"شہد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Shuaib-bot (تبادلۂ خیال) کی 3267177ویں ترمیم کی جانب واپس پھیر دیا گیا۔ (پلک)
(ٹیگ: رد ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 11: سطر 11:


ترجمہ: آپ {{درود}} نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری (ان) دواؤں میں بھلائی ہے تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے۔ اگر وہ مرض کے مطابق ہو اورمیں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں ۔}}
ترجمہ: آپ {{درود}} نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری (ان) دواؤں میں بھلائی ہے تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے۔ اگر وہ مرض کے مطابق ہو اورمیں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں ۔}}
==سائنسی توضیح==
شہد ایک مفید دوا اور غذا ہے، شہد کی مکھی میں قدرت نے شہد بنانے کی خاص صلاحیت رکھ چھوڑی ہے۔ شہد بنانے کے لئے شہد کی مکھیاں اپنے منہ کے اندر ایک کیمیائی عمل کرتی ہیں اور شہد کو پکانے کے لئے اپنے پروں کا بھی استعمال کرتی ہیں۔شہد کی مکھی شہد بنانے کے کام کا آغاز پھولوں سے امرت (Nectar) اکٹھا کرنے سے کرتی ہے۔ نیکٹر ایک میٹھا رس ہوتا ہے جو پھولوں میں زیادہ تر شکری مادے سے بنتا ہے اور حشرات جیسے شہد کی مکھیوں، پتنگوں اور تتلیوں کو لبھاتا ہے تاکہ وہ پھولوں کے پاس آئیں۔ پودوں کی افزائش کے لئے یہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ میٹھا رس جمع کرنے کے عمل میں حشرات ایک پھول کے پولن گرینز دوسرے پھول تک پہنچاتے ہیں اور اس طرح پھولوں کی پولی نیشن میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔اکثر پھولوں کے نیکٹر چینی ملے میٹھے پانی کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ پانی میں ملا ایک قلمی مرکب سُکروس (sucrose) ہے جو نیکٹر بناتا ہے۔ اس میں کئی دیگر مفید اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ شہد بنانے کے عمل میں دو چیزیں اہم ہیں۔-1 شہد کی مکھیاں جو خامرے یا انزائمز پیدا کرتی ہیں وہ سکروس کو گلوکوز اور ایک انتہائی میٹھی شکر فرکٹوس (fructose) میں تبدیل کردیتے ہیں۔-2 اس رس کا بیشتر پانی ہوا میں تحلیل ہوجاتا ہے اور شہد میں پانی کی مقدار صرف 18 فیصد رہ جاتی ہے۔ایک انزائم اکثر سکروس کو کاربن شوگر، گلوکوز اور فرکٹوس میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکوز کی تھوڑی سی مقدار پر ایک اور انزائم اٹیک کرتا ہے جس کا نام گلوکوز آکسائیڈ ہے، اور اسے گلوکونک ایسڈ (gluconic acid) اور ہائیڈروجن پیروکسائیڈ (hydrogen peroxide) میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکونک ایسڈ شہد کو کم pH کے ساتھ ایک ایسڈ میڈیم بناتا ہے جو اسے بیکٹیریا، مولڈ اور فنگی جیسے عضویوں سے بچاتا ہے جنہیں ہم مائیکروبز کہتے ہیں جبکہ ہائیڈروجن پیروکسائیڈ انہی آرگنزمز سے مختصر وقت کے لئے، جب شہد تیار ہو رہا ہوتا ہے، تحفظ فراہم کرتا ہے۔ شہد کی مکھیاں بھی نیکٹرمیں سے نمی کی مقدار کو کم کرتی ہیں جس سے اسے بلند انجذابی دبائو اور مائیکروبز سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انزائمز پیچیدہ پروٹینز ہوتی ہیں جو کہ خود کو تبدیل کئے بغیر کیمیائی ری ایکشنز کی شرح کو بڑھا دیتی ہیں۔ انزائمز دیگر اجزاء میں خاص قسم کی کیمیائی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ مثلاً یہ نشاستوں، لحمیات اور مٹھاسوں کو ایسے اجزاء میں تبدیل کردیتے ہیں جنہیں جسم استعمال کر سکتا ہے۔ شہد کی ساخت میں طبعی تبدیلی میں پانی کی مقدار کم کرنے کا بڑا دخل ہے۔ یہ کام شہد کی مکھی نیکٹر کو منہ کے اندر رکھ کر کرتی ہے اور پھر اسے چھوٹے چھوٹے قطروں کی صورت میں خانوں کی اوپری جانب رکھ دیتی ہے۔ مکھی اپنے پروں کو پھڑپھڑا کر ہوا کی موومنٹ کو تیز کرتی ہے اور اس طرح شہد میں سے اضافی نمی سوکھ جاتی ہے۔ یہ سارا عمل شہد کو ایک مستحکم اور دیرپا غذا میں تبدیل کردیتا ہے جس میں مولڈز، فنگی اور دیگر بیکٹیریا کے خلاف فطری مزاحمت موجود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہد برس ہا برس تک بغیر ریفریجریٹر کے رکھا جا سکتا ہے۔


== تصاویر ==
== تصاویر ==

نسخہ بمطابق 17:54، 19 ستمبر 2021ء

شہد بسکٹس و دیگر خوردنی اشیاء کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد انسان کے لیے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت نعمت ہے۔ تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہے۔

شہد کی اہمیت ازروئے احادیث

حدیث نبوی کا مفہوم ہے:

شہد ہر جسمانی مرض کا علاج ہے اور قرآن کریم ہر روحانی مرض کا علاج، میں قرآن اور شہد دونوں اکسیروں کی سفارش کرتا ہوں

ایک اور جگہ ارشاد نبوی ہے۔

النبي صلى الله عليه وسلم يقول " إن كان في شىء من أدويتكم ـ أو يكون في شىء من أدويتكم ـ خير ففي شرطة محجم، أو شربة عسل، أو لذعة بنار توافق الداء، وما أحب أن أكتوي ".

ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری (ان) دواؤں میں بھلائی ہے تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے۔ اگر وہ مرض کے مطابق ہو اورمیں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں ۔

سائنسی توضیح

شہد ایک مفید دوا اور غذا ہے، شہد کی مکھی میں قدرت نے شہد بنانے کی خاص صلاحیت رکھ چھوڑی ہے۔ شہد بنانے کے لئے شہد کی مکھیاں اپنے منہ کے اندر ایک کیمیائی عمل کرتی ہیں اور شہد کو پکانے کے لئے اپنے پروں کا بھی استعمال کرتی ہیں۔شہد کی مکھی شہد بنانے کے کام کا آغاز پھولوں سے امرت (Nectar) اکٹھا کرنے سے کرتی ہے۔ نیکٹر ایک میٹھا رس ہوتا ہے جو پھولوں میں زیادہ تر شکری مادے سے بنتا ہے اور حشرات جیسے شہد کی مکھیوں، پتنگوں اور تتلیوں کو لبھاتا ہے تاکہ وہ پھولوں کے پاس آئیں۔ پودوں کی افزائش کے لئے یہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ میٹھا رس جمع کرنے کے عمل میں حشرات ایک پھول کے پولن گرینز دوسرے پھول تک پہنچاتے ہیں اور اس طرح پھولوں کی پولی نیشن میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔اکثر پھولوں کے نیکٹر چینی ملے میٹھے پانی کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ پانی میں ملا ایک قلمی مرکب سُکروس (sucrose) ہے جو نیکٹر بناتا ہے۔ اس میں کئی دیگر مفید اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ شہد بنانے کے عمل میں دو چیزیں اہم ہیں۔-1 شہد کی مکھیاں جو خامرے یا انزائمز پیدا کرتی ہیں وہ سکروس کو گلوکوز اور ایک انتہائی میٹھی شکر فرکٹوس (fructose) میں تبدیل کردیتے ہیں۔-2 اس رس کا بیشتر پانی ہوا میں تحلیل ہوجاتا ہے اور شہد میں پانی کی مقدار صرف 18 فیصد رہ جاتی ہے۔ایک انزائم اکثر سکروس کو کاربن شوگر، گلوکوز اور فرکٹوس میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکوز کی تھوڑی سی مقدار پر ایک اور انزائم اٹیک کرتا ہے جس کا نام گلوکوز آکسائیڈ ہے، اور اسے گلوکونک ایسڈ (gluconic acid) اور ہائیڈروجن پیروکسائیڈ (hydrogen peroxide) میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکونک ایسڈ شہد کو کم pH کے ساتھ ایک ایسڈ میڈیم بناتا ہے جو اسے بیکٹیریا، مولڈ اور فنگی جیسے عضویوں سے بچاتا ہے جنہیں ہم مائیکروبز کہتے ہیں جبکہ ہائیڈروجن پیروکسائیڈ انہی آرگنزمز سے مختصر وقت کے لئے، جب شہد تیار ہو رہا ہوتا ہے، تحفظ فراہم کرتا ہے۔ شہد کی مکھیاں بھی نیکٹرمیں سے نمی کی مقدار کو کم کرتی ہیں جس سے اسے بلند انجذابی دبائو اور مائیکروبز سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انزائمز پیچیدہ پروٹینز ہوتی ہیں جو کہ خود کو تبدیل کئے بغیر کیمیائی ری ایکشنز کی شرح کو بڑھا دیتی ہیں۔ انزائمز دیگر اجزاء میں خاص قسم کی کیمیائی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ مثلاً یہ نشاستوں، لحمیات اور مٹھاسوں کو ایسے اجزاء میں تبدیل کردیتے ہیں جنہیں جسم استعمال کر سکتا ہے۔ شہد کی ساخت میں طبعی تبدیلی میں پانی کی مقدار کم کرنے کا بڑا دخل ہے۔ یہ کام شہد کی مکھی نیکٹر کو منہ کے اندر رکھ کر کرتی ہے اور پھر اسے چھوٹے چھوٹے قطروں کی صورت میں خانوں کی اوپری جانب رکھ دیتی ہے۔ مکھی اپنے پروں کو پھڑپھڑا کر ہوا کی موومنٹ کو تیز کرتی ہے اور اس طرح شہد میں سے اضافی نمی سوکھ جاتی ہے۔ یہ سارا عمل شہد کو ایک مستحکم اور دیرپا غذا میں تبدیل کردیتا ہے جس میں مولڈز، فنگی اور دیگر بیکٹیریا کے خلاف فطری مزاحمت موجود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہد برس ہا برس تک بغیر ریفریجریٹر کے رکھا جا سکتا ہے۔

تصاویر