"طوفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.6.4) (روبالہ ترمیم: nl:Tropische cycloon
م r2.7.1) (روبالہ جمع: oc:Ciclon tropical
سطر 120: سطر 120:
[[no:Tropisk syklon]]
[[no:Tropisk syklon]]
[[nn:Tropisk syklon]]
[[nn:Tropisk syklon]]
[[oc:Ciclon tropical]]
[[om:Tropical cyclone]]
[[om:Tropical cyclone]]
[[pnb:چکھڑ]]
[[pnb:چکھڑ]]

نسخہ بمطابق 12:55، 24 جولائی 2011ء

طوفان ”ہريکين“ ”سائيکلون“ ”ٹائی فون“

کترينہ

اگست کے اواخر ميں امريکہ ميں آنے والا طوفان ”کترينہ“ اپنے پيچھے تباہی و بربادی کے المناک نقوش چھوڑ گيا۔ گزشتہ سال 25 دسمبر کو جنوب مشرقی ايشيا ميں آنے والے سمندری زلزلے سونامی کے زخم ابھی مندمل نہيں ہوئے تھے کہ امريکہ کی دس رياستيں ”کترينہ“ طوفان کی زد ميں آگئيں۔ صرف ايک مہينہ کے دوران آنے والی قدرتی آفات سے لاکھوں انسان متاثر ہوئے ہيں۔

اگست 2005 کے اواخر ميں امريکہ ميں آنے والا طوفان ”کترينہ“

28 اگست کی صبح، رياست ہائے متحدہ امريکہ کی جنوبی رياستوں پر قيامت بن کر ٹوٹی جب 169 ميل فیگھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے سمندر ميں 28فٹ بلند لہريں پيدا کرديں جو طوفان کی صورت اختيار کرگئيں۔ کترينہ نامی اس سمندری طوفان نے ساحلی کناروںکوعبور کيا اور شہر کے شہر روند ڈالے۔ يہقيامت خيز طوفان امريکہ کی جنوبی رياست لوزيانہ کے بڑے ميٹروپوليٹن شہر نيواورلينز کے ساحلوں سے داخل ہوا اور ديکھتے ہی ديکھتے مزيد دس امريکی رياستوں کو بھی اپنی لپيٹ ميں لے ليا۔ اس طوفان نے مِسی سپّی، لوزيانا اور البامہ ميں بھی قيامت برپا کردی اور يہاں بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا۔ طوفانی لہريں پلوں اور ڈيم کو بہاکر لے گئيں، نيواورلينز کا حفاظتی پشتہ ٹوٹ گيا۔ بندرگاہ پر واقع شہر بلوکسی مکمل طور پر متاثر ہوا۔ خليج ميکسيکو ميں واقع پٹروليم کی تنصيبات کو شديد نقصان پہنچا۔ سڑکيں بہہ گئيں، مکانات مسمارہوگئے اور بے شمار مکانات و درخت کا تو نام و نشان تک باقی نہ رہا۔ کترينہ کے بعد امريکی رياست کيرولينا بھی ايک نسبتاً کم شديد طوفان ”اوفليا“ سے متاثر ہوئی۔ اس طوفان کی شدت امريکہ تک پہنچتے پہنچتے بہت کم ہوچکی تھی۔ ليکن امريکہ کی صنعتی پيداوار متاثر ہوئی اور کئی علاقوں ميں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی۔ دوسری طرف چين ميں زی جياننگ، فيوجيان اور جيانگ زی صوبوں ميں تالم نامی طوفان نے 4 لاکھ افراد کو بے گھر کرديا۔ سينکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ اسی دوران جاپان ميں بھی ناپی نامی طوفان نے تباہی پھيلائی اور ايک لاکھ افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ اگلا طوفان ”ريٹا“ امريکہ کے جنوبی ساحلوں سے ٹکرايا۔ دنيا ابھی ان طوفانوں کی تباہی کا اندازہ بھی نہيں لگاسکی تھی کہ تائيوان اور چين کی طرف بڑھنے والے سمندری طوفان (ٹائی فون) ”خانون“ کی خبر نے دل دہلاديا۔ آخری خبر آنے تک 22 ستمبر کو بنگلہ ديش اور بھارت ميں خليج بنگال سے اُٹھنے والے سمندری طوفان سے زبردست تباہی ہوچکی ہے، سمندر کی سطح تين ميٹر بلند ہوگئی ، جس سے ايک ہزار مچھيرے لاپتہ اور 300 ديہات زيرِ آب آگئے۔ پے درپے آنے والے سمندری طوفانوں اور بعض خطوں ميں شديد بارشوں سے پيدا ہونے والی خطرناک سيلابی صورتحال نے دنيا بھر کے انسانوں کو شديد خوف ہراس ميں مبتلا کرديا ہے بہت سے لوگ يہ سوچنے پر مجبور ہوتے جارہے ہيں کہ آخر ان طوفانوں کے اسباب کيا ہيں اور تواتر سے يہ طوفان کيوں برپا ہورہے ہيں؟

