی عبد اللطیف صاحب کے یہاں عربی [[گرامر]] ، [[نحو]] اور [[منطق]] کی تعلیم حاصل کی۔ اپنی مزید تعلیم کے لئے دار العلوم [[ندوۃ العلماء]] لکھنؤ میں داخلہ لیا ، اور چار سال وہاں تعلیم حاصل کی۔ 1349 ہجری میں ، [[دارالعلوم دیوبند]] چلے گئے جہاں انہوں نے مولانا [[حسین احمد مدنی]] سے [[صحیح بخاری]] کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے 1352 ہجری میں دارالعلوم دیوبند سے گریجویشن کیا۔<ref name="mahbub">{{cite book |last1=Rizwi |first1=Syed Mehboob |translator=Murtaz Husain F Quraishi |authorlink1=Syed Mehboob Rizwi |title= Tarikh Darul Uloom Deoband
مونگیر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، مولانا نے [[حیدرآباد، دکن|حیدرآباد]] میں مفتی عبد اللطیف رحمانی صاحب کے یہاں عربی [[گرامر]] ، [[نحو]] اور [[منطق]] کی تعلیم حاصل کی۔ اپنی مزید تعلیم کے لئے دار العلوم [[ندوۃ العلماء]] لکھنؤ میں داخلہ لیا ، اور چار سال وہاں تعلیم حاصل کی۔ 1349 ہجری میں ، [[دارالعلوم دیوبند]] چلے گئے جہاں انہوں نے مولانا [[حسین احمد مدنی]] سے [[صحیح بخاری]] کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے 1352 ہجری میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت کی۔<ref name="mahbub">{{cite book |last1=Rizwi |first1=Syed Mehboob |translator=Murtaz Husain F Quraishi |authorlink1=Syed Mehboob Rizwi |title= Tarikh Darul Uloom Deoband
|trans-title= History of the Dar al-Ulum Deoband |volume = 2 |publisher=[[دار العلوم دیوبند]] |location=[[دیوبند]] |edition=1981||chapter=Maulana Sayyid Minat Allah Rahmani|pages=121-123}}</ref> ان کے دیگر اساتذہ میں [[سید اصغر حسین دیوبندی|میاں سید اصغر حسین دیوبندی]] اور مفتی [[مفتی محمد شفیع عثمانی|محمد شفیع عثمانی]] شامل ہیں۔<ref name="nooralam"/>
|trans-title= History of the Dar al-Ulum Deoband |volume = 2 |publisher=[[دار العلوم دیوبند]] |location=[[دیوبند]] |edition=1981||chapter=Maulana Sayyid Minat Allah Rahmani|pages=121-123}}</ref> ان کے دیگر اساتذہ میں [[سید اصغر حسین دیوبندی|میاں سید اصغر حسین دیوبندی]] اور مفتی [[مفتی محمد شفیع عثمانی|محمد شفیع عثمانی]] و علامہ محمد ابراہیم بلیاوی شامل ہیں۔<ref name="nooralam"/>


== قومی خدمات ==
== قومی خدمات ==
1935 میں ، مولانا [[ابوالمحاسن سجاد]] نے بہار میں مسلم آزاد پارٹی (Muslim Independent Party) کی بنیاد رکھی اور مولانا رحمانی اس کے ممبر مقرر ہوئے۔ اس کے ذریعہ، وہ 1937 میں [[مونگیر]] و [[بھاگلپور]] سے [[بہار]] [[قانون ساز اسمبلی]] کے ممبر کے طور پر بھی منتخب ہوئے۔<ref name="nooralam"/> وہ سن 1361 ہجری میں خانقاہ رحمانی مونگیر، کے سجادہ نشین اور سن 1955 میں [[دارالعلوم دیوبند]] کی قانون ساز کونسل (مجلس شوریٰ) کے ممبر کے عہدے پر فائز ہوئے، اپنی وفات تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔<ref name="mahbub"/><ref name="nooralam"/> [[قاری محمد طیب]] صاحب کے ساتھ ، انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور 28 دسمبر 1972 کو ہونے والے بورڈ کے پہلے اجلاس میں انہیں ہی اس کا پہلا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔<ref name="nooralam"/> 1964 میں ، انہوں نے ہندوستان کے مندوب کی حیثیت سے بین الاقوامی مسلم کانگریس (رابطہ عالم اسلامی) میں حصہ لیا۔<ref name="mahbub"/>
1935 میں ، مولانا [[ابوالمحاسن سجاد]] نے بہار میں مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی (Muslim Independent Party) کی بنیاد رکھی اور مولانا رحمانی اس کے سیکرٹری مقرر ہوئے۔ اس کے ذریعہ، وہ 1937 میں [[مونگیر]] و [[بھاگلپور]] سے [[بہار]] [[قانون ساز اسمبلی]] کے ممبر کے طور پر بھی منتخب ہوئے۔<ref name="nooralam"/> وہ سن 1361 ہجری میں خانقاہ رحمانی مونگیر، کے سجادہ نشین اور سن 1955 میں [[دارالعلوم دیوبند]] کی قانون ساز کونسل (مجلس شوریٰ) کے ممبر کے عہدے پر فائز ہوئے، اپنی وفات تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔<ref name="mahbub"/><ref name="nooralam"/> انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور 28 دسمبر 1972 کو ہونے والے بورڈ کے پہلے اجلاس میں انہیں ہی اس کا پہلا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔<ref name="nooralam"/> 1964 میں ، انہوں نے ہندوستان کے مندوب کی حیثیت سے بین الاقوامی مسلم کانگریس (رابطہ عالم اسلامی) میں حصہ لیا۔<ref name="mahbub"/>


1945 میں ، مولانا نے [[جامعہ رحمانیہ|جامعہ رحمانی]] ، جو ہندوستان کے مونگیر میں ایک مشہور مدرسہ ہے، دوبارہ قائم کیا اور انکے عہد میں ادارے نے بڑی ترقی کی۔<ref name="nooralam"/><ref name="2circles">{{cite news |title=Munger’s Jamia Rahmani holds its biennial contests for students |url=http://twocircles.net/2008apr02/munger_s_jamia_rahmani_holds_its_biennial_contests_students.html |accessdate=27 August 2020 |work=[[ٹو سرکلز]] |date=2 April 2008}}</ref>
1945 میں ، مولانا نے [[جامعہ رحمانی]] ، جو صوبہ بہار کے شہر مونگیر میں ایک مشہور مدرسہ ہے، دوبارہ قائم کیا اور انکے عہد میں اس ادارے نے بڑی ترقی کی۔<ref name="nooralam"/><ref name="2circles">{{cite news |title=Munger’s Jamia Rahmani holds its biennial contests for students |url=http://twocircles.net/2008apr02/munger_s_jamia_rahmani_holds_its_biennial_contests_students.html |accessdate=27 August 2020 |work=[[ٹو سرکلز]] |date=2 April 2008}}</ref>
20 مارچ 1991 کو انتقال کر گئے۔ <ref name="nooralam"/>
19 مارچ 1991 کو انتقال کر گئے۔ <ref name="nooralam"/>


== وراثت ==
== وراثت ==
ایک ویکی نویس نے مونگیر اور مولانا منت اللہ رحمانی ص پر نہایت عمدہ اور اہم تبصرہ کیا ہے۔ {{اقتباس| مونگیر ایک تاریخی شہر ہے جہاں انگریزوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے والے محب وطن جانباز میر قاسم جیسے عظیم شہسوار کا یہ پایہ تخت بھی رہا ہے، آج بھی میرقاسم کے قلعہ کی فصیل موجود ہے جو میرقاسم کی شجاعت و دلیری کی کہانی سناتی ہے۔ یہ بہت ہی قدیم ضلع ہے اس ضلع سے جموئی، سہرسہ، لکھی سرائے ،بیگوسرائے، کھگڑیا جیسے اضلاع قائم ہوئے ہیں۔ یہ شہر اس لیے بھی تاریخی حیثیت کا حامل ہے کہ یہاں معروف دینی ادارہ جامعہ رحمانی اور معروف خانقاہ خانقاہ رحمانی بھی ہے، جہاں لاکھوں اور کروڑوں بھٹکے ہوئے افراد ہدایت پاتے ہیں۔ اس خانقاہ کے اولین سجادہ نشیں قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری ؒ جنہوں نے مونگیر اور اس کے ا طراف میں قادیانیت کا قلع قمع کیا تھا اور قادیانیت کی حقیقت کی نقاب کشائی کی تھی۔ اسی خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی ؒ نے اس خانقاہ سے ایسے کا رہائے نمایاں انجام دیے ہیں جس کی مثال ملنی مشکل ہے ایک طرف جہاں وہ رشد وہدایت کی راہ دکھا رہے تھے وہیں ایوان سیاست میں بھی اہل سیاست کو’ سیاست‘کے مفہوم پڑھانے میں پیش پیش رہے تھے، ان کے کئی عظیم کارنامے ہیں جو آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں، ان کے ہی ایماء پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی فعال تنظیم وجود میں آئی تھی۔ نسبندی اور ایمرجنسی کے دنوں میں وہ ایک جانباز کی طرح حکومت وقت کے آگے ڈٹ گئے تھے اور اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ یونیفارم سو ل کوڈ کے ہنگامہ رستہ خیز میں ان کی ہمت اور جوش کی داد دینی چاہیے کہ ا نہوں نے بلاخوف و خطر شرعی موقف کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ فی الوقت اسی خانقاہ کے سجادہ نشیں مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی جو فی الوقت امارت شرعیہ کے امیر شریعت ہیں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں موروثی جوش و خروش اور ہمت کے ساتھ میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ مولانا محمد ولی رحمانی نے قوم میں عصری تعلیم و تربیت کی ایک نئی کرن’رحمانی 30‘ کے نام سے قائم کی ہے، جہاں غریب مسلم طالب علموں کو مفت میں کوچنگ اور دیگر سہولیات کے سا تھ اعلیٰ امتحانات میں شریک ہونے کا زریں موقع پیش کرر ہے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ رحمانی خود ا یک مثالی ادارہ ہے جو مذہبی تعلیم و تربیت میں ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے، جہاں ہر سال طلبہ کی ایک معتدبہ تعداد فارغ ہو کر قوم کی خدمت میں مصروف ہے۔}}<ref>https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D9%88%D9%86%DA%AF%DB%8C%D8%B1_%D8%B6%D9%84%D8%B9</ref>
ایک ویکی نویس نے مونگیر اور مولانا منت اللہ رحمانی صاحب پر نہایت عمدہ اور اہم تبصرہ کیا ہے۔ {{اقتباس| مونگیر ایک تاریخی شہر ہے جہاں انگریزوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے والے محب وطن جانباز میر قاسم جیسے عظیم شہسوار کا یہ پایہ تخت بھی رہا ہے، آج بھی میرقاسم کے قلعہ کی فصیل موجود ہے جو میرقاسم کی شجاعت و دلیری کی کہانی سناتی ہے۔ یہ بہت ہی قدیم ضلع ہے اس ضلع سے جموئی، سہرسہ، لکھی سرائے ،بیگوسرائے، کھگڑیا جیسے اضلاع قائم ہوئے ہیں۔ یہ شہر اس لیے بھی تاریخی حیثیت کا حامل ہے کہ یہاں معروف دینی ادارہ جامعہ رحمانی اور معروف خانقاہ خانقاہ رحمانی بھی ہے، جہاں لاکھوں اور کروڑوں بھٹکے ہوئے افراد ہدایت پاتے ہیں۔ اس خانقاہ کے اولین سجادہ نشیں قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری ؒ جنہوں نے مونگیر اور اس کے اطراف میں قادیانیت کا قلع قمع کیا تھا اور قادیانیت کی حقیقت کی نقاب کشائی کی تھی۔ اسی خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی ؒ نے اس خانقاہ سے ایسے کا رہائے نمایاں انجام دیے ہیں جس کی مثال ملنی مشکل ہے ایک طرف جہاں وہ رشد وہدایت کی راہ دکھا رہے تھے وہیں ایوان سیاست میں بھی اہل سیاست کو’ سیاست‘کے مفہوم پڑھانے میں پیش پیش رہے تھے، ان کے کئی عظیم کارنامے ہیں جو آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں، ان کے ہی ایماء پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی فعال تنظیم وجود میں آئی تھی۔ نسبندی اور ایمرجنسی کے دنوں میں وہ ایک جانباز کی طرح حکومت وقت کے آگے ڈٹ گئے تھے اور اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ یونیفارم سول کوڈ کے ہنگامہ رستہ خیز میں ان کی ہمت اور جوش کی داد دینی چاہیے کہ انہوں نے بلاخوف و خطر شرعی موقف کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ فی الوقت اسی خانقاہ کے سجادہ نشیں مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی جو فی الوقت امارت شرعیہ کے امیر شریعت ہیں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں موروثی جوش و خروش اور ہمت کے ساتھ میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ مولانا محمد ولی رحمانی نے قوم میں عصری تعلیم و تربیت کی ایک نئی کرن’رحمانی 30‘ کے نام سے قائم کی ہے، جہاں غریب مسلم طالب علموں کو مفت میں کوچنگ اور دیگر سہولیات کے سا تھ اعلیٰ امتحانات میں شریک ہونے کا زریں موقع پیش کرر ہے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ رحمانی خود ایک مثالی ادارہ ہے جو مذہبی تعلیم و تربیت میں ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے، جہاں ہر سال طلبہ کی ایک معتدبہ تعداد فارغ ہو کر قوم کی خدمت میں مصروف ہے۔}}<ref>https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D9%88%D9%86%DA%AF%DB%8C%D8%B1_%D8%B6%D9%84%D8%B9</ref>


