"بگ بینگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 52: سطر 52:


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==
{{تبادلہ خیال}}
* [[سورج]]
* [[سورج]]
* [[نظام شمسی]]
* [[نظام شمسی]]

نسخہ بمطابق 12:45، 29 ستمبر 2021ء

کائنات کا خط زمانی جس میں بگ بینگ کے بعد تشکیل کائنات کو دکھایا گیا ہے۔

علم الکائنات میں ابگ بینگ (Big Bang)اس کائنات کی پیدائش کے بارے میں پیش کیا جانے والا ایک سائنسی نظریہ ہے اور کائنات کے آغاز کے لمحے سے متعلق ہے۔۔بگ بینگ کا واقعہ آج کے دور سے تقریباً13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پزیر ہوا تھا۔ یعنی زمین کی تشکیل بگ بینگ کے تقریباً ساڑھے نو ارب سال بعد ہوئی- بگ بینگ دھماکہ نہیں تھا- بگ بینگ کے وقت کوئی آواز پیدا نہیں ہوئی کیونکہ آواز صرف مادی اشیا میں پی پیدا ہو سکتی ہے- بگ بینگ کے وقت مادہ موجود نہیں تھا- مادہ بگ بینگ کے بعد وجود میں آیا۔ بگ بینگ کا یہ نظریہ، قانونِ ہبل کے تحت دور بعید کہکشاؤں کے سرخ تغییر (Red Shift) سے وابستہ ہے۔ جب اس سرخ تغییر کو اصول کائنات (Cosmological Principle) کے ساتھ دیکھا اور پرکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ فضاء یا اسپیس، عمومی اضافیت کے فریڈ مان ماڈل کے تحت وسیع ہو رہی ہے یا پھیل رہی ہے۔

از روئے قرائن اگر گمان و قیاس کے گھوڑوں کو سائنسی حساب کتاب کے ساتھ ماضی کی جانب دوڑایا جائے تو ابتک کی معلومات کے مطابق یہ مشاہدے میں آتا ہے کہ یہ کائنات ایک ایسے مقام سے پھیلنا شروع ہوئی ہے کہ جب اس کا تمام کا تمام مادہ اور توانائی ایک انتہائی کثیف اور گرم مقام پر مرکوز تھا۔مگر اس کثیف اور گرم نقطے سے پہلے کیا تھا؟ اس پر تمام طبعییات دان متفق نہیں ہیں، اگرچہ یہ ہے کہ عمومی اضافیت، کشش ثقل کی وحدانیت کی پیشگوئی کرتی ہے (دیکھیے شکل)۔ (اس بحث پر انتہائی چیدہ اور اہم تفکرات کو جاننے کے لیے تولد کائنات (Cosmogony) دیکھیے)

بگ بینگ کی اصطلاح؛ وقت کے اس نقطہ کے حوالے سے کہ جب کائنات کے قابل مشاہدہ پھیلاؤ کی ابتدا ہوئی ---- (109 × 13.7) سال قبل (%0.2 ±) ---- (Hubble's Law / ہبل کا قانون) سے لیکر مرکزی تالیف (Nucleosynthesis) کے ذریعے ابدی مادے (Primordial Matter) کی نوعیت کی تشریح تک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

بگ بینگ کے فوراً بعد کیا ہوا تھا؟

بگ بینگ کے بعد کے ادوار [1]
پلانک کا دور(Planck Epoch)
عظیم وحدت کا دور (Grand Unification Epoch)
افراط کا دور (Inflationary Epoch)
الیکڑوویک کا دور(Electro-weak Epoch)
ابتدائی زمانہ (The Primordial Era)
کوارک کا دور (Quark Epoch)
ہیڈرون کا دور (Hadron Epoch)
لیپٹون کا دور(Lepton Epoch)
ایٹمی مرکزے بننے کا دور (Big Bang Nucleosynthesis)
فوٹون کا دور (Photon Epoch)
ایٹم بننے کا دور (Recombination)
ستارے بننے کا دور (Stelliferous Era)
  • 13 ارب 70 کروڑ سال پہلے بگ بینگ ہوا تھا۔ اس وقت درجہ حرارت اپنی انتہا پر تھا۔
  • اس کے 10E-43 (یعنی اعشاریہ کے بعد 42 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد فزکس کے قوانین واضح ہونے لگے اور کشش ثقل (Gravity) وجود میں آئی۔
  • بگ بینگ کے 10E-35 (یعنی اعشاریہ کے بعد 34 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد کائنات ایک فٹ بال کے برابر تھی۔ طاقتور نیوکلیائی قوت وجود میں آ چکی تھی۔ کوارک الیکٹرون اور ان کے ضد ذرے بننے لگے تھے۔ اس وقت درجہ حرارت گر کر 10E27 K (یعنی ایک کے بعد 27 صفر) یا ایک ارب ارب ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔
  • بگ بینگ کے بعد جب ایک سیکنڈ کا دس لاکھواں حصہ گذر گیا تو کوارک آپس میں جڑ کر نیوٹرون، پروٹون اور ضد ذرے بنانے لگے۔ اگرچہ ذرے اور ضد ذرے ایک دوسرے کو فنا کرتے رہے لیکن ذروں کی تعداد حاوی ہو گئی۔ اس وقت تک کائنات پھیل کر ہمارے نظام شمسی کے برابر ہو چکی تھی اور درجہ حرارت گر کر دس ہزار ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔
  • بگ بینگ کے ایک سیکنڈ بعد برق مقناطیسی اور کمزور نیوکلیائی قوت واضح ہونے لگیں اور درجہ حرارت گر کر دس ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا۔
  • تین منٹ بعد نیوٹرون اور پروٹون باہم جڑ کر ایٹمی مرکزے (Nucleus) بنانے لگے جس سے ڈیوٹیریئم اور ہیلیئم کے مرکزے وجود میں آئے اور آزاد نیوٹرون ختم ہو گئے۔ اب درجہ حرارت گر کر ایک ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا تھا۔
  • سات لاکھ سال بعد ایٹمی مرکزے اس قابل ہوئے کہ الیکٹرون سے مل کر ایٹم بنا سکیں۔ ایٹم بننے سے فوٹون خارج ہوئے اور کائنات پہلی دفعہ شفاف ہو گئی۔ اب درجہ حرارت 3000 ڈگری کیلون ہو چکا تھا۔[2]
  • ابتدا میں بننے والے ستاروں میں لوہا یا دوسرے بھاری عناصر بالکل موجود نہیں تھے۔
  • ایک ارب سال بعد کہکشائیں (Galaxies) بننے لگیں۔ صرف ہماری کہکشاں میں 200 ارب ستارے ہیں اور ہمارے نزدیک ترین پڑوسی کہکشاں دس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
  • اب ستاروں کی درمیانی جگہ کا درجہ حرارت گر کر منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا ہے یعنی صرف 3 ڈگری کیلون۔ کہکشایئں بن چکی ہیں، ستاروں کی کئی نسلیں گذر چکی ہیں۔ لوہے اور نکل سے بھی زیادہ بھاری ایٹمی مرکزے وجود میں آ چکے ہیں۔ زندگی کی ابتدا ہو چکی ہے۔
  • ہمارا نظام شمسی لگ بھگ ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہماری زمین کی بھی عمر اتنی ہی ہے۔[3]

مزید دیکھیے

حوالہ جات