"خولہ بنت جعفر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏حوالہ جات: اضافہ سانچہ/سانچہ جات, اضافہ سانچہ/سانچہ جات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 44: سطر 44:


جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو [[جنگی قیدی]] کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ درخواست کی کہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کی خاندان کی عزت کی حفاظت کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے انہیں آزاد کروایا اور ان سے شادی کر لی۔
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو [[جنگی قیدی]] کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ درخواست کی کہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کی خاندان کی عزت کی حفاظت کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے انہیں آزاد کروایا اور ان سے شادی کر لی۔

حضرت خولہ بنت جعفر یمن کی شہزادی تھیں اور وہ شمشیر زن تھی اور ان کا اعلان تھا کہ وہ اس مرد سے شادی کریں گی جو ان کو شمشیر زنی میں ہرا دے۔ لہذا صرف علی رضی اللہ تعالیٰ نے یہ چیلنج قبول کیا اور شدید مقابلے کے بعد انہیں ہرا دیا جس کے بعد انہوں نے نکاح کیا اور ان میں سے محمد الاکبر امام حنیف پیدا ہوئے اور وہ ساری زندگی یمن میں ہی رھے جس کی وجہ سے وہ کربلا کی شہادت سے بچ گئے مگر بعد میں انہوں نے کوفیوں سے کربلا کا بدلہ بھی لیا تھا۔


== اولاد ==
== اولاد ==

نسخہ بمطابق 19:52، 30 جولائی 2022ء

خولہ بنت جعفر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 584ء (عمر 1439–1440 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات علی بن ابی طالب  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد محمد بن حنفیہ  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خولہ بنت جعفر چوتھے خلیفۂ راشد یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شریک حیات (بیوی) ہیں ان کا پورا نام خولہ بنت جعفر حنفیہ ہے اور کنیت ام محمد ہے۔ وہ یمامہ کی رہنے والی تھی اور بنو حنیفہ سے تعلق تھا

رشتے دار

ام محمد خولہ بنت جعفر حنفیہ وہ رشتہ دار جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تعلق رکھتے ہیں، وہ یہ ہیں، حسن بن علی، حسین بن علی، فاطمہ بنت محمد۔

اسلام سے پہلے

قبیلۂ بنو حنیفہ سے تعلق تھا، یمامہ میں رہتی تھی۔

ارتداد کا فتنہ

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب ارتداد کا فتنہ شروع ہوا اور بہت سے لوگوں نے اسلام کے خلاف بغاوت کر دی، زکوٰۃ دینا بند کر دیا اور جھوٹے نبیوں کے فریب کا شکار ہونے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ کہ دیا کہ میرے زندہ رہتے ہوئے اسلام میں کسی طرح کا نقص ناممکن ہے اور خالد ابن ولید رضی اللہ عنہ کو مرتدین کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔

جنگ یمامہ

ارتداد کے خلاف فیصلہ کن جنگ یمامہ میں لڑی گئی جس میں بہت سارے مسلمانوں نے اپنی جان، جانِ آفریں کے حوالے کر کے جنگ کے نقشے کو، وحشی بن حرب نے مسیلمہ کذاب کو برچھی سے قتل کیا۔

مدینہ میں

جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو جنگی قیدی کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ درخواست کی کہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کی خاندان کی عزت کی حفاظت کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے انہیں آزاد کروایا اور ان سے شادی کر لی۔

حضرت خولہ بنت جعفر یمن کی شہزادی تھیں اور وہ شