"عبد اللہ بن حارث بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 12: | سطر 12: | ||
=== سلسلہ نسب === |
=== سلسلہ نسب === |
||
آپ کا والد کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے |
آپ کا والد کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے |
||
[[حارث بن عبد المطلب|حارث]] ابن [[عبد المطلب]] ابن [[ہاشم بن عبد مناف]] ابن [[عبد مناف بن قصی]] ابن [[قصی بن کلاب]] ابن [[کلاب بن مرہ]] ابن [[کعب بن لوی]] ابن [[لوی بن غالب]] ابن [[غالب بن فہر]] ابن [[فہر بن مالک]] القریش۔ |
[[حارث بن عبد المطلب|حارث]] ابن [[عبد المطلب]] ابن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] ابن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] ابن [[قصی بن کلاب|قصی]] ابن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] ابن [[کعب بن لوی|کعب]] ابن [[لوی بن غالب|لوی]] ابن [[غالب بن فہر|غالب]] ابن [[فہر بن مالک|فہر]] القریش۔ |
||
والدہ کی جانب سے سلسلہ نسب یہ ہے |
والدہ کی جانب سے سلسلہ نسب یہ ہے |
نسخہ بمطابق 09:44، 14 ستمبر 2021ء
عبد اللہ بن حارث بن عبد المطلب | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
والد | حارث بن عبد المطلب |
والدہ | غزیہ بنت قیس بن عبد العزی |
بہن/بھائی | ربیعہ بن حارث، نوفل بن حارث، ابو سفیان بن حارث اور ارویٰ بنت حارث |
درستی - ترمیم |
عبد اللہ محمد بن عبد اللہ کے سب سے بڑے چچا حارث بن عبد المطلب کے بیٹے تھے۔
نام و نسب
آپ کا اسلامی اسم گرامی عبد اللہ والد کا نام حارث بن عبد المطلب جو نبی کریم کے سب سے بڑے چچا تھے اور والدہ کا نام غزیہ بنت قیس تھا۔ آپ کا پیدائشی نام عبد شمس تھا جو اسلام قبول کرنے کے بعد نبی کریم نے بدل کر عبد اللہ رکھ دیا تھا۔ آپ ابو سفیان بن حارث، ربیعہ بن حارث اور نوفل بن حارث کے سگے بھائی ہے۔
سلسلہ نسب
آپ کا والد کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے حارث ابن عبد المطلب ابن ہاشم ابن عبد مناف ابن قصی ابن کلاب ابن کعب ابن لوی ابن غالب ابن فہر القریش۔
والدہ کی جانب سے سلسلہ نسب یہ ہے غزیہ بنت قیس بن عبد العزی بن عامر بن عمیر بن ودیعہ بن الحارث بن فہر۔[1]
قبول اسلام و ہجرت
اسحاق بن الفضل نے اپنے اشیاخ سے روایت کی ہے کہ عبد شمس بن حارث بن عبد المطلب فتح مکہ سے پہلے مدینہ منورہ میں نبی کریم کے پاس ہجرت کر گئے اور اسلام قبول کر کے مسلم مہاجرین میں شامل ہو گئے۔ سرور دو عالم نے آپ کا نام تبدیل کر کے عبد اللہ رکھ دیا۔[2]
غزوات
گوان کی شرکت غزوات کی تصریح و تفصیل نہیں ملتی، لیکن اس قدر مسلم ہے کہ اس شرف سے محروم نہ تھے۔
وفات
آپ رسول اللہ کے ساتھ بعض غزوات میں بھی گئے۔ مقام صفراء میں آپ کی وفات ہوئی۔ نبی کریم نے اپنا کرتا مبارک آپ کے کفن کے لیے عنایت فرمایا اور فرمایا کہ
- وہ سعید تھے جن کو سعادت نے پا لیا۔
آپ کی بقیہ اولاد نہ تھی۔[3]