"ٹینیسی ولیمز" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: درستی املا ← صورت حال، ذریعے، ڈراما؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 3: سطر 3:
[[فائل:Tennessee Williams NYWTS.jpg|تصغیر|ٹینیسی ولیمز]]
[[فائل:Tennessee Williams NYWTS.jpg|تصغیر|ٹینیسی ولیمز]]
ٹینسیی ولیم (Tennessee Williams) [[ڈراما]] نگار '''ٹینیسی ولیمز''' [[مسیسپی]]، کولمبس میں، [[26 مارچ]]، [[1911ء]] میں پیدا ہوئے۔ کالج کی تعلیم کے بعد ریاست [[نیو اورلینز]] منتقل ہو گئے جہان ان کا خیال تھا کے یہاں ان کے ڈراموں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ جب وہ 28 برس کے تھے تو انھوں نے اپنا نام تبدیل کیا۔
ٹینسیی ولیم (Tennessee Williams) [[ڈراما]] نگار '''ٹینیسی ولیمز''' [[مسیسپی]]، کولمبس میں، [[26 مارچ]]، [[1911ء]] میں پیدا ہوئے۔ کالج کی تعلیم کے بعد ریاست [[نیو اورلینز]] منتقل ہو گئے جہان ان کا خیال تھا کے یہاں ان کے ڈراموں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ جب وہ 28 برس کے تھے تو انھوں نے اپنا نام تبدیل کیا۔
[[31 مارچ]]، [[1945ء]] میں ان کا ایک ناٹک " شیشے کے آئینے" نے ان کے شہرت دور دور پھیلا دی۔ اور ان کے لیے براڈوے کے دروازے کھول دیے۔ دو سال بعد ان کا معرکتہ آرہ ڈراما "A Streetcar Named Desire" کو پولیٹرز انعام ملا۔.
[[31 مارچ]]، [[1945ء]] میں ان کا ایک ناٹک " شیشے کے آئینے" نے ان کے شہرت دور دور پھیلا دی۔ اور ان کے لیے براڈوے کے دروازے کھول دیے۔ دو سال بعد ان کا معرکتہ آرہ ڈراما "A Streetcar Named Desire" کو پولیٹرز انعام ملا۔.


ٹینسی ولیم کی ڈرامائی حسیّت اور فلسفیانہ مزاج پر مشہور اردو کے ادبی ، ثقافتی نقد اور ادبی نظریہ دان احمد سہیل{Ahmed Sohail} رقم طراز ہیں ."ٹینسی ولیمز نےاپنے تحریروں کو حقیقت سے دور رکھا۔ پھر بھی ایسا کرتے ہوئے انہوں نے حقیقت کا ایک ایسا ورژن تخلیق کیا جو اکثر اس صورتحال کا انکشاف کرتا تھا جس سے وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس کے سارے کردار ایماندارانہ اور شریفانہ ماحول اور مقام میں پیدا ہوئے تھے۔ یہاں نہ تو کوئی عظیم ہیرو ہے ، نہ کوئی ولی، سنت، پارسا اور نہ ہی بدمعاش یا ولن ہے۔ بس یہ لوگ دنیا میں یا محض کسی اور شخص کی نظر میں اپنا مقام محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے والے عیب دار لوگ ہوتے ہیں۔
ٹینسی ولیم کی ڈرامائی حسیّت اور فلسفیانہ مزاج پر مشہور اردو کے ادبی ، ثقافتی نقد اور ادبی نظریہ دان احمد سہیل{Ahmed Sohail} رقم طراز ہیں ."ٹینسی ولیمز نےاپنے تحریروں کو حقیقت سے دور رکھا۔ پھر بھی ایسا کرتے ہوئے انہوں نے حقیقت کا ایک ایسا ورژن تخلیق کیا جو اکثر اس صورت حال کا انکشاف کرتا تھا جس سے وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس کے سارے کردار ایماندارانہ اور شریفانہ ماحول اور مقام میں پیدا ہوئے تھے۔ یہاں نہ تو کوئی عظیم ہیرو ہے ، نہ کوئی ولی، سنت، پارسا اور نہ ہی بدمعاش یا ولن ہے۔ بس یہ لوگ دنیا میں یا محض کسی اور شخص کی نظر میں اپنا مقام محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے والے عیب دار لوگ ہوتے ہیں۔


اسی سبسب ولیمز کو روزمرہ ،نامساعہ اور ناممکن حالات سے نمٹنے والے عام لوگوں کی طنز و مزاح اور مزاحیہ مکالمات کے زریعے تصویر کشی کی ہے ۔ ان کے کردار طوائفوں اور ان کے دلالوں سے لے کر پودوں کے مالکان سے لےکر جوتوں کی فیکٹری میں کام کرنے والے شاعروں تک ہیں ، پھر بھی سب کو ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زندگی میں بعض اوقات ایسے وقت بھی آتے ہیں جب چاہیں اور ذمہ داریاں ایک جیسی ہیں ، لیکن کسی وقت بھی یہاں تک کہ عارضی طور پر بھیوہ سوچتے ہیں کہ ایک دوسرے سے اپنا قد بڑھانے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔" {" ٹینسی ولیمز: روح اور جسم کے تجریری روحانی محبت کا لایعنی ڈرامہ نگار "}۔
اسی سبسب ولیمز کو روزمرہ ،نامساعہ اور ناممکن حالات سے نمٹنے والے عام لوگوں کی طنز و مزاح اور مزاحیہ مکالمات کے ذریعے تصویر کشی کی ہے ۔ ان کے کردار طوائفوں اور ان کے دلالوں سے لے کر پودوں کے مالکان سے لےکر جوتوں کی فیکٹری میں کام کرنے والے شاعروں تک ہیں ، پھر بھی سب کو ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زندگی میں بعض اوقات ایسے وقت بھی آتے ہیں جب چاہیں اور ذمہ داریاں ایک جیسی ہیں ، لیکن کسی وقت بھی یہاں تک کہ عارضی طور پر بھیوہ سوچتے ہیں کہ ایک دوسرے سے اپنا قد بڑھانے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔" {" ٹینسی ولیمز: روح اور جسم کے تجریری روحانی محبت کا لایعنی ڈراما نگار "}۔


ٹینسی ولیمز کے اس ڈرامے پر فلم بھی بنی جس میں مارلن برانڈو اور الزبتھ ٹیلر نے کمال کی اداکاری کی تھی .1960 میں ٹینسی ولیمز پرمشکل وقت آیا تھا جب ان کے ڈراموں پر نقادوں نے منفی اور خراب قسم کے تبصرے لکھے اور وہ آہستہ آہستہ ڈراما اور تھیٹر سے غائب ھو گئے۔ اور تیزی سے یہ عظیم ڈراما نگار شراب اور منشیات کی علت کا شکار ہو گیا۔
ٹینسی ولیمز کے اس ڈرامے پر فلم بھی بنی جس میں مارلن برانڈو اور الزبتھ ٹیلر نے کمال کی اداکاری کی تھی .1960 میں ٹینسی ولیمز پرمشکل وقت آیا تھا جب ان کے ڈراموں پر نقادوں نے منفی اور خراب قسم کے تبصرے لکھے اور وہ آہستہ آہستہ ڈراما اور تھیٹر سے غائب ھو گئے۔ اور تیزی سے یہ عظیم ڈراما نگار شراب اور منشیات کی علت کا شکار ہو گیا۔

نسخہ بمطابق 21:05، 4 مئی 2021ء

ٹینیسی ولیمز

ٹینسیی ولیم (Tennessee Williams) ڈراما نگار ٹینیسی ولیمز مسیسپی، کولمبس میں، 26 مارچ، 1911ء میں پیدا ہوئے۔ کالج کی تعلیم کے بعد ریاست نیو اورلینز منتقل ہو گئے جہان ان کا خیال تھا کے یہاں ان کے ڈراموں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ جب وہ 28 برس کے تھے تو انھوں نے اپنا نام تبدیل کیا۔ 31 مارچ، 1945ء میں ان کا ایک ناٹک " شیشے کے آئینے" نے ان کے شہرت دور دور پھیلا دی۔ اور ان کے لیے براڈوے کے دروازے کھول دیے۔ دو سال بعد ان کا معرکتہ آرہ ڈراما "A Streetcar Named Desire" کو پولیٹرز انعام ملا۔.

ٹینسی ولیم کی ڈرامائی حسیّت اور فلسفیانہ مزاج پر مشہور اردو کے ادبی ، ثقافتی نقد اور ادبی نظریہ دان احمد سہیل{Ahmed Sohail} رقم طراز ہیں ."ٹینسی ولیمز نےاپنے تحریروں کو حقیقت سے دور رکھا۔ پھر بھی ایسا کرتے ہوئے انہوں نے حقیقت کا ایک ایسا ورژن تخلیق کیا جو اکثر اس صورت حال کا انکشاف کرتا تھا جس سے وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس کے سارے کردار ایماندارانہ اور شریفانہ ماحول اور مقام میں پیدا ہوئے تھے۔ یہاں نہ تو کوئی عظیم ہیرو ہے ، نہ کوئی ولی، سنت، پارسا اور نہ ہی بدمعاش یا ولن ہے۔ بس یہ لوگ دنیا میں یا محض کسی اور شخص کی نظر میں اپنا مقام محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے والے عیب دار لوگ ہوتے ہیں۔

اسی سبسب ولیمز کو روزمرہ ،نامساعہ اور ناممکن حالات سے نمٹنے والے عام لوگوں کی طنز و مزاح اور مزاحیہ مکالمات کے ذریعے تصویر کشی کی ہے ۔ ان کے کردار طوائفوں اور ان کے دلالوں سے لے کر پودوں کے مالکان سے لےکر جوتوں کی فیکٹری میں کام کرنے والے شاعروں تک ہیں ، پھر بھی سب کو ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زندگی میں بعض اوقات ایسے وقت بھی آتے ہیں جب چاہیں اور ذمہ داریاں ایک جیسی ہیں ، لیکن کسی وقت بھی یہاں تک کہ عارضی طور پر بھیوہ سوچتے ہیں کہ ایک دوسرے سے اپنا قد بڑھانے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔" {" ٹینسی ولیمز: روح اور جسم کے تجریری روحانی محبت کا لایعنی ڈراما نگار "}۔

ٹینسی ولیمز کے اس ڈرامے پر فلم بھی بنی جس میں مارلن برانڈو اور الزبتھ ٹیلر نے کمال کی اداکاری کی تھی .1960 میں ٹینسی ولیمز پرمشکل وقت آیا تھا جب ان کے ڈراموں پر نقادوں نے منفی اور خراب قسم کے تبصرے لکھے اور وہ آہستہ آہستہ ڈراما اور تھیٹر سے غائب ھو گئے۔ اور تیزی سے یہ عظیم ڈراما نگار شراب اور منشیات کی علت کا شکار ہو گیا۔ 1969ء میں ان کے بھائی نے انھیں منشیات کے ہسپتال میں داخل کروادیا اور کچھ دنوں بعد وہ صحت یاب ہوکر واپس آ گئے اور دوبارہ ڈراما نویسی شروع کی۔ ساتھ ہی اپنی ازیت ناک اور دردناک کہانی کو یاداشتوں کی صورت میں بھی لکھا۔ 1975ء میں انھوں نے کئی ڈرامے لکھے اسی دوران ٹینسی ولیمز کثرت شراب خوری، منشیات اور امردپرستی اس قدر مبتلا ہوئے کی ان کی صحت روز بہ روز بگڑتی رہی اور 25 فروری 1983ء میں نیویارک کے سٹی ہوٹل کے ایک کمرے میں انتقال ھوا۔