"لثیر غس" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
اسی طرح [[ابن سرافیون]] نے کہا ہے نیز ادیب [[ابو الفرح]] نے [[مفتاح]] میں لکھا ہے علاوہ ازیں "صاحب تلخیص" اور صاحب مغنی وغیرہ مشہور و معروف اطباء قدیم نے بھی یہی بیان کیا ہے لیکن ان کے کلام قابل اعتراض ہیں۔ کیونکہ ان کے اقوال سے خاص دماغ کا ورم بھی مراد نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ یہ تمام اطباء خاص دماغ میں ورم پیدا ہونے کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیا جا سکتا ہے، جیسا کہ وہ ورم کہہ کر اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم [[ابن سرافیون]] کے قول کو [[قرانیطس]] میں بیان کر چکے ہیں۔ جہاں اس نے کہا ہے کہ “ہمارے ورم دماغ کہنے سے یہ مراد نہیں ہوتی ہے کہ ورم خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے بلکہ اس سے ہماری مراد اس جھلی کا ورم ہوتا ہے جو دماغ پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ کیونکہ جالینوس نے [[کتاب النبص]] کے بارہویں مقالہ میں صاف طور پر بیان کیا ہے کہ قرانیطس دماغی جھلیوں میں لثیر غس خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے.علاوہ ازیں اس لیے بھی ورم دماغ سے دماغی جھلی کو مراد نہیں لیا جا سکتا ہے کہ [[بلغم]] غلیظ اور لیسدار ہونے کے باعث [[جھلی]] میں نفوذ نہیں کر سکتی اور [[صاحبِ کامل]] کا قول ہے کہ “[[سرسام بارد]] [[قوت حافظہ]] کی خرابی کا نام ہے جو یا تو[[سؤ مزاج]] سرد وتر سے لاحق ہوتی ہے یا اس بلغمی [[مادہ]] سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ تمام [[دماغ]] میں یا دماغ کے اگلے حصے میں ہی ہوتا ہے“ یہ قول بھی کئی وجوہ سے قابلِ اعتراض ہے:-
اسی طرح [[ابن سرافیون]] نے کہا ہے نیز ادیب [[ابو الفرح]] نے [[مفتاح]] میں لکھا ہے علاوہ ازیں "صاحب تلخیص" اور صاحب مغنی وغیرہ مشہور و معروف اطباء قدیم نے بھی یہی بیان کیا ہے لیکن ان کے کلام قابل اعتراض ہیں۔ کیونکہ ان کے اقوال سے خاص دماغ کا ورم بھی مراد نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ یہ تمام اطباء خاص دماغ میں ورم پیدا ہونے کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیا جا سکتا ہے، جیسا کہ وہ ورم کہہ کر اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم [[ابن سرافیون]] کے قول کو [[قرانیطس]] میں بیان کر چکے ہیں۔ جہاں اس نے کہا ہے کہ “ہمارے ورم دماغ کہنے سے یہ مراد نہیں ہوتی ہے کہ ورم خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے بلکہ اس سے ہماری مراد اس جھلی کا ورم ہوتا ہے جو دماغ پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ کیونکہ جالینوس نے [[کتاب النبص]] کے بارہویں مقالہ میں صاف طور پر بیان کیا ہے کہ قرانیطس دماغی جھلیوں میں لثیر غس خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے.علاوہ ازیں اس لیے بھی ورم دماغ سے دماغی جھلی کو مراد نہیں لیا جا سکتا ہے کہ [[بلغم]] غلیظ اور لیسدار ہونے کے باعث [[جھلی]] میں نفوذ نہیں کر سکتی اور [[صاحبِ کامل]] کا قول ہے کہ “[[سرسام بارد]] [[قوت حافظہ]] کی خرابی کا نام ہے جو یا تو[[سؤ مزاج]] سرد وتر سے لاحق ہوتی ہے یا اس بلغمی [[مادہ]] سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ تمام [[دماغ]] میں یا دماغ کے اگلے حصے میں ہی ہوتا ہے“ یہ قول بھی کئی وجوہ سے قابلِ اعتراض ہے:-


1. اس لئے کہ اس قول میں “[[سؤ مزاج]] [[سر]] و [[تر]]“ مادہ کے مقابلہ میں بولا گیا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ سؤ مزاج سرد وتر سے [[سؤ مزاج مادی]] نہیں بلکہ [[سؤ مزاج سادہ]] مراد ہے۔ لیکن سؤ مزاج سادہ سے [[ورم]] ہی نہیں پیدا ہو سکتا۔ لٰہذا یہ قول غلط ہے۔
1. اس لئے کہ اس قول میں “[[سؤ مزاج]] [[سرد]] و [[تر]]“ مادہ کے مقابلہ میں بولا گیا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ سؤ مزاج سرد وتر سے [[سؤ مزاج مادی]] نہیں بلکہ [[سؤ مزاج سادہ]] مراد ہے۔ لیکن سؤ مزاج سادہ سے [[ورم]] ہی نہیں پیدا ہو سکتا۔ لٰہذا یہ قول غلط ہے۔


2۔ (اس لئے بھی یہ قول قابلِ اعتراض ہے کہ) اس کا یہ قول کہ “[[سرسام بارد]] حافظہ کی خرابی کا نام ہے“ اس قول کے سراسر مخالف ہے کہ “اس بلغمی مادہ سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ دماغ کے اگلے حصے میں ہوتا ہے“۔
2۔ (اس لئے بھی یہ قول قابلِ اعتراض ہے کہ) اس کا یہ قول کہ “[[سرسام بارد]] حافظہ کی خرابی کا نام ہے“ اس قول کے سراسر مخالف ہے کہ “اس بلغمی مادہ سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ دماغ کے اگلے حصے میں ہوتا ہے“۔

نسخہ بمطابق 03:17، 19 اکتوبر 2021ء

سرسام بلغمی یا ورم (سرسام) بلغم سے پیدا ہوتا ہے جس کا نام لثیر غس ہے۔ " لثیر غس “ کا ترجمہ نسیان (بھول) ہے۔ ثابت بن قرہ نے کہا ہے کہ “لثیر غس اس ورم سے پیدا ہوتا ہے جو بلغم سے عارض ہوتا ہے اور یہ بلغم دماغ کے اگلے حصے میں جمع ہو کر سڑ جاتا ہے۔“ اسی طرح ابن سرافیون نے کہا ہے نیز ادیب ابو الفرح نے مفتاح میں لکھا ہے علاوہ ازیں "صاحب تلخیص" اور صاحب مغنی وغیرہ مشہور و معروف اطباء قدیم نے بھی یہی بیان کیا ہے لیکن ان کے کلام قابل اعتراض ہیں۔ کیونکہ ان کے اقوال سے خاص دماغ کا ورم بھی مراد نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ یہ تمام اطباء خاص دماغ میں ورم پیدا ہونے کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیا جا سکتا ہے، جیسا کہ وہ ورم کہہ کر اس سے دماغی جھلیوں کا ورم مراد لیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم ابن سرافیون کے قول کو قرانیطس میں بیان کر چکے ہیں۔ جہاں اس نے کہا ہے کہ “ہمارے ورم دماغ کہنے سے یہ مراد نہیں ہوتی ہے کہ ورم خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے بلکہ اس سے ہماری مراد اس جھلی کا ورم ہوتا ہے جو دماغ پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ کیونکہ جالینوس نے کتاب النبص کے بارہویں مقالہ میں صاف طور پر بیان کیا ہے کہ قرانیطس دماغی جھلیوں میں لثیر غس خاص دماغ میں پیدا ہوتا ہے.علاوہ ازیں اس لیے بھی ورم دماغ سے دماغی جھلی کو مراد نہیں لیا جا سکتا ہے کہ بلغم غلیظ اور لیسدار ہونے کے باعث جھلی میں نفوذ نہیں کر سکتی اور صاحبِ کامل کا قول ہے کہ “سرسام بارد قوت حافظہ کی خرابی کا نام ہے جو یا توسؤ مزاج سرد وتر سے لاحق ہوتی ہے یا اس بلغمی مادہ سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ تمام دماغ میں یا دماغ کے اگلے حصے میں ہی ہوتا ہے“ یہ قول بھی کئی وجوہ سے قابلِ اعتراض ہے:-

1. اس لئے کہ اس قول میں “سؤ مزاج سرد و تر“ مادہ کے مقابلہ میں بولا گیا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ سؤ مزاج سرد وتر سے سؤ مزاج مادی نہیں بلکہ سؤ مزاج سادہ مراد ہے۔ لیکن سؤ مزاج سادہ سے ورم ہی نہیں پیدا ہو سکتا۔ لٰہذا یہ قول غلط ہے۔

2۔ (اس لئے بھی یہ قول قابلِ اعتراض ہے کہ) اس کا یہ قول کہ “سرسام بارد حافظہ کی خرابی کا نام ہے“ اس قول کے سراسر مخالف ہے کہ “اس بلغمی مادہ سے عارض ہوتی ہے جس کا غلبہ دماغ کے اگلے حصے میں ہوتا ہے“۔

3۔ (اس لئے بھی قابلِ اعتراض ہے کہ) اس مرض کی علامات میں اِس کا قول ہے “اس کے ساتھ بلغم کی عفونت کے باعث خفیف بخار بھی ہوتا ہے۔ “یہ قول پہلے قول کے بر خلاف ہے۔[1]

  1. ترجمہ شرح اسباب صفحہ 62