"محمد بن سلیمان کردی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
«محمد بن سليمان الكردي» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا
سطر 11: سطر 11:
}}
}}


'''ابو عبد اللہ شمس الدین محمد آفندی بن سلیمان کردی مدنی''' معروف بہ ”ابنِ سلیمان“ (1714–21 مارچ 1780) (1126 16 ربیع الاول 1194) بارہویں صدی ہجری / اٹھارہویں صدی عیسوی کے مسلمان، حجازی عالمِ دین۔ دمشق میں پیدا ہوئے اور مدینہ منورہ میں پرورش پائی۔ حجاز و غیر حجاز کے علما سے علم حاصل کیا۔ 1758ء میں اناطولیہ کے ارادے سے دمشق آئے اور پھر آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب سنبھالنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ سرزمین حجاز میں فقیہِ شافعیہ کے نام سے معروف ہوئے اور سلفیوں وہابیوں کے بارے میں اپنی تنقیدی رائے کے سبب مشہور ہوئے۔ مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ کئی کتابیں لکھیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=http://elwahabiya.com/محمد-بن-سليمان-الكردي-المدني-الشافعي/|title=محمد بن سليمان الكردي المدني الشافعي<!-- عنوان مولد بالبوت -->|accessdate=2020-02-29}}</ref> <ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref><ref>{{حوالہ کتاب|title=[[الأعلام للزركلي|الأعلام]]|publisher=دار العلم للملايين|year=2002|volume=المجلد السادس|location=بيروت، ‌ لبنان}}</ref>
ابو عبد اللہ شمس الدین محمد آفندی بن سلیمان کردی مدنی معروف بہ ”ابنِ سلیمان“ (1714 - 21 مارچ 1780) (1126 - 16 ربیع الاول 1194) بارہویں صدی ہجری / اٹھارہویں صدی عیسوی کے مسلمان، حجازی عالمِ دین۔ دمشق میں پیدا ہوئے اور مدینہ منورہ میں پرورش پائی۔ حجاز و غیر حجاز کے علما سے علم حاصل کیا۔ 1758ء میں اناطولیہ کے ارادے سے دمشق آئے اور پھر آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب سنبھالنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ سرزمین حجاز میں فقیہِ شافعیہ کے نام سے معروف ہوئے اور سلفیوں وہابیوں کے بارے میں اپنی تنقیدی رائے کے سبب مشہور ہوئے۔ مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ کئی کتابیں لکھیں۔<ref>{{حوالہ ویب|url=http://elwahabiya.com/محمد-بن-سليمان-الكردي-المدني-الشافعي/|title=محمد بن سليمان الكردي المدني الشافعي<!-- عنوان مولد بالبوت -->|accessdate=2020-02-29}}</ref> <ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref> <ref>{{حوالہ کتاب|title=[[الأعلام للزركلي|الأعلام]]|publisher=دار العلم للملايين|year=2002|volume=المجلد السادس|location=بيروت،‌ لبنان}}</ref>


