"تراویح" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م بنٹی (تبادلۂ خیال) کی ترامیم واپس ؛ Xqbot کی گذشتہ تدوین کی جانب۔
سطر 1: سطر 1:
[[رمضان]] کے مہینے میں [[عشاء]] کی [[نماز]] کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ [[رکعت]] پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم [[حافظ]] [[قرآن]] کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ [[قرآن]] شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ [[حنفی]] بیس رکعت پڑھتے ہیں اور [[اہل حدیث]] آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد [[وتر]] بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔
[[رمضان]] کے مہینے میں [[عشاء]] کی [[نماز]] کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ [[رکعت]] پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم [[حافظ]] [[قرآن]] کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ [[قرآن]] شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ [[حنفی]] بیس رکعت پڑھتے ہیں اور [[اہل حدیث]] آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد [[وتر]] بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔

== تاریخ ==
نبی اکرم<sup>ص</sup> نے کبھی بھی یہ نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی اس کا حکم دیا۔ وہ باقاعدگی سے تہجد ادا کیا کرتے تھے اور رمضان المبارک میں اس کی تلاوت میں اضافہ فرما لیا کرتے تھے۔ حصرت عمر<sup>رض</sup> کے دور میں انہوں نے دیکھا کہ لوگ رمضان میں عشا کے بعد نفلی عبادات کرتے ہیں، کچھ تنہا اور کچھ چھوٹی جماعتوں میں، تو انہیں ایک امام کے پیچھے یہ عبادت کرنے کو کہا تاہم وہ خود اس جماعت میں شامل نہیں ہوئے اور اس وقت اس کا نام صلاوۃ التراویح بھی نہیں تھا۔ حضرت عمر<sup>رض</sup> کے بعد بھی یہ نماز ہوتی رہی اور حضرت عثمان<sup>رض</sup> اور حضرت علی<sup>رض</sup> بھی اس میں شامل نہ ہوئے۔ رکعات کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے باعث بعد کے علماء نے ہر چار رکعات کے بعد آرام کرنے کو کہا، جسے عربی میں ترویحۃ کہتے ہیں۔ اردو کا لفظ راحت بھی اسی سے بنا ہے۔ یہ آرام اتنی ہی دیر کا ہوتا تھا جتنا وقت چار رکعات پڑھنے میں لگتا ہے اور لوگ اس میں لیٹ جایا کرتے تھے اور بعض نیا وضو کرکے بھی اگلی چار رکعات پڑھتے تھے۔ اسی آرام کے سبب اس نماز کا نام صلاوۃ التراویح پڑا، یعنی وہ نماز جس میں آرام کے وقفے ہوتے ہیں۔ بہت بعد میں لوگوں نے وقت بچانے کے لیے اس آرام کو ایک تسبیح سے بدل دیا۔ صلاوۃ التراویح کی موجودہ رائج شکل حضرت محمد<sup>ص</sup> کے وصال کے صدیوں بعد وجود میں آئی۔ صلاوۃ التراویح اور اس میں پڑھی جانے والی تسبیح کے بارے میں کتب احادیث میں کچھ موجود نہیں۔


== مزید دیکھئے ==
== مزید دیکھئے ==

نسخہ بمطابق 17:44، 6 اگست 2011ء

رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔

مزید دیکھئے