"بیاض" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: درستی املا ← یا؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:Reporter’s Notebook.png|تصغیر|ایک صحافت کے پیشے تعلق رکھنے والے رپورٹر کی نوٹ بک۔ ان ہی تحریروں کے سہارے خبروں کی رو داد تیار کی جاتی ہے۔]]
[[فائل:Reporter’s Notebook.png|تصغیر|ایک صحافت کے پیشے تعلق رکھنے والے رپورٹر کی نوٹ بک۔ ان ہی تحریروں کے سہارے خبروں کی رو داد تیار کی جاتی ہے۔]]
'''بیاض''' {{دیگر نام|انگریزی=Notebook}}، جسے کئی بار زیادہ معروف طور '''نوٹ بک'''، '''رائٹنگ پیڈ''' یا '''ڈرائنگ پیڈ ، ڈائری''' بھی کہا جاتا ہے، ایک کتاب یا ان صفحات کا مجموعہ ہے جو اکثر چھپی ہوئی لکیروں کے ساتھ ملتی ہیں۔ بیاضوں کا مقصد اکثر کسی بات کو نوٹ کرنا، درسی ہدایات لکھنا، رواں خیالات کو یکجا کرنا، دیگر باتوں کی تحریر، کسی بیٹھک میں زیر بحث موصوعات لکھنا، کچھ اتارنا، یا مشقی اور تجرباتی تصورات لکھنا، وغیرہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.nhk.or.jp/lesson/ur/myharusan/mynotebook/ میری بیاض]
'''بیاض''' {{دیگر نام|انگریزی=Notebook}}، جسے کئی بار زیادہ معروف طور '''نوٹ بک'''، '''رائٹنگ پیڈ''' یا '''ڈرائنگ پیڈ ، ڈائری''' بھی کہا جاتا ہے، ایک کتاب یا ان صفحات کا مجموعہ ہے جو اکثر چھپی ہوئی لکیروں کے ساتھ ملتی ہیں۔ بیاضوں کا مقصد اکثر کسی بات کو نوٹ کرنا، درسی ہدایات لکھنا، رواں خیالات کو یکجا کرنا، دیگر باتوں کی تحریر، کسی بیٹھک میں زیر بحث موصوعات لکھنا، کچھ اتارنا یا مشقی اور تجرباتی تصورات لکھنا، وغیرہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.nhk.or.jp/lesson/ur/myharusan/mynotebook/ میری بیاض]
</ref>
</ref>


== اسکولی سطح پر کثرت سے استعمال ==
== اسکولی سطح پر کثرت سے استعمال ==
عام طور پر اسکولی بچے اپنے ساتھ سات آٹھ کاپیاں یا نوٹ بکس سکول لے کر جاتے ہیں جن پر اساتذہ لکھائی کراتے ہیں۔ اس کے علاوہ چھ سات [[درسی کتاب]]یں بھی ساتھ ہوتی ہیں۔ پھر [[قلم]]، [[دوات]] اور [[جیومیٹری]] باکس وغیرہ بھی بستے کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ سب مل کر بستے کو اتنا وزنی بنا دیتے ہیں کہ اسے اٹھانا ایک تکلیف دہ عمل بن جاتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھائی کے لیے یہ سب سامان نا گزیر ہے اور اس سے بستے بھی بھاری ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ بستے ہلکے کرنے کے لیے کوئی ایسا لائحۂِ عمل اپنایا جانا ضروری ہے جس سے بچوں کے لکھنے پڑھنے کے سامان میں کمی بھی نہ آئے اور ان کے بستے بھی ہلکے ہو جائیں۔ اس تعلق سے ماہرین تعلیم کی مختلف آراء موجود ہیں۔<ref>[https://www.aikrozan.com/reducing-heavy-school-bag-burden/ بچوں سے بڑا سکول کا بستہ کیسے کم ہو؟]</ref>
عام طور پر اسکولی بچے اپنے ساتھ سات آٹھ کاپیاں یا نوٹ بکس سکول لے کر جاتے ہیں جن پر اساتذہ لکھائی کراتے ہیں۔ اس کے علاوہ چھ سات [[درسی کتاب]]یں بھی ساتھ ہوتی ہیں۔ پھر [[قلم]]، [[دوات]] اور [[جیومیٹری]] باکس وغیرہ بھی بستے کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ سب مل کر بستے کو اتنا وزنی بنا دیتے ہیں کہ اسے اٹھانا ایک تکلیف دہ عمل بن جاتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھائی کے لیے یہ سب سامان نا گزیر ہے اور اس سے بستے بھی بھاری ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ بستے ہلکے کرنے کے لیے کوئی ایسا لائحۂِ عمل اپنایا جانا ضروری ہے جس سے بچوں کے لکھنے پڑھنے کے سامان میں کمی بھی نہ آئے اور ان کے بستے بھی ہلکے ہو جائیں۔ اس تعلق سے ماہرین تعلیم کی مختلف آراء موجود ہیں۔<ref>[https://www.aikrozan.com/reducing-heavy-school-bag-burden/ بچوں سے بڑا سکول کا بستہ کیسے کم ہو؟]</ref>


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 08:06، 7 جون 2021ء

ایک صحافت کے پیشے تعلق رکھنے والے رپورٹر کی نوٹ بک۔ ان ہی تحریروں کے سہارے خبروں کی رو داد تیار کی جاتی ہے۔

بیاض (انگریزی: Notebook)، جسے کئی بار زیادہ معروف طور نوٹ بک، رائٹنگ پیڈ یا ڈرائنگ پیڈ ، ڈائری بھی کہا جاتا ہے، ایک کتاب یا ان صفحات کا مجموعہ ہے جو اکثر چھپی ہوئی لکیروں کے ساتھ ملتی ہیں۔ بیاضوں کا مقصد اکثر کسی بات کو نوٹ کرنا، درسی ہدایات لکھنا، رواں خیالات کو یکجا کرنا، دیگر باتوں کی تحریر، کسی بیٹھک میں زیر بحث موصوعات لکھنا، کچھ اتارنا یا مشقی اور تجرباتی تصورات لکھنا، وغیرہ ہوتا ہے۔[1]

اسکولی سطح پر کثرت سے استعمال

عام طور پر اسکولی بچے اپنے ساتھ سات آٹھ کاپیاں یا نوٹ بکس سکول لے کر جاتے ہیں جن پر اساتذہ لکھائی کراتے ہیں۔ اس کے علاوہ چھ سات درسی کتابیں بھی ساتھ ہوتی ہیں۔ پھر قلم، دوات اور جیومیٹری باکس وغیرہ بھی بستے کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ سب مل کر بستے کو اتنا وزنی بنا دیتے ہیں کہ اسے اٹھانا ایک تکلیف دہ عمل بن جاتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھائی کے لیے یہ سب سامان نا گزیر ہے اور اس سے بستے بھی بھاری ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ بستے ہلکے کرنے کے لیے کوئی ایسا لائحۂِ عمل اپنایا جانا ضروری ہے جس سے بچوں کے لکھنے پڑھنے کے سامان میں کمی بھی نہ آئے اور ان کے بستے بھی ہلکے ہو جائیں۔ اس تعلق سے ماہرین تعلیم کی مختلف آراء موجود ہیں۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات