"سنن ترمذی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1 رہے، ۔، دار العلوم؛ تزئینی تبدیلیاں
ویکائی
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 3: سطر 3:
صحیح ترمذی ([[عربی زبان|عربی]] : جامع الترمذی یا سُـنَن الترمذي) یا عام طور سے'''سنن ترمذی''' یا '''جامع ترمذی''' بھی کہا جاتا ہے ا[[امام ترمذی|بوعیسی محمد بن سورہ بن شداد]] کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو [[صحاح ستہ]] کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://forum.mohaddis.com/threads/%E2%80%99%D8%AC%D8%A7%D9%85%D8%B9-%D8%AA%D8%B1%D9%85%D8%B0%DB%8C%E2%80%98%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81.163/|title=جامع ترمذی ایک تعارف|accessdate=16 مئی 2021|website=محدث فورم}}</ref>
صحیح ترمذی ([[عربی زبان|عربی]] : جامع الترمذی یا سُـنَن الترمذي) یا عام طور سے'''سنن ترمذی''' یا '''جامع ترمذی''' بھی کہا جاتا ہے ا[[امام ترمذی|بوعیسی محمد بن سورہ بن شداد]] کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو [[صحاح ستہ]] کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://forum.mohaddis.com/threads/%E2%80%99%D8%AC%D8%A7%D9%85%D8%B9-%D8%AA%D8%B1%D9%85%D8%B0%DB%8C%E2%80%98%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81.163/|title=جامع ترمذی ایک تعارف|accessdate=16 مئی 2021|website=محدث فورم}}</ref>


حافظ [[ذہبی]] [[تذکرۃ الحفاظ]] میں ابو علی منصور بن عبد اللہ خالدی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی کا قول ہے: <blockquote>’’ میں نے اس کتاب کو تصنیف کرنے کے بعد علمائے حجاز پر پیش کیا تو وہ اس پربہت خوش ہوئے۔ پھر میں نے اسے علمائے عراق پر پیش کیا تو اُنہوں نے بھی اسے پسند فرمایا۔اس کے بعدمیں نے اس کتاب کو علماےئےخراسان پر پیش کیا تو انہوں نے بھی اس کوپسند کیا۔جس شخص کے گھر میں یہ کتاب ہے گویا کہ اس گھر میں پیغمبراسلام گفتگو فرما رہے ہیں۔ ‘‘</blockquote>حافظ ابن اثیر<ref>{{Cite book|title=جامع الاصول|last=حافظ ابن اثیر}}</ref> جامع ترمذی کے بارے میں لکھتے ہیں:<blockquote>امام ترمذی کی کتاب بہت سے علمی فوائد کی حامل، عمدہ ترتیب سے مزین اور بہت کم تکرار والی حدیث کی ایک بہترین کتاب ہے جس میں علما کے اقوال، طریقہ ہائے استدلال اور حدیث پر صحیح،ضعیف اور غریب ہونے کا حکم لگانے کے علاوہ جرح وتعدیل کا بیان اس قدر کثرت سے پایا جاتا ہے جو حدیث کی کسی اور کتاب میں نہیں ملتا۔</blockquote>ابو جعفر بن زبیر صحاح ستہ <ref>{{Cite book|title=برنامج|last=ابوجعفر بن زبیر}}</ref>پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:<blockquote>امام ترمذی کو علم حدیث کے مختلف فنون کو جمع کرنے کے لحاظ سے جو امتیاز حاصل ہے اس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں۔</blockquote>
حافظ [[ذہبی]] [[تذکرۃ الحفاظ]] میں ابو علی منصور بن عبد اللہ خالدی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی کا قول ہے: {{اقتباس|میں نے اس کتاب کو تصنیف کرنے کے بعد علمائے حجاز پر پیش کیا تو وہ اس پربہت خوش ہوئے۔ پھر میں نے اسے علمائے عراق پر پیش کیا تو اُنہوں نے بھی اسے پسند فرمایا۔اس کے بعدمیں نے اس کتاب کو علماےئےخراسان پر پیش کیا تو انہوں نے بھی اس کوپسند کیا۔جس شخص کے گھر میں یہ کتاب ہے گویا کہ اس گھر میں پیغمبراسلام گفتگو فرما رہے ہیں۔}}
حافظ ابن اثیر<ref>{{Cite book|title=جامع الاصول|last=حافظ ابن اثیر}}</ref> جامع ترمذی کے بارے میں لکھتے ہیں:<blockquote>امام ترمذی کی کتاب بہت سے علمی فوائد کی حامل، عمدہ ترتیب سے مزین اور بہت کم تکرار والی حدیث کی ایک بہترین کتاب ہے جس میں علما کے اقوال، طریقہ ہائے استدلال اور حدیث پر صحیح،ضعیف اور غریب ہونے کا حکم لگانے کے علاوہ جرح وتعدیل کا بیان اس قدر کثرت سے پایا جاتا ہے جو حدیث کی کسی اور کتاب میں نہیں ملتا۔</blockquote>ابو جعفر بن زبیر صحاح ستہ <ref>{{Cite book|title=برنامج|last=ابوجعفر بن زبیر}}</ref>پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:<blockquote>امام ترمذی کو علم حدیث کے مختلف فنون کو جمع کرنے کے لحاظ سے جو امتیاز حاصل ہے اس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں۔</blockquote>


== جامع ترمذی کا مقام ==
== جامع ترمذی کا مقام ==

نسخہ بمطابق 23:43، 15 مئی 2021ء

صحیح ترمذی (عربی : جامع الترمذی یا سُـنَن الترمذي) یا عام طور سےسنن ترمذی یا جامع ترمذی بھی کہا جاتا ہے ابوعیسی محمد بن سورہ بن شداد کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو صحاح ستہ کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔[1]

حافظ ذہبی تذکرۃ الحفاظ میں ابو علی منصور بن عبد اللہ خالدی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی کا قول ہے:

میں نے اس کتاب کو تصنیف کرنے کے بعد علمائے حجاز پر پیش کیا تو وہ اس پربہت خوش ہوئے۔ پھر میں نے اسے علمائے عراق پر پیش کیا تو اُنہوں نے بھی اسے پسند فرمایا۔اس کے بعدمیں نے اس کتاب کو علماےئےخراسان پر پیش کیا تو انہوں نے بھی اس کوپسند کیا۔جس شخص کے گھر میں یہ کتاب ہے گویا کہ اس گھر میں پیغمبراسلام گفتگو فرما رہے ہیں۔

حافظ ابن اثیر[2] جامع ترمذی کے بارے میں لکھتے ہیں:

امام ترمذی کی کتاب بہت سے علمی فوائد کی حامل، عمدہ ترتیب سے مزین اور بہت کم تکرار والی حدیث کی ایک بہترین کتاب ہے جس میں علما کے اقوال، طریقہ ہائے استدلال اور حدیث پر صحیح،ضعیف اور غریب ہونے کا حکم لگانے کے علاوہ جرح وتعدیل کا بیان اس قدر کثرت سے پایا جاتا ہے جو حدیث کی کسی اور کتاب میں نہیں ملتا۔

ابو جعفر بن زبیر صحاح ستہ [3]پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

امام ترمذی کو علم حدیث کے مختلف فنون کو جمع کرنے کے لحاظ سے جو امتیاز حاصل ہے اس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں۔

جامع ترمذی کا مقام

کشف الظنون کے مطابق امام ابوعیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی ؒکی کتاب جامع صحیح،صحاح ستہ میں تیسرے نمبر پ رہے یعنی اس کا رتبہ صحیحین (بخاری و مسلم) کے بعد ہے۔[4]

شروح

جامع ترمذی کی بہت سے تشریحات و تراجم کیے گئے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "جامع ترمذی ایک تعارف"۔ محدث فورم۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2021 
  2. حافظ ابن اثیر۔ جامع الاصول 
  3. ابوجعفر بن زبیر۔ برنامج 
  4. ملا کاتب چلبی۔ کشف الظنون عن اسامی الکتب والفنون (بزبان عربی) 

بیرونی روابط