سائيکلون اور ہريکين

اخبارات و رسائل ميں امريکی طوفانوں کی خبروں کے ساتھ ہريکين اور سائيکلون کی اصطلاحات بھی سامنے آئيں۔ تائيوان کی طرف بڑھنے والے ”خانون“ نامی طوفان کو ٹائی فون لکھا گيا۔ آئيے پہلے آپ کو ان اصطلاحات کے معنی بتاتے ہيں اردو ميں استعمال ہونے والا لفظ ”طوفان“ کئی زبانوں ميں تلفظ کی معمولی تبديلی سے اسی معنی ميں استعمال ہوتا ہے۔ طوفان کا لفظ عربی، فارسی اور اردو ميں ايک ہی معنی اور تلفظ رکھتا ہے۔ يونانی زبان ميں اسے Tuphon(طوفون)، چينی ميں Tai feng (تائی فينگ)، جاپانی ميں Taifu (تائی فو) اور پرتگالی زبان ميں Tufao (طوفاؤ) کہا جاتا ہے اور ان الفاظ کے معنی تيز ہوا، سيلاب يا طغيانی کے ہيں۔ اسپينی زبان کے لفظ Cyclone کا مطلب دائرہ يا Circle ہے۔ جبکہ ہريکين Hurricane کی وجہ�¿ تسميہ ايک دلچسپ روايت ہے جس کے مطابق قديم جزائر ہند (ويسٹ انڈيز وغيرہ) ميں طوفان برپا کرنے والے ديوتا کو Huracan کہا جاتا تھا۔ چنانچہ تباہ کن طوفان کو ہريکين کہا جانے لگا۔ موجودہ سائنسی زبان ميں ہريکين ايک خاص درجہ کے طوفان کو کہتے ہيں۔ ہر طوفان ہريکين نہيں ہوتا۔ طوفان کو سائيکلون بھی کہا جاتا ہے۔ سائيکلون کی شديد شکل ہريکين ہے۔ سائيکلون کی کئی اقسام ہوتی ہيں۔ ان ميں سے ہريکين کا سبب بننے والے طوفان کو ٹراپيکل سائيکلون کہتے ہيں۔ جس طرح شدت کی کمی بيشی کی وجہ سے اس طرز کے سمندری طوفان کو ہريکين، سائيکلون يا ٹائی فون کا نام ديا جاتا ہے اسی طرح خطّے اور سال کی مناسبت سے بھی ان کے نام رکھے جاتے ہيں۔ کترينہ، اوفيايا اور ريٹا جيسے کُل 21 نام صرف بحراوقيانوس ميں سال 2005ءميں آنے والے ہريکين کے لئے مخصوص ہيں جو ہر پانچ سال بعد دُہرائے جاتے ہيں۔ اسی طرح ہر سمندر اور ساحلی خطّے ميں آنے والے طوفان کا الگ نام رکھا جاتا ہے، اگر بحيرہ عرب ميں 2004ءسے 2009ءکے درميان کوئی ہريکين يا سائيکلون وجود ميں آئے کا تو اُن کے لئے فانوس، نرگس، ليلیٰ، نيلم، وردہ، نيلوفر، تتلی اور بلبل کے نام مخصوص ہيں۔

طوفانوں کی شدّت بحر اوقيانوس (اٹلانٹک اوشين) يورپ و افريقہ اور براعظم شمالی و جنوبی امريکہ کے درميان واقع ہے۔ اس سمندر ميں بننے والے اکثر طوفان ٹراپيکل سائيکلون ہوتے ہيں۔ يہ طوفان افريقہ سے خط استواءکی جانب بڑھنے والی گرم ہواؤں سے بنتے ہيں۔ سائنسدانوں نے گرم ہوائی طوفان يا ٹراپيکل سائيکلون کی شدّت کو سات درجوں ميں تقسيم کيا ہے۔ پہلے درجے ميں طوفان کی شدت 74 سے 95 کلوميٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے جو عام سی گرج چمک پر مشتمل سائيکلون ہے۔ اگر سائيکلون ميں ہوا کی شدت 96 سے 110 کلوميٹر فی گھنٹہ ہوجاتی ہے تو اسے دوسرے درجہ کا طوفان کہا جاتا ہے۔ اس طوفان ميں عموماً ماہی گيروں کو کشتياں ساحلوں پر لگادينے کی تاکيد کی جاتی ہے اور پانی خشکی پرنہيں چڑھتا۔ تيسرے درجے کے سائيکلون کو ٹراپيکل ڈپريشن کہا جاتا ہے جو معتدل درجہ کا طوفان ہے۔ اس کی شدت 111 سے 130 کلوميٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ اس طوفان ميں ہوا کی شدت سے بعض درخت زمين سے اُکھڑسکتے ہيں۔ چوتھے درجے کا سائيکلون ہريکين ميں شمار کيا جاتا ہے۔ اس ميں گرج چمک کے ساتھ 131 سے 155 کلوميٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ہواؤں کے جھکڑ چلتے ہيں۔ يہ طوفان کچے مکانات، درختوں اور کمزور مکانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ امريکہ ميں آنے والے کترينہ ہريکين کی شدت ابتداءميں پانچويں درجہ کی تھی۔ ايسے طوفان ميں ہواؤں کی شدت 155 سے 200 کلوميٹر سے زائد تک ہوسکتی ہے۔ يہ سائيکلون پورے پورے شہر مليا ميٹ کردينے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ اِسے امريکہ کی خوش قسمتی کہئے کہ کترينہ اپنی پوری قوت کے ساتھ امريکی رياستوں سے نہيں ٹکرايا، بلکہ جنوب سے محض چُھوتا ہوا گزرا۔ 1970ءميں سابق مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ ديش) ميں اِسی شدت کا ايک طوفان (190 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سي) آيا تھا جس ميں ايک اندازے کے مطابق تقريباً دس لاکھ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ گنيز بک آف ورلڈ ريکارڈ کے مطابق يہ اب تک معلوم تاريخ کا سب سے جان ليوا طوفان ہے۔ سائنسدانوں نے درجہ 6 اور 7 کے ہريکين کی شدّت کا اندازہ بھی لگايا ہے۔ اﷲ نہ کرے کہ کبھی نوعِ انسانی کو ان درجوں کے طوفانوں سے گزرنا پڑے۔ ايسے ہولناک طوفانوں کا تصور کرکے ہی روح تک کانپ اُٹھتی ہے۔