== سیرت ==
== سیرت ==
کرد خاندان مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے والا مشہور خاندان ہے۔ کردوں میں سے جو سب سے پہلے مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے وہ آپ کے والد سلیمان کردی ہیں جو 1115ھ/1703ء کو بلاد شام سے ہجرت کر کے یہاں آئے، اس پاک سرزمین کو اپنا وطن بنایا اور تدریس میں مشغول ہوئے، آپ رباط السبیل میں بچوں کے معلم تھے۔ اولاد میں سے ایک بیٹے ”محمد“ ہیں جو دمشق میں پیدا ہوئے، دوسرے ”احمد“ اور تیسرے ”ابراہیم“۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>
کرد خاندان مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے والا مشہور خاندان ہے۔ کردوں میں سے جو سب سے پہلے مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے وہ آپ کے والد سلیمان کردی ہیں جو 1115ھ/1703ء کو بلاد شام سے ہجرت کر کے یہاں آئے، اس پاک سرزمین کو اپنا وطن بنایا اور تدریس میں مشغول ہوئے، آپ رباط السبیل میں بچوں کے معلم تھے۔ اولاد میں سے ایک بیٹے ”محمد“ ہیں جو دمشق میں پیدا ہوئے، دوسرے ”احمد“ اور تیسرے ”ابراہیم“۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>
[[فائل:Arabic manuscript from King Saud University, about biography of Muhammad ibn Sulayman al-Kurdi.jpg|تصغیر| محمد بن سلیمان کردی کے حالاتِ زندگی کے بارے میں ایک عربی قلمی نسخے کے پہلے دو صفحات جو اندازاً اٹھارہویں صدی عیسوی / تیرہویں صدی ہجری کے اواخر میں لکھا گیا ہے، یہ نسخہ کنگ سعود یونیورسٹی میں محفوظ ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://makhtota.ksu.edu.sa/browse/makhtota/6040/1#۔Xlws4ZMzbcc|title=مخطوطات > ترجمة الشيخ محمد بن سليمان الكردي المتوفي سنة 1194هـ > الصفحة رقم 1<!-- عنوان مولد بالبوت -->|accessdate=2020-03-01}}</ref>]]
[[فائل:Arabic_manuscript_from_King_Saud_University,_about_biography_of_Muhammad_ibn_Sulayman_al-Kurdi.jpg|تصغیر| محمد بن سلیمان کردی کے حالاتِ زندگی کے بارے میں ایک عربی قلمی نسخے کے پہلے دو صفحات جو اندازاً اٹھارہویں صدی عیسوی / تیرہویں صدی ہجری کے اواخر میں لکھا گیا ہے، یہ نسخہ کنگ سعود یونیورسٹی میں محفوظ ہے۔ <ref>{{حوالہ ویب|url=http://makhtota.ksu.edu.sa/browse/makhtota/6040/1#.Xlws4ZMzbcc|title=مخطوطات > ترجمة الشيخ محمد بن سليمان الكردي المتوفي سنة 1194هـ > الصفحة رقم 1<!-- عنوان مولد بالبوت -->|accessdate=2020-03-01}}</ref>]]
شیخ محمد بن ابوبکر سلیمان کردی 1126ھ /1714ء کو سلطنت عثمانیہ کے صوبہ شام، دمشق میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کے والد یہیں قیام پزیر تھے۔ آپ کے سالِ پیدائش میں اختلاف ہے، ایک قول کے مطابق 1125ھ/1713ء اور دوسرے قول کے مطابق 1127ھ/1715ء ہے۔ آپ کی پیدائش کے ایک سال بعد آپ کے والد نے خاندان سمیت مدینہ منورہ ہجرت کی۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>
شیخ محمد بن ابوبکر سلیمان کردی 1126ھ /1714ء کو سلطنت عثمانیہ کے صوبہ شام، دمشق میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کے والد یہیں قیام پذیر تھے۔ آپ کے سالِ پیدائش میں اختلاف ہے، ایک قول کے مطابق 1125ھ/1713ء اور دوسرے قول کے مطابق 1127ھ/1715ء ہے۔ آپ کی پیدائش کے ایک سال بعد آپ کے والد نے خاندان سمیت مدینہ منورہ ہجرت کی۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>


=== تعلیم ===
=== تعلیم ===
آپ نے مدینہ منورہ میں پرورش پائی، حفظِ قرآن کے بعد علمائے کرام سے سیکھنا شروع کیا اور اکابر فقہائے شافعیہ سے تعلیم حاصل کی۔ یہاں آپ نے سعید سنبل، اپنے والد سلیمان، یوسف کردی، احمد جوہری اور مصطفٰی بکری وغیرہ علما سے استفادہ کیا پھر حجاز سے باہر کا سفر اختیار کیا اور اپنے دور کے کثیر علما سے واقف ہوئے اور انہیں میں سے ایک آپ کا سفر دمشق ہے جو 1172ھ/1758ء کو اناطولیہ کے ارادہ سے کیا۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>آپ مصطفٰی بکری، شمس محمد دمیاطی، احمد جوہری، ابو طاہر کورانی، حامد بن عمر علوی، محمد سعید سنبل، عبد الرحمن بن عبد اللہ بلفقیہ وغیرہ علما و مشائخ سے روایت کرتے ہیں۔آپ نے علومِ عقلیہ و نقلیہ میں مہارت حاصل کی اور فقہ شافعی میں خاص طور پر نمایاں ہوئے۔ جب آستانہ میں موجود شیخ الاسلام کو آپ کی علومِ شرعیہ میں مہارت علم ہوا تو انہوں نے آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب پر فائز ہونے کا شاہی فرمان جاری کرایا۔
آپ نے مدینہ منورہ میں پرورش پائی، حفظِ قرآن کے بعد علمائے کرام سے سیکھنا شروع کیا اور اکابر فقہائے شافعیہ سے تعلیم حاصل کی۔ یہاں آپ نے سعید سنبل، اپنے والد سلیمان، یوسف کردی، احمد جوہری اور مصطفی بکری وغیرہ علما سے استفادہ کیا پھر حجاز سے باہر کا سفر اختیار کیا اور اپنے دور کے کثیر علما سے واقف ہوئے اور انہیں میں سے ایک آپ کا سفر دمشق ہے جو 1172ھ/1758ء کو اناطولیہ کے ارادہ سے کیا۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>آپ مصطفیٰ بکری، شمس محمد دمیاطی، احمد جوہری، ابو طاہر کورانی، حامد بن عمر علوی، محمد سعید سنبل، عبد الرحمن بن عبد اللہ بلفقیہ وغیرہ علما و مشائخ سے روایت کرتے ہیں۔آپ نے علومِ عقلیہ و نقلیہ میں مہارت حاصل کی اور فقہ شافعی میں خاص طور پر نمایاں ہوئے۔ جب آستانہ میں موجود شیخ الاسلام کو آپ کی علومِ شرعیہ میں مہارت علم ہوا تو انہوں نے آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب پر فائز ہونے کا شاہی فرمان جاری کرایا۔


=== شاگرد ===
=== شاگرد ===
سطر 27: سطر 27:


=== وہابی سلفی نظریہ کی مخالفت ===
=== وہابی سلفی نظریہ کی مخالفت ===
آپ کے شاگردوں میں سے وہابی سلفی نظریہ کا بانی محمد بن عبد الوہاب بھی تھا۔ اس نے مدینہ منورہ میں آپ سے پڑھا۔ آپ نے اس سے اختلاف کیا ہے اور اس کے اسلوبِ دعوت پر تنقید کرتے ہوئے آپ نے اس کو خط لکھا جس میں کہا:<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref><ref>{{حوالہ کتاب|title=دعاوى المناوئين لدعوة الشيخ محمد بن عبد الوهاب عرض ونقد|publisher=دار طيبة|year=1989|location=الرياض، السعودية}}</ref>
آپ کے شاگردوں میں سے وہابی سلفی نظریہ کا بانی محمد بن عبد الوہاب بھی تھا۔ اس نے مدینہ منورہ میں آپ سے پڑھا۔ آپ نے اس سے اختلاف کیا ہے اور اس کے اسلوبِ دعوت پر تنقید کرتے ہوئے آپ نے اس کو خط لکھا جس میں کہا:<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref> <ref>{{حوالہ کتاب|title=دعاوى المناوئين لدعوة الشيخ محمد بن عبد الوهاب عرض ونقد|publisher=دار طيبة|year=1989|location=الرياض، السعودية}}</ref>


اے ابن عبد الوہاب!
اے ابن عبد الوہاب!
سطر 35: سطر 35:
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تم مسلمانوں (کی تکفیر) سے اپنی زبان کو لگام ڈالو۔ اگر تم کسی شخص سے سنو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اس شخص کے مؤثر ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے جس سے وہ استغانہ/فریاد کر رہا ہے تو تم اسے درست بات کی پہچان کراؤ اور اس کے سامنے اس بات کے دلائل رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مؤثر نہیں پھر بھی اگر وہ نہ مانے تو اس صورت میں خاص اس شخص کی تکفیر کرو لیکن مسلمانوں کے سوادِ اعظم کی تکفیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ تم سواد اعظم سے جدا ہو اور جو شخص سواد اعظم سے جدا ہو اس کی طرف کفر کی نسبت زیادہ قریب ہے کیونکہ اس نے مسلمانوں کے راستے سے جدا راستہ اختیار کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تم مسلمانوں (کی تکفیر) سے اپنی زبان کو لگام ڈالو۔ اگر تم کسی شخص سے سنو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اس شخص کے مؤثر ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے جس سے وہ استغانہ/فریاد کر رہا ہے تو تم اسے درست بات کی پہچان کراؤ اور اس کے سامنے اس بات کے دلائل رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مؤثر نہیں پھر بھی اگر وہ نہ مانے تو اس صورت میں خاص اس شخص کی تکفیر کرو لیکن مسلمانوں کے سوادِ اعظم کی تکفیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ تم سواد اعظم سے جدا ہو اور جو شخص سواد اعظم سے جدا ہو اس کی طرف کفر کی نسبت زیادہ قریب ہے کیونکہ اس نے مسلمانوں کے راستے سے جدا راستہ اختیار کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