مولانا رحمانی صاحب کے فرزند [[ولی رحمانی|محمد ولی رحمانی]] جامعہ رحمانی کے سرپرست و خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں اور [[رحمانی 30]] کے بانی اور [[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے موجودہ [[جنرل سکریٹری]] ہیں۔<ref>{{cite web |title=Officials of the AIMPLB |url=http://www.aimplboard.in/officers.php |website=aimplboard.in |publisher=[[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]] |accessdate=27 August 2020}}</ref><ref name="rahmani">{{cite web |title=Rahmani Mission President |url=http://www.rahmanimission.info/president.html |website=www.rahmanimission.info |accessdate=27 August 2020}}</ref> [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]] میں ، محمد اظہر نے مولانا سید منت اللہ رحمانی: زندگی اور دینی عملی و فکری خدمات کا تجزیاتی [[مطالعہ]] (Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions) کے عنوان سے اپنا [[ڈاکٹریٹ]] کا [[مقالہ]] تحریر کیا۔<ref name="thesis">{{cite thesis |type=PhD |last=Azhar |first=Mohd |date=2005 |title=Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions|url =https://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/57173 |publisher=Aligarh Muslim University}}</ref> شاہ عمران حسن نے ان کی سیرت لکھی '''حیات رحمانی: مولانا منت اللہ رحمانی کی زندگی کا علمی و تاریخی مطالعہ''' (English: The Life of Rahmani: A Study of Maulana Minatullah Rahmani’s Scholarly and Historical Legacy) اس کتاب پر پروفیسر [[اختر الواسع]] نے مقدمہ تحریر کیا ہے۔ <ref name="milli">{{cite news |author1=Mushtaq Ul Haq Ahmad Sikander |title=Book on Maulana Minnatullah Rahmani |url=https://www.milligazette.com/news/13-books/6066-book-on-maulana-minnatullah-rahmani/ |accessdate=27 August 2020 |work=[[The Milli Gazette]] |date=30 Jan 2013}}</ref>
مولانا رحمانی صاحب کے فرزند [[ولی رحمانی|محمد ولی رحمانی]] جامعہ رحمانی کے سرپرست و خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں، [[رحمانی 30]] اور رحمانی فاؤنڈیشن کے بانی اور [[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]] کے موجودہ [[جنرل سکریٹری]] ہیں۔<ref>{{cite web |title=Officials of the AIMPLB |url=http://www.aimplboard.in/officers.php |website=aimplboard.in |publisher=[[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]] |accessdate=27 August 2020}}</ref><ref name="rahmani">{{cite web |title=Rahmani Mission President |url=http://www.rahmanimission.info/president.html |website=www.rahmanimission.info |accessdate=27 August 2020}}</ref> [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]] میں ، محمد اظہر نے مولانا سید منت اللہ رحمانی: زندگی اور دینی عملی و فکری خدمات کا تجزیاتی [[مطالعہ]] (Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions) کے عنوان سے اپنا [[ڈاکٹریٹ]] کا [[مقالہ]] تحریر کیا۔<ref name="thesis">{{cite thesis |type=PhD |last=Azhar |first=Mohd |date=2005 |title=Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions|url =https://shodhganga.inflibnet.ac.in/handle/10603/57173 |publisher=Aligarh Muslim University}}</ref> شاہ عمران حسن نے ان کی سیرت لکھی '''حیات رحمانی: مولانا منت اللہ رحمانی کی زندگی کا علمی و تاریخی مطالعہ''' (English: The Life of Rahmani: A Study of Maulana Minatullah Rahmani’s Scholarly and Historical Legacy) اس کتاب پر پروفیسر [[اختر الواسع]] نے مقدمہ تحریر کیا ہے۔ <ref name="milli">{{cite news |author1=Mushtaq Ul Haq Ahmad Sikander |title=Book on Maulana Minnatullah Rahmani |url=https://www.milligazette.com/news/13-books/6066-book-on-maulana-minnatullah-rahmani/ |accessdate=27 August 2020 |work=[[The Milli Gazette]] |date=30 Jan 2013}}</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 13:32، 12 نومبر 2020ء