ہريکين کيسے بنتا ہي؟

ہريکين کيسے بنتا ہي؟

جس طرح دريا کی سطح پر اگر کوئی اونچ نيچ ہوجائے تو پانی کی روانی ميں خلل پڑجاتا ہے اور اس جگہ بھنور يا گردباد پيدا ہوجاتے ہيں، اس طرح کرہ ہوائی ميں جب ہوائیں چلتی ہيں تو فضا ميں مختلف مقامات پر درجہ�¿حرارت ميں فرق آجانے کے باعث وہاں پر ہوا کے دباؤ ميں فرق پڑجاتا ہے۔ چنانچہ مختلف مقامات پر ہوا کے دباؤ ميں کمی و بيشی سے ہوا کی روانی ميں رکاوٹ واقع ہوکر فضا ميں بھنور سے پيدا ہونے لگتے ہيں، اس کے نتيجہ ميں ہر سمت کی ہوائيں اپنا رُخ بدل ليتی ہيں اور چاروں طرف سے کم دباؤ کے مرکز کی طرف بھنور کی شکل ميں چلنا شروع کرديتی ہيں۔ ہواؤں کے اس بھنور کو ہی سائيکلون يا ہريکين کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ سائنسدان بتاتے ہيں کہ جب ہوا گرم ہو تو يہ زمين سے اوپر کی جانب اُٹھتی ہے اور خالی جگہ پر فوراً ٹھنڈی ہوا آجاتی ہے تاکہ خلاءپورا ہوسکے۔ اس ہوائی چکر سے موسموں ميں توازن پيدا ہوتا ہے۔ افريقہ کے جنوبی علاقوں سے ہوا بحراوقيانوس کی طرف بڑھتی ہے تو افريقی موسم کی وجہ سے يہ ہوا گرم ہوتی ہے۔ سمندر کے ساتھ چلنے والی يہ ہوا بڑی مقدار ميں سمندری بخارات کی تبخير Evaporation کا سبب بنتی ہے۔ اس سے سمندر کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ گرم ہواؤں ميں آبی بخارات اور سمندری پانی کی رگڑ سے اشتعال پيدا ہوجاتا ہے۔ ہوا کی رگڑ سے سمندر کی سطح پر ايک بھنور پيدا ہوتا ہے۔ مزيد رگڑ اس بھنور کو ايک بڑے ہيٹ انجن Heat Engine ميں تبديل کرديتی ہے۔ جتنی رگڑ بڑھتی جاتی ہے بھنور کی تيزی ميں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس بھنور کا انتہائی بالائی حصّہ پچاس ہزار فٹ تک چوڑا ہوسکتا ہے۔ بھنور ميں تبديل ہونے کے بعد يہ ہيٹ انجن ہريکين کی شکل اختيار کرليتا ہے۔ يہ ہريکين شديد اور تيز ہوائيں بننے کا سبب بنتا ہے، اِسی کی بدولت شديد عملِ تبخير Evaporation ہوتا ہے جس سے بادل بنتے ہيں۔ يہ طوفانی بھنور يا ہريکين شديد ہواؤں کے جھکڑ اور وسيع بادل بناتا ہے اور ان کی وجہ سے شديد گرج چمک کے ساتھ بارش ہوتی ہے۔ جس خطّے کی طرف اس ہريکين کا رُخ ہوجاتا ہے وہاں تاريکی چھا جاتی ہے اور شديد گھن گرج کے ساتھ بارش ہوتی ہے۔ سمندر ميں يہ بھنور بھونچال لے آتا ہے اور يوں اگر کوئی بدقسمت ساحلی علاقہ يا خشکی اِس کی راہ ميں آجائے تو پھر سمندری لہريں خشکی پر چڑھ دوڑتی ہيں۔ اس طرز کے سائيکلون بڑے سمندروں مثلاً بحراوقيانوس اور بحر الکاہل (پيسفک اوشين) ميں اکثر بنتے رہتے ہيں۔ يہ سائيکلون کرئہ ہوائی کے لئے مفيد ثابت ہوتے ہيں۔ اگر يہ سائيکلون صرف سمندروں تک محدود رہيں اور خشکی کی طرف نہ بڑھيں تو زمين کے کرئہ ہوائی کو توازن ميں رکھتے ہيں ليکن جب کبھی ان کا رُخ خشکی کی طرف ہوجائے تو اپنی شدت کے لحاظ سے يہ وہاں بعض اوقات خوفناک تباہی پھيلاتے ہيں۔ ايک رپورٹ کے مطابق لوزيانہ اور اس کی قريبی رياستوں پر قيامت برپا کردينے والا طوفان کترينہ پوری قوت سے نہيں ٹکرايا تا بلکہ ان رياستوں کو محض چُھوتا ہوا گزرا تھا، ليکن پھر بھی اس نے امريکہ کی معيشت کو زبردست نقصان پہنچايا اور امريکہ نے کسی بھی قدرتی آفت کے موقع پر پہلی مرتبہ دوسرے ممالک سے مدد کی اپيل کی۔ اس طوفان ميں بعض مقامات پر 230 کلوميٹر فیگھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی۔ اس شدت کی وجہ سے بہت سے لوگ ہوا ميں اُڑگئے۔

اب ہم دنيا کے چند سمندروں ميں طوفانوں کے امکانات کا جائزہ ليتے ہيں

بحيرہ عرب:پاکستان اور جنوب مغربی بھارت بحيرہعرب کے ساحل پر واقع ہے۔ يہ سمندر قدرت کا عظيم تحفہ ہے جس ميں بہت کم ہی کوئی شديد طوفان بنتے ہيں۔ بحيرہعرب ميں جنوری، فروری، مارچ، اپريل، جولائی، اگست اور ستمبر ميں سائيکلون نہيں بنتے۔ جنوب مشرقی اور مرکزی بحيرئہ عرب ميں سائيکلون عموماً مئی، جون، اکتوبر، نومبر اور دسمبر ميں تشکيل پاتے ہيں۔ پاکستان بحيرئہ عرب کے شمال ميں واقع ہے۔ عام طور پر يہ سائيکلون شمال کی طرف نہيں بڑھتے يا شمال مغرب ميں بھارتی گجرات کی طرف بڑھتے ہيں ليکن راستے ميں ہی اکثر اپنی زيادہ تر قوت کھوديتے ہيں۔ خليج بنگال: بحيرہ عرب کے برعکس خليج بنگال کو سرکش سمندر کہا جاسکتا ہے۔ اس ميں جنوری سے مارچ تک شاذ و نادر ہی سائيکلون تشکيل پاتا ہے ليکن باقی مہينوں ميں طوفانوں کی امکانات زيادہ رہتے ہيں۔ جنوبی خليج بنگال ميں بننے والے سائيکلون مغربی يا مشرقی حصہ کی طرف بڑھتے ہيں۔ اس کے مشرق ميں بنگلہ ديش واقع ہے جو اکثر و بيشتر طوفانوں سے نبرد آزما ہوتا رہتا ہے۔ مغرب ميں سری لنکا واقع ہے۔ خليج بنگال سے اُٹھنے والا سائيکلون مغرب ميں چلے تو سری لنکا ميں تامل ناڈو کے ساحل سے ٹکراتا ہے۔ خليج بنگال کے سرکش طوفان بحيرئہ عرب کے امن پسند سمندر کی طرف بھی بڑھنے کی کوشش کرتے ہيں ليکن اس سمندر تک پہنچتے پہنچتے کمزور اور تقريباً بے اثر ہوجاتے ہيں۔ اس لئے بحيرہ عرب کے ساحلی شہروں کے لئے خطرہ نہيں بنتے۔ البتہ اپريل سے مئی تک خليج بنگال ميں تشکيل پانے والے سائيکلون بھارتی رياستوں آندھرا پرديش اور اڑيسہ کے لئے ضرور چيلنج بن سکتے ہيں۔ بحرِ اوقيانوس: بحر اوقيانوس کے آس پاس دنيا کے کئی اہم ممالک واقع ہيں۔ اس کے شمال مشرق ميں يورپ کے کئی ممالک اور جنوب مشرق ميںکئی افريقی ممالک واقع ہيں۔ جبکہ جنوب مغرب ميں ويسٹ انڈيز، برازيل اور کئی ديگر ممالک ہيں۔ ٹراپيکل بيلٹ پر ہونے کی وجہ سے امريکہ کے جنوب ميں، ميکسيکو اور کيربين ممالک ميں آنے والے سائيکلون کی تعداد زيادہ ہے۔ بحر اوقيانوس ميں سائيکلون عموماً جون سے نومبر تک اُٹھتے ہيں۔ اگست سے ستمبر تک طاقتور سائيکلون بنتے ہيں جنہيں بجا طور پر ہريکين کہا جاسکتا ہے۔ شمال مشرق ميں واقع يورپ کی طرف اُٹھنے والے سائيکلون عموماً زيادہ طاقتور نہيں ہوتے۔ اسی طرح کينيڈا اور امريکہ کے شمالی علاقوں ميں بھی طوفانوں کی زيادہ شدت نظر نہيں آتی۔ جيسا کہ پہلے بھی ہم نے بيان کيا تھا کہ عموماً امريکہ کی جنوبی رياستوں، ميکسيکو اور کيريبين ممالک ميں اُٹھنے والے طوفان زيادہ شديد ہوتے ہيں۔ حال ہی ميں امريکہ ميں تباہی پھيلانے والا کترينہ نامی طوفان بھی اسی حصّہ سے اُٹھا تھا۔ بہرحال! کس علاقہ ميں سائيکلون کتنا شديد يا کمزور ہے اس بارے ميں تمام جائزے اندازوں پر قائم ہيں۔ کس وقت کس جگہ سائيکلون ہريکين ميں تبديل ہوجائے يہ کوئی نہيں کہہ سکتا۔ امريکہ کی طرف بڑھنے والے کترينہ کی شدت کو سمجھنے ميں بھی ناسا کو مشکلات ہوئيں۔ ايک اطلاع کے مطابق جاپان کے سائنسدانوں نے کترينہ کی ہولناکی سے ناسا ک پيشگی خبردار کرديا تھا ليکن امريکی حکام کترينہ کی شدت کوپوری طرح نہ سمجھ سکے اور اسے درميانے درجہ کا طوفان خيال کرتے رہے۔

