"محمد رضا شاہ پہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: fo:Muhammad Reza Pahlavi
سطر 19: سطر 19:
[[en:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[en:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[az:Məhəmməd Rza Pəhləvi]]
[[az:Məhəmməd Rza Pəhləvi]]
[[bs:Muhamed Reza Pahlavi]]
[[bg:Мохамед Реза Пахлави]]
[[bg:Мохамед Реза Пахлави]]
[[bs:Muhamed Reza Pahlavi]]
[[ca:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[ca:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[cs:Muhammad Rezá Pahlaví]]
[[cs:Muhammad Rezá Pahlaví]]
سطر 56: سطر 56:
[[simple:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[simple:Mohammad Reza Pahlavi]]
[[sl:Mohamed Reza Pahlavi]]
[[sl:Mohamed Reza Pahlavi]]
[[ckb:محه‌مه‌د ره‌زا په‌هله‌وى]]
[[sr:Мохамед Реза Пахлави]]
[[sr:Мохамед Реза Пахлави]]
[[sh:Mohammed Reza Pahlavi]]
[[sh:Mohammed Reza Pahlavi]]

نسخہ بمطابق 09:49، 21 نومبر 2011ء

محمد رضا شاہ پہلوی

محمد رضا شاہ پہلوی ایران میں اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کے بادشاہ تھے۔

شاہ محمد رضا پہلوی (1980-1919) کو اپنے اقتدار پر اتنا اعتماد تھا کہ کہ انھوں نے اپنے لیے شہنشاہ کا لقب اختیار کیا۔ انھوں نے اپنی ابتدائی دو بیویوں کو صرف اس لیے طلاق دے دی کہ وہ ان کے لیے وارث سلطنت پیدا نہ کرسکیں۔ آخر میں انھوں نے تیسری بیوی فرح دیبا سے اکتوبر 1960 میں شادی کی۔ ان کے بطن سے ولی عہد رضا پیدا ہوئے ۔مگر اس کے بعد خود شاہ کو سلطنت چھوڑ کر جلاوطن ہو جانا پڑا۔

نياران پيلس Narayan Palace كی تعمير 1958 ميں شروع ہوئی شہنشاہ ايران محمد رضا پہلوی نے دنيا بھر كی ناياب اشياء اس ميں جمع كيں اور دس سال بعد 1968 ميں اس ميں رہائش پذير اختیار کی۔ انقلاب ايران تک وہ اسی محل ميں اپنی ملكہ فرح پہلوی کے ہمراہ مقيم تھے اور يہیں سے انھیں ملک بدر ہونا پڑا۔ محل كی ہر چيز كو محفوظ کر ديا گيا ہے۔ اسی محل کے سا‍‌تھ ايک اور قديم محل موجود ہے جو قاچار خاندان كے زير استمعال رہا تھا اور بعد ميں شہنشاہ ايران نے اسے اپنے سركاری آفس میں تبديل كر ليا تھا۔ محل سے ملحقہ شہنشاہ ايران کے آفس میں دنيا كی عظيم شخصيات كی تصاوير ركھی گئی ہیں جن میں سابق وزيراعظم پاكستان ذوالفقار علی بھٹو كی تصوير بھی موجود ہے۔

مختلف اسباب کے تحت ایران میں خمینی انقلاب آیا۔ 16 جنوری 1979 کو شاہ محمد رضا پہلوی ایران سے باہر جانے کے لیے اپنے خصوصی ہوائی جہاز میں داخل ہوئے تو وہ زاروقطار رو رہے تھے۔اس کے بعد وہ مختلف ملکوں میں پھرتے رہے۔ یہاں تک کہ 27 جولائی1980 کو قاہرہ کے ایک اسپتال میں ان کا انتقال ہوگیا۔ موت کے وقت شاہ کی جو دولت بیرونی بینکوں میں جمع تھی وہ دس ہزار ملین پونڈ سے بھی زیادہ تھی[1]

حوالہ جات

  1. ہندوستان ٹائمز 31 جولائی 1980