"سرسام" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
اسی طرح برسام بھی ہے، اس لئے کہ بر کے معنی” [[سینہ]]“ کے ہیں (مذکورہ بالا معنی کے لحاظ سے) سرسام کا نام اس کی ذات اور حقیقت کے مطابق رکھا گیا ہے (کیونکہ اس کے لغوی معنی بھی [[ورم]] [[سر]] یا مرض [[سر]] کے ہیں، اور اصطلاحی طور پر بھی اس کے معنی یہی ہیں)۔
اسی طرح برسام بھی ہے، اس لئے کہ بر کے معنی” [[سینہ]]“ کے ہیں (مذکورہ بالا معنی کے لحاظ سے) سرسام کا نام اس کی ذات اور حقیقت کے مطابق رکھا گیا ہے (کیونکہ اس کے لغوی معنی بھی [[ورم]] [[سر]] یا مرض [[سر]] کے ہیں، اور اصطلاحی طور پر بھی اس کے معنی یہی ہیں)۔


{{سرسام ورم ہے}} خواہ ورم [[گرم]] ہو یا [[سرد]]، لیکن بعض اطباء نے سرسام کو ورم گرم کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور ورم ایک غیر طبعی زیادتی ہے جو مادہ فضلیہ سے پیدا ہوتی ہے اور عضو میں ایسا تمدد پیدا کر دیتی ہے جو اس کے افعال میں ضرر پہونچانے لگتا ہے،
{سرسام ورم ہے} خواہ ورم [[گرم]] ہو یا [[سرد]]، لیکن بعض اطباء نے سرسام کو ورم گرم کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور ورم ایک غیر طبعی زیادتی ہے جو مادہ فضلیہ سے پیدا ہوتی ہے اور عضو میں ایسا تمدد پیدا کر دیتی ہے جو اس کے افعال میں ضرر پہونچانے لگتا ہے،
{{جو دماغ کی دونوں جھلیوں میں سے کسی ایک جھلی میں ایک ساتھ پیدا ہوتا ہے}} دونوں جھلیوں میں سے ایک تو وہ باریک جھلی ہے جو دماغ سے لپٹی ہوئی ہے (ام رقیق) اور دوسری وہ موٹی جھلی ہے جو [[کھوپڑی]] کے اندرونی جانب لگی ہوئی ہے (ام غلیظ، غشاء صلب)۔ <ref> ترجمہ شرح اسباب مع حاشیہ شریف خاں و معمولات مطب (از حکیم خواجہ رضوان احمد) جلد اول صفحہ 52 طبع 1935</ref>
{جو دماغ کی دونوں جھلیوں میں سے کسی ایک جھلی میں ایک ساتھ پیدا ہوتا ہے} دونوں جھلیوں میں سے ایک تو وہ باریک جھلی ہے جو دماغ سے لپٹی ہوئی ہے (ام رقیق) اور دوسری وہ موٹی جھلی ہے جو [[کھوپڑی]] کے اندرونی جانب لگی ہوئی ہے (ام غلیظ، غشاء صلب)۔ <ref> ترجمہ شرح اسباب مع حاشیہ شریف خاں و معمولات مطب (از حکیم خواجہ رضوان احمد) جلد اول صفحہ 52 طبع 1935</ref>

نسخہ بمطابق 05:44، 21 اکتوبر 2021ء

طبری نے کہا ہے کہ "سرسام" فارسی نام ہے اور اس کے معنی" سر کا مرض" ہیں، کیونکہ "سر" راس (یعنی سر) کو کہتے ہیں، اور سام کے معنی ان کے نزدیک "مرض" کے ہیں اور شیخ کا بیان ہے کہ سرسام کے معنی "ورم سر" کے ہیں، اس لئے "سام" کے معنی "ورم" کے ہیں، شاید یہ معنی پرانی فارسی میں ہوں، اور اس کا استعمال متروک ہو چکا ہو.

اسی طرح برسام بھی ہے، اس لئے کہ بر کے معنی” سینہ“ کے ہیں (مذکورہ بالا معنی کے لحاظ سے) سرسام کا نام اس کی ذات اور حقیقت کے مطابق رکھا گیا ہے (کیونکہ اس کے لغوی معنی بھی ورم سر یا مرض سر کے ہیں، اور اصطلاحی طور پر بھی اس کے معنی یہی ہیں)۔

{سرسام ورم ہے} خواہ ورم گرم ہو یا سرد، لیکن بعض اطباء نے سرسام کو ورم گرم کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور ورم ایک غیر طبعی زیادتی ہے جو مادہ فضلیہ سے پیدا ہوتی ہے اور عضو میں ایسا تمدد پیدا کر دیتی ہے جو اس کے افعال میں ضرر پہونچانے لگتا ہے، {جو دماغ کی دونوں جھلیوں میں سے کسی ایک جھلی میں ایک ساتھ پیدا ہوتا ہے} دونوں جھلیوں میں سے ایک تو وہ باریک جھلی ہے جو دماغ سے لپٹی ہوئی ہے (ام رقیق) اور دوسری وہ موٹی جھلی ہے جو کھوپڑی کے اندرونی جانب لگی ہوئی ہے (ام غلیظ، غشاء صلب)۔ [1]

  1. ترجمہ شرح اسباب مع حاشیہ شریف خاں و معمولات مطب (از حکیم خواجہ رضوان احمد) جلد اول صفحہ 52 طبع 1935