"موشح" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی
م ←‏موشحات کے شعرا: مواد اضافہ ، مواد کی ترتیب
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 16: سطر 16:
== موشحات کے شعرا ==
== موشحات کے شعرا ==
ابن بسام الشنترینی نے سوائے چند متفرق فقروں کے اس فن کا تذکرہ نہیں کیا ، جو انہوں نے اپنی کتاب ""الذخيرة في محاسن أهل الجزيرة"" میں شامل کیے ہیں۔
* ابن بسام الشنترینی نے سوائے چند متفرق فقروں کے اس فن کا تذکرہ نہیں کیا ، جو انہوں نے اپنی کتاب ""الذخيرة في محاسن أهل الجزيرة"" میں شامل کیے ہیں۔
فاخوری نے موشح کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ "گانے کے لئے بنائی گئی ایک نظم" ہے۔
* فاخوری نے موشح کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ "گانے کے لئے بنائی گئی ایک نظم" ہے۔
محمد بن تاویت اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ "یہ فنون لطیفہ میں سے ایک فن ہے جو نظم کے ایک ڈھانچے میں تیار ہوا ہے۔"
* محمد بن تاویت اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ "یہ فنون لطیفہ میں سے ایک فن ہے جو نظم کے ایک ڈھانچے میں تیار ہوا ہے۔"
لسان الدین الخطیب ، اپنے موشح "جادک الغیث" کے لئے مشہور ہیں۔
* لسان الدین الخطیب ، اپنے موشح "جادک الغیث" کے لئے مشہور ہیں۔
اندلس کے شاعر ابن زمرک موشح کی کتاب ""أبلغ لغرناطة السلام"" کے مصنف ہیں۔
* اندلس کے شاعر ابن زمرک موشح کی کتاب ""أبلغ لغرناطة السلام"" کے مصنف ہیں۔
* ابن مالک السرقسطی <ref>{{cite web
* |url=https://www.thaqfya.com/search-andalusian-sutras-famous-poets/
* |title=بحث عن الموشحات الأندلسية وأشهر شعرائها
* |date= 15 جولائی 2019
* |author= عبدالحمید
* |archive-url=https://web.archive.org/web/20190715184519/
* }}</ref>
* عبادة ابن ماء السماء
* التطيلی الاعمى

== توشیح ایران میں ==
== توشیح ایران میں ==
توشیح اور ابتھال خوانی کی تاریخ ایران میں زیادہ پرانی نہیں ہے، غالباََ اس کا آغاز انقلاب ایران کے بعد ایرج قیم کی کوششوں سے ہوا جو مصر سے تعلیم یافتہ تھا اور اس فن میں ایک استاد تھا۔ عربی میں استعمال ہونی والی تواشیح میں زیادہ تر آلات موسیقی اور دھنوں میں ایران سے استفادہ کیا گیا ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://shefa-qoran.ir |title=اصالت-تواشيح-منطبق-بر-ملودی-و-سبك‌ها |author= |access-date= |date=اکتوبر 2019 }}</ref>
توشیح اور ابتھال خوانی کی تاریخ ایران میں زیادہ پرانی نہیں ہے، غالباََ اس کا آغاز انقلاب ایران کے بعد ایرج قیم کی کوششوں سے ہوا جو مصر سے تعلیم یافتہ تھا اور اس فن میں ایک استاد تھا۔ عربی میں استعمال ہونی والی تواشیح میں زیادہ تر آلات موسیقی اور دھنوں میں ایران سے استفادہ کیا گیا ہے۔ <ref>{{cite web |url=http://shefa-qoran.ir |title=اصالت-تواشيح-منطبق-بر-ملودی-و-سبك‌ها |author= |access-date= |date=اکتوبر 2019 }}</ref>

نسخہ بمطابق 13:30، 27 فروری 2021ء


موشح یا توشیح ( عربی: موشح  کلاسیکی عربی میں لفظی معنی " کمربند " ہے۔ جمع موشحات یاتواشيح ) ایک عربی شاعری اور میوسیقی کے امتزاج سے بننے والی صنف کا نام ہے۔

موشح کی روایت اور اشکال

کلاسیکی عربی میں لکھی جانے والی ایک کثیر سطری نظم پر مشتمل ہے ، عموماََ پانچ بندوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ ایک یا دو سطروں کے ساتھ نظموں کے آغاز کا رواج ہے جو نظم اور قافیے میں نظم کے دوسرے حصے سے مماثل ہوتا ہے۔ شمالی افریقہ میں شاعر عربی اوازن اور بحر کے سخت اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں جبکہ مشرق میں شاعر ان کی پیروی کرتے ہیں۔ کلاسیکی عربی میں اسی نام (متوشح) کی موسیقی کی صنف بھی ہے۔ [1] یہ روایت دو شکلیں لے سکتی ہے:

توشیح کا اپنا ایک خاص انداز اور طریقہ ہے جو اسے نشید ، مدہ ، ابتیہال ، مناجات ، دعا ، قوالی ، مولودخانی اور مداہی سے ممتاز کرتا ہے۔

موسیقی کی صنف

ایک قابل بحث رائے کے مطابق آج بھی عرب دنیا میں سب سے مشہور موشح جداکا الغیث ہے ، جسے صباح فخری اور فیروز جیسے مشہور موسیقاروں نے پیش کیا ہے۔ توشیح کا اپنا ایک خاص انداز اور طریقہ ہے جو اسے نشید ، ابتھال ، مناجات ، دعا ، قوالی ، مولود خانی اور مداحی سے ممتاز کرتا ہے۔

موشحات کے شعرا

  • ابن بسام الشنترینی نے سوائے چند متفرق فقروں کے اس فن کا تذکرہ نہیں کیا ، جو انہوں نے اپنی کتاب ""الذخيرة في محاسن أهل الجزيرة"" میں شامل کیے ہیں۔
  • فاخوری نے موشح کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ "گانے کے لئے بنائی گئی ایک نظم" ہے۔
  • محمد بن تاویت اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ "یہ فنون لطیفہ میں سے ایک فن ہے جو نظم کے ایک ڈھانچے میں تیار ہوا ہے۔"
  • لسان الدین الخطیب ، اپنے موشح "جادک الغیث" کے لئے مشہور ہیں۔
  • اندلس کے شاعر ابن زمرک موشح کی کتاب ""أبلغ لغرناطة السلام"" کے مصنف ہیں۔
  • ابن مالک السرقسطی [2]
  • عبادة ابن ماء السماء
  • التطيلی الاعمى

توشیح ایران میں

توشیح اور ابتھال خوانی کی تاریخ ایران میں زیادہ پرانی نہیں ہے، غالباََ اس کا آغاز انقلاب ایران کے بعد ایرج قیم کی کوششوں سے ہوا جو مصر سے تعلیم یافتہ تھا اور اس فن میں ایک استاد تھا۔ عربی میں استعمال ہونی والی تواشیح میں زیادہ تر آلات موسیقی اور دھنوں میں ایران سے استفادہ کیا گیا ہے۔ [3]

حوالہ جات

  1. Touma 1996.
  2. {{cite web
  3. "اصالت-تواشيح-منطبق-بر-ملودی-و-سبك‌ها"۔ اکتوبر 2019