طوفانوں ميں اضافہ اور ماحولياتی تبديلياں

طوفانوں ميں اضافہ کو ديکھتے ہوئے ان کی وجوہات کے حوالے سے سوالات اُٹھ رہے ہيں۔ بعض ماحولياتی سائنسدانوں کا خيال ہے کہ صنعتی آلودگی، گرين ہاؤس ايفيکٹس اور زمين کا درجہ حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے طوفانوں اور قدرتی آفات ميں اضافہ ہوگيا ہے۔ ايمبسٹر MBister اور کے اے عما نويل نامی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹراپيکل اور سب ٹراپيکل سمندروں کی سطح پر درجہ حرارت ميں پچھلے پچاس سالوں کے دوران 0.2 ڈگری سينٹی گريڈ کا اضافہ ہوگيا ہے۔ اس وقت يورپ، امريکہ اور چين ماحولياتی آلودگی پھيلانے والے سب سے بڑے خطے ہيں۔ آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے ايک معاہدہ ”کيوٹو پروٹوکول“ تيار کيا گيا جس ميں امريکہ نے شرکت ہی نہيں کی۔ جبکہ کئی يورپی ممالک نے اس پر دستخط کئے اور ماحولياتی آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے چند اقدامات بھی کئے۔ ليکن دنيا کے لئے خطرہ بننے والے مسائل کا اجتماعی حل تلاش کرنا ضروری ہے ورنہ توازن بگڑنے کا تمام تر نقصان پوری نوعِ انسانی کو مجموعی طور پر بھگتنا پڑے گا۔