{{قرآن|4|115}}{{اقتباس 2|يا ابن عبد الوهاب سلام على من اتبع الهدى فاني أنصحك للہ أن تكفّ لسانك عن المسلمين فإن سمعت من شخص أنہ يعتقد تأثير ذلك المستغاث بہ من دون اللہ تعالى فعّرفہ الصواب، وأبن لہ الأدلة۔ على أنّہ لا تأثير لغير اللہ۔ فان أبي فكفّرہ حينئذٍ بخصوصہ، ولا سبيل لك إلى تكفير السواد الأعظم من المسلمين وأنت شاذّ عن السواد الأعظم۔ فنسبة الكفر إلى من شذّ عن السواد الأعظم أقرب لأنّهّ اتّبع غير سبيل المؤمنين قال اللہ تعالى {{قرآن|4|115}} وإنما يأكل الذئب من الغنم القاضية۔}}
{{قرآن|4|115}}{{اقتباس 2|يا ابن عبد الوهاب سلام على من اتبع الهدى فاني أنصحك لله أن تكفّ لسانك عن المسلمين فإن سمعت من شخص أنه يعتقد تأثير ذلك المستغاث به من دون الله تعالى فعّرفه الصواب، وأبن له الأدلة. على أنّه لا تأثير لغير الله. فان أبي فكفّره حينئذٍ بخصوصه، ولا سبيل لك إلى تكفير السواد الأعظم من المسلمين وأنت شاذّ عن السواد الأعظم. فنسبة الكفر إلى من شذّ عن السواد الأعظم أقرب لأنّهّ اتّبع غير سبيل المؤمنين قال الله تعالى {{قرآن|4|115}} وإنما يأكل الذئب من الغنم القاضية.}}
اور بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے جدا ہوتی ہے۔
اور بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے جدا ہوتی ہے۔


علمائے نجد میں سے ابن غنام اور ابن بشر وغیرہ بعض تذکرہ نویسوں نے اس بات کو بعید قرار دیا ہے کہ ابن عبد الوہاب شیخ محمد بن سلیمان کا شاگرد ہے اور ان تذکرہ نویسوں کے گمان کے مطابق ایسا صرف احمد زینی دحلان نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے۔ حالانکہ سلفی وہابی ائمہ کے نظریات کے رد اور مخالفت میں شیخ محمد بن سلیمان کردی کے جوابات پر مشتمل قلمی نسخے ثابت شدہ موجود ہیں اسی طرح انہوں نے اس مسئلے میں سلیمان بن عبد الوہاب کے رسالے کی تائید و تعریف کرتے ہوئے اس پر تقریظ بھی لکھی ہے۔<ref name="أعلام من أرض النبوة">{{حوالہ کتاب|title=أعلام من أرض النبوة|publisher=الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة|year=1993|location=المدينة، السعودية}}</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}

[[زمرہ:حفاظ قرآن]]
[[زمرہ:حفاظ قرآن]]
[[زمرہ:راویان حدیث]]
[[زمرہ:سلطنت عثمانیہ کی کرد شخصیات]]
[[زمرہ:سلطنت عثمانیہ کی کرد شخصیات]]
[[زمرہ:عثمانی غیر افسانوی مصنفین]]
[[زمرہ:عثمانی غیر افسانوی مصنفین]]
سطر 48: سطر 47:
[[زمرہ:جنت البقیع میں مدفون شخصیات]]
[[زمرہ:جنت البقیع میں مدفون شخصیات]]
[[زمرہ:شافعیہ]]
[[زمرہ:شافعیہ]]
[[زمرہ:صفحات مع ویکی ڈیٹا حوالہ جات]]
[[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے ماخوذ پیشہ ورانہ زبان]]
[[زمرہ:شاگرد ویکی ڈیٹا سے ماخوذ]]
[[زمرہ:مدفن ویکی ڈیٹا سے ماخوذ]]
[[زمرہ:صفحات مع استعمال P20 خاصیت]]
[[زمرہ:مدینہ منورہ میں وفات پانے والی شخصیات]]
[[زمرہ:مدینہ منورہ میں وفات پانے والی شخصیات]]
[[زمرہ:1780ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1780ء کی وفیات]]
[[زمرہ:صفحات مع استعمال P19 خاصیت]]
[[زمرہ:دمشق میں پیدا ہونے والی شخصیات]]
[[زمرہ:دمشق میں پیدا ہونے والی شخصیات]]
[[زمرہ:1714ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1714ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:سابقہ شرف دہندہ ویکی ڈیٹا سے ماخوذ]]

نسخہ بمطابق 06:56، 23 جنوری 2021ء

شیخ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد بن سلیمان کردی
(عربی میں: محمد بن سليمان الكردي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 1714
دمشق
وفات 21 مارچ 1787
مدینہ منورہ
مدفن جنت البقیع   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فقہی مسلک شافعی
عملی زندگی
استاذ احمد الجوھری   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  معلم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو عبد اللہ شمس الدین محمد آفندی بن سلیمان کردی مدنی معروف بہ ”ابنِ سلیمان“ (1714 - 21 مارچ 1780) (1126 - 16 ربیع الاول 1194) بارہویں صدی ہجری / اٹھارہویں صدی عیسوی کے مسلمان، حجازی عالمِ دین۔ دمشق میں پیدا ہوئے اور مدینہ منورہ میں پرورش پائی۔ حجاز و غیر حجاز کے علما سے علم حاصل کیا۔ 1758ء میں اناطولیہ کے ارادے سے دمشق آئے اور پھر آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب سنبھالنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ سرزمین حجاز میں فقیہِ شافعیہ کے نام سے معروف ہوئے اور سلفیوں وہابیوں کے بارے میں اپنی تنقیدی رائے کے سبب مشہور ہوئے۔ مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ کئی کتابیں لکھیں۔[1] [2] [3]

سیرت

کرد خاندان مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے والا مشہور خاندان ہے۔ کردوں میں سے جو سب سے پہلے مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے وہ آپ کے والد سلیمان کردی ہیں جو 1115ھ/1703ء کو بلاد شام سے ہجرت کر کے یہاں آئے، اس پاک سرزمین کو اپنا وطن بنایا اور تدریس میں مشغول ہوئے، آپ رباط السبیل میں بچوں کے معلم تھے۔ اولاد میں سے ایک بیٹے ”محمد“ ہیں جو دمشق میں پیدا ہوئے، دوسرے ”احمد“ اور تیسرے ”ابراہیم“۔[2]

محمد بن سلیمان کردی کے حالاتِ زندگی کے بارے میں ایک عربی قلمی نسخے کے پہلے دو صفحات جو اندازاً اٹھارہویں صدی عیسوی / تیرہویں صدی ہجری کے اواخر میں لکھا گیا ہے، یہ نسخہ کنگ سعود یونیورسٹی میں محفوظ ہے۔ [4]

شیخ محمد بن ابوبکر سلیمان کردی 1126ھ /1714ء کو سلطنت عثمانیہ کے صوبہ شام، دمشق میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کے والد یہیں قیام پذیر تھے۔ آپ کے سالِ پیدائش میں اختلاف ہے، ایک قول کے مطابق 1125ھ/1713ء اور دوسرے قول کے مطابق 1127ھ/1715ء ہے۔ آپ کی پیدائش کے ایک سال بعد آپ کے والد نے خاندان سمیت مدینہ منورہ ہجرت کی۔[2]

تعلیم

آپ نے مدینہ منورہ میں پرورش پائی، حفظِ قرآن کے بعد علمائے کرام سے سیکھنا شروع کیا اور اکابر فقہائے شافعیہ سے تعلیم حاصل کی۔ یہاں آپ نے سعید سنبل، اپنے والد سلیمان، یوسف کردی، احمد جوہری اور مصطفی بکری وغیرہ علما سے استفادہ کیا پھر حجاز سے باہر کا سفر اختیار کیا اور اپنے دور کے کثیر علما سے واقف ہوئے اور انہیں میں سے ایک آپ کا سفر دمشق ہے جو 1172ھ/1758ء کو اناطولیہ کے ارادہ سے کیا۔[2]آپ مصطفیٰ بکری، شمس محمد دمیاطی، احمد جوہری، ابو طاہر کورانی، حامد بن عمر علوی، محمد سعید سنبل، عبد الرحمن بن عبد اللہ بلفقیہ وغیرہ علما و مشائخ سے روایت کرتے ہیں۔آپ نے علومِ عقلیہ و نقلیہ میں مہارت حاصل کی اور فقہ شافعی میں خاص طور پر نمایاں ہوئے۔ جب آستانہ میں موجود شیخ الاسلام کو آپ کی علومِ شرعیہ میں مہارت علم ہوا تو انہوں نے آپ کے لئے مدینہ منورہ میں مفتئ شافعیہ کے منصب پر فائز ہونے کا شاہی فرمان جاری کرایا۔