منت اللہ رحمانی
معلومات شخصیت
پیدائش 7 اپریل 1913ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مونگیر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 20 مارچ 1991ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ولی رحمانی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد علی مونگیری   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ حسین احمد مدنی ،  اصغر حسین دیوبندی ،  محمد شفیع عثمانی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مولانا سید منت اللہ رحمانی (7 اپریل 1913۔ 19مارچ 1991) ایک بھارتی سنی دیوبندی عالمِ دین اور ملی رہنما تھے وحدتِ امت کے بڑے داعی اور اختلاف رائے میں اعتدال کے نقیب تھے۔ آپ مسلم پرسنل لا بورڈ کے فاؤنڈر امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھار کھنڈ کے چوتھے امیر شریعت و مسلم پرسنل لا بورڈ کے پہلے جنرل سیکریٹریری اور انچاس سال تک خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست رہے در اصل مولانا رحمانی ہی اس جامعہ کے بانی ثانی ہیں۔

ابتدائی تعارف

مولانا منت اللہ رحمانی 7 اپریل 1913 کو بہار کے شہر مونگیر میں پیدا ہوئے۔[1] ان کے والد ماجد عالم ربانی حضرت مولانا محمد علی مونگیری لکھنؤ میں تحریک ندوۃ العلماء اور اس کے ماتحت دارالعلوم کے بانی ہیں۔[2]

تعلیم

مونگیر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، مولانا نے حیدرآباد میں مفتی عبد اللطیف رحمانی صاحب کے یہاں عربی گرامر ، نحو اور منطق کی تعلیم حاصل کی۔ اپنی مزید تعلیم کے لئے دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا ، اور چار سال وہاں تعلیم حاصل کی۔ 1349 ہجری میں ، دارالعلوم دیوبند چلے گئے جہاں انہوں نے مولانا حسین احمد مدنی سے صحیح بخاری کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے 1352 ہجری میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت کی۔[3] ان کے دیگر اساتذہ میں میاں سید اصغر حسین دیوبندی اور مفتی محمد شفیع عثمانی و علامہ محمد ابراہیم بلیاوی شامل ہیں۔[1]

قومی خدمات

1935 میں ، مولانا ابوالمحاسن سجاد نے بہار میں مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی (Muslim Independent Party) کی بنیاد رکھی اور مولانا رحمانی اس کے سیکرٹری مقرر ہوئے۔ اس کے ذریعہ، وہ 1937 میں مونگیر و بھاگلپور سے بہار قانون ساز اسمبلی کے ممبر کے طور پر بھی منتخب ہوئے۔[1] وہ سن 1361 ہجری میں خانقاہ رحمانی مونگیر، کے سجادہ نشین اور سن 1955 میں دارالعلوم دیوبند کی قانون ساز کونسل (مجلس شوریٰ) کے ممبر کے عہدے پر فائز ہوئے، اپنی وفات تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔[3][1] انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور 28 دسمبر 1972 کو ہونے والے بورڈ کے پہلے اجلاس میں انہیں ہی اس کا پہلا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔[1] 1964 میں ، انہوں نے ہندوستان کے مندوب کی حیثیت سے بین الاقوامی مسلم کانگریس (رابطہ عالم اسلامی) میں حصہ لیا۔[3]

1945 میں ، مولانا نے جامعہ رحمانی ، جو صوبہ بہار کے شہر مونگیر میں ایک مشہور مدرسہ ہے، دوبارہ قائم کیا اور انکے عہد میں اس ادارے نے بڑی ترقی کی۔[1][4] 19 مارچ 1991 کو انتقال کر گئے۔ [1]

وراثت

ایک ویکی نویس نے مونگیر اور مولانا منت اللہ رحمانی صاحب پر نہایت عمدہ اور اہم تبصرہ کیا ہے۔

مونگیر ایک تاریخی شہر ہے جہاں انگریزوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے والے محب وطن جانباز میر قاسم جیسے عظیم شہسوار کا یہ پایہ تخت بھی رہا ہے، آج بھی میرقاسم کے قلعہ کی فصیل موجود ہے جو میرقاسم کی شجاعت و دلیری کی کہانی سناتی ہے۔ یہ بہت ہی قدیم ضلع ہے اس ضلع سے جموئی، سہرسہ، لکھی سرائے ،بیگوسرائے، کھگڑیا جیسے اضلاع قائم ہوئے ہیں۔ یہ شہر اس لیے بھی تاریخی حیثیت کا حامل ہے کہ یہاں معروف دینی ادارہ جامعہ رحمانی اور معروف خانقاہ خانقاہ رحمانی بھی ہے، جہاں لاکھوں اور کروڑوں بھٹکے ہوئے افراد ہدایت پاتے ہیں۔ اس خانقاہ کے اولین سجادہ نشیں قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری ؒ جنہوں نے مونگیر اور اس کے اطراف میں قادیانیت کا قلع قمع کیا تھا اور قادیانیت کی حقیقت کی نقاب کشائی کی تھی۔ اسی خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی ؒ نے اس خانقاہ سے ایسے کا رہائے نمایاں انجام دیے ہیں جس کی مثال ملنی مشکل ہے ایک طرف جہاں وہ رشد وہدایت کی راہ دکھا رہے تھے وہیں ایوان سیاست میں بھی اہل سیاست کو’ سیاست‘کے مفہوم پڑھانے میں پیش پیش رہے تھے، ان کے کئی عظیم کارنامے ہیں جو آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں، ان کے ہی ایماء پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی فعال تنظیم وجود میں آئی تھی۔ نسبندی اور ایمرجنسی کے دنوں میں وہ ایک جانباز کی طرح حکومت وقت کے آگے ڈٹ گئے تھے اور اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ یونیفارم سول کوڈ کے ہنگامہ رستہ خیز میں ان کی ہمت اور جوش کی داد دینی چاہیے کہ انہوں نے بلاخوف و خطر شرعی موقف کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ فی الوقت اسی خانقاہ کے سجادہ نشیں مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی جو فی الوقت امارت شرعیہ کے امیر شریعت ہیں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں موروثی جوش و خروش اور ہمت کے ساتھ میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ مولانا محمد ولی رحمانی نے قوم میں عصری تعلیم و تربیت کی ایک نئی کرن’رحمانی 30‘ کے نام سے قائم کی ہے، جہاں غریب مسلم طالب علموں کو مفت میں کوچنگ اور دیگر سہولیات کے سا تھ اعلیٰ امتحانات میں شریک ہونے کا زریں موقع پیش کرر ہے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ رحمانی خود ایک مثالی ادارہ ہے جو مذہبی تعلیم و تربیت میں ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے، جہاں ہر سال طلبہ کی ایک معتدبہ تعداد فارغ ہو کر قوم کی خدمت میں مصروف ہے۔

[5]

مولانا رحمانی صاحب کے فرزند محمد ولی رحمانی جامعہ رحمانی کے سرپرست و خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں، رحمانی 30 اور رحمانی فاؤنڈیشن کے بانی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے موجودہ جنرل سکریٹری ہیں۔[6][7] علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ، محمد اظہر نے مولانا سید منت اللہ رحمانی: زندگی اور دینی عملی و فکری خدمات کا تجزیاتی مطالعہ (Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions) کے عنوان سے اپنا ڈاکٹریٹ کا مقالہ تحریر کیا۔[8] شاہ عمران حسن نے ان کی سیرت لکھی حیات رحمانی: مولانا منت اللہ رحمانی کی زندگی کا علمی و تاریخی مطالعہ (English: The Life of Rahmani: A Study of Maulana Minatullah Rahmani’s Scholarly and Historical Legacy) اس کتاب پر پروفیسر اختر الواسع نے مقدمہ تحریر کیا ہے۔ [9]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج نور عالم خلیل امینی۔ "Mawlāna Jalīl-ul-Qadar Aalim-o-Qā'id Amīr-e-Shariat: Hadhrat Mawlāna Sayyid Minatullah Rahmani - Chand Yaadein" [The Great Scholar and Leader, Amīr-e-Shariat: Hadhrat Mawlāna Sayyid Minatullah Rahmani - Few Memories]۔ Pas-e-Marg-e-Zindah (بزبان Urdu) (5th, February 2017 ایڈیشن)۔ دیوبند: Idara Ilm-o-Adab۔ صفحہ: 214-238 
  2. Sayyid Muhammad al-Hasani۔ Sirat Hadhrat Mawlāna Sayyid Muhammad Ali Mungeri: Baani Nadwatul Ulama [Biography of Mawlāna Sayyid Muhammad Ali Mungeri: The Founder of Nadwatul Ulama] (بزبان Urdu) (4th, May 2016 ایڈیشن)۔ لکھنؤ: Majlis Sahafat-o-Nashriyat, دار العلوم ندوۃ العلماء۔ The relation has been discussed on page 334 
  3. ^ ا ب پ Syed Mehboob Rizwi۔ "Maulana Sayyid Minat Allah Rahmani"۔ Tarikh Darul Uloom Deoband [History of the Dar al-Ulum Deoband2۔ ترجمہ بقلم Murtaz Husain F Quraishi (1981 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 121–123 
  4. "Munger's Jamia Rahmani holds its biennial contests for students"۔ ٹو سرکلز۔ 2 April 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2020 
  5. https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D9%88%D9%86%DA%AF%DB%8C%D8%B1_%D8%B6%D9%84%D8%B9
  6. "Officials of the AIMPLB"۔ aimplboard.in۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2020 
  7. "Rahmani Mission President"۔ www.rahmanimission.info۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2020 
  8. Mohd Azhar (2005)۔ Maulana Minnatullah Rahmani: analytical study of his life and religio-intellectual contributions (PhD)۔ Aligarh Muslim University 
  9. Mushtaq Ul Haq Ahmad Sikander (30 Jan 2013)۔ "Book on Maulana Minnatullah Rahmani"۔ The Milli Gazette۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2020 

فہرست حوالہ