ہريکين يا سائيکلون دراصل ايک ديوقامت بگولے سے مشابہ ہوتا ہے جس ميں ہوا ايک بے حد کم دباؤ کے مرکزے کے گرد بڑے حجم ميں قوت کے ساتھ گھومتی ہے اور اس کی رفتار اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے جو بيرونی اطراف ميں بڑھتا جاتا ہے اور جس کو طوالت مرکز سے 20 يا 30 ميل تک ہوسکتی ہے۔ مرکز کے گرد گھومنے والی ہوا کا قطر اوسطا 40 کلوميٹر ہوتا ہے، مگر يہ بعض اوقات بڑھ کر 80 کلوميٹر تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ طوفان کا سب سے خطرناک حصّہ Surge ہوتا ہے۔ يہ پانی کے ايک عظيم گنبد کی مانند ہوتا ہے جس کی چوڑائی بعض مرتبہ 80 کلوميٹر تک ہوتی ہے اور اس کی راہ ميں آنے والی ساحلی آبادی بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ سرج کے ساتھ طوفانی لہروں کے باعث ہرچيز ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے اور سيلابی پانی ميں بہہ جاتی ہے، يوں طوفان ہر شئے کو اپنی راہ سے ہٹاتا اور آباديوں کو روندتا چلا جاتا ہے۔ ميامی ميں نيشنل ہريکين سينٹر کے مطابق طوفان، فضا کی Dynamics کا ايک لازمی جزو ہيں۔ اپنی بے پناہ طاقت کے ساتھ بل کھاتا طوفان 3600 ملين ٹن ہوا کو آخری درجے ميں 322 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے اور 7.6 ميٹر اونچی موجيں پيدا کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور ايسی طوفانی بارش لانے کا موجب ہوسکتا ہے جو کثير انسانی جانوں اور اثاثوں کی تلفی کا باعث ہو اور فضائی نظام کی يہ عظيم طاقت ديکھتے ہی ديکھتے 520,000 مربع کلوميٹر علاقے کو متاثر کرسکتی ہے۔

گزشتہ صدی کے تباہ کن طوفان

1بھولا سائيکلون (1970ء): يہ طوفان 13 نومبر کی رات کو مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ ديش) پر موت کی چادر لے کر بڑھا اور تقريباً دس لاکھ افراد کی زندگی کا چراغ گُل کرگيا۔ صرف بھولا نامی ايک علاقے ميں ايک لاکھ سے زيادہ افراد جاں بحق ہوئے، اِسی لئے طوفان کو بھولا سائيکلون کہا جاتا ہے۔ يہ اب تک آنے والے طوفانوں ميں سب سے ہولناک طوفان ہے۔ 1ہيزل سائيکلون (1954ء): تقريباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ 1گيلوسٹون Galvaston (1900ء): اس ہريکين ميں آٹھ سے بارہ ہزار افراد لقمہ�¿ اجل بن گئے۔ 1ميکسيکو ہريکين (1909ء): پندرہ سو افرادموت کی نيند سوگئے۔ 1Lake Okeechobee Hurricane (1932ء): ڈھائی ہزار سے 3107 اموات ہوئيں۔ 1ڈومينکن ری پبلک ہريکين (1930ء): دو سے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1فی فی Fifi ہريکين (1974ء): آٹھ سے دس ہزار افراد جاں بحق ہوگئے۔ 1فلورا ہريکين (1963ء): 7200 افراد طوفان کی نذر ہوئے۔ 1کيوبا ہريکين (1932ء): 2500 سے 3107 افراد جان کی بازی ہارگئے۔ 1Hurricane Jeanne(2004ء): 3037 جان سے ہاتھ دھوبيٹھے۔ 1Yukatan ہريکين (1934ء): 3000 افراد اس طوفان کے شکار بنے۔ 1کيربيئن ہريکين (1935ء): 2150 افراد موت سے ہمکنار ہوئے۔ 1Hurricane David (1979ء): 2060 لوگوں کی موت واقع ہوئی۔ 1Hurricane Mitch(1998ء): 18277افراد زندگی کی جنگ ہارگئے۔


ہريکين کااسٹرکچر

ہريکين کااسٹرکچر

A: عام سمندری ہوائيں گرم خطوں سے آنے والی ہوا�ؤں کی گرمی اور بخارات جذب کرليتی ہيں۔ B : يہ گرم مرطوب ہوائيں درجہ حرارت ميں تبديلی کی وجہ سے اوپر کی طرف بڑھتی ہيں اور اس کے بخارات طوفانی بادلوں ميں تبديل ہوجاتے ہيں۔ C : يہ ايک بڑے بھنور کی شکل ميں گردش کرتے ہيں اور تجارتی ہوائيں انہيں آگے بڑھا ديتی ہيں۔