شاگرد

طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے آپ سے تعلیم حاصل کی ان میں سے چند یہ ہیں: سالم بن ابو بکر انصاری کرانی، علی خباز، علی بن عبد الخالق بن جمال الدین، محمد سمان بن عبد الکریم شافعی، عبد الرحمٰن اہدل، محمد بن عبد الرحمن الکزبری، احمد بن عبید عطار، صالح بن محمد بن نوح فلانی عمری، محمد بن حسین جفری علوی، محمد سعید کورانی، یحییٰ مزوری عمادی، محمد بن عبد الوہاب۔[2]

آراء

وہابی سلفی نظریہ کی مخالفت

آپ کے شاگردوں میں سے وہابی سلفی نظریہ کا بانی محمد بن عبد الوہاب بھی تھا۔ اس نے مدینہ منورہ میں آپ سے پڑھا۔ آپ نے اس سے اختلاف کیا ہے اور اس کے اسلوبِ دعوت پر تنقید کرتے ہوئے آپ نے اس کو خط لکھا جس میں کہا:[2] [5]

اے ابن عبد الوہاب!

اس پر سلام ہو جس نے ہدایت کی پیروی کی

اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تم مسلمانوں (کی تکفیر) سے اپنی زبان کو لگام ڈالو۔ اگر تم کسی شخص سے سنو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اس شخص کے مؤثر ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے جس سے وہ استغانہ/فریاد کر رہا ہے تو تم اسے درست بات کی پہچان کراؤ اور اس کے سامنے اس بات کے دلائل رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مؤثر نہیں پھر بھی اگر وہ نہ مانے تو اس صورت میں خاص اس شخص کی تکفیر کرو لیکن مسلمانوں کے سوادِ اعظم کی تکفیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ تم سواد اعظم سے جدا ہو اور جو شخص سواد اعظم سے جدا ہو اس کی طرف کفر کی نسبت زیادہ قریب ہے کیونکہ اس نے مسلمانوں کے راستے سے جدا راستہ اختیار کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيرًا﴾ [[[سورہ سانچہ:نام سورہ 4|4]]:115]سانچہ:اقتباس 2 اور بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے جدا ہوتی ہے۔

علمائے نجد میں سے ابن غنام اور ابن بشر وغیرہ بعض تذکرہ نویسوں نے اس بات کو بعید قرار دیا ہے کہ ابن عبد الوہاب شیخ محمد بن سلیمان کا شاگرد ہے اور ان تذکرہ نویسوں کے گمان کے مطابق ایسا صرف احمد زینی دحلان نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے۔ حالانکہ سلفی وہابی ائمہ کے نظریات کے رد اور مخالفت میں شیخ محمد بن سلیمان کردی کے جوابات پر مشتمل قلمی نسخے ثابت شدہ موجود ہیں اسی طرح انہوں نے اس مسئلے میں سلیمان بن عبد الوہاب کے رسالے کی تائید و تعریف کرتے ہوئے اس پر تقریظ بھی لکھی ہے۔[2]

  1. "محمد بن سليمان الكردي المدني الشافعي"۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 فروری 2020 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج أعلام من أرض النبوة۔ المدينة، السعودية: الخزانة الكتبية الحسنية الخاصة۔ 1993 
  3. الأعلام۔ المجلد السادس۔ بيروت،‌ لبنان: دار العلم للملايين۔ 2002 
  4. "مخطوطات > ترجمة الشيخ محمد بن سليمان الكردي المتوفي سنة 1194هـ > الصفحة رقم 1"۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2020 
  5. دعاوى المناوئين لدعوة الشيخ محمد بن عبد الوهاب عرض ونقد۔ الرياض، السعودية: دار طيبة۔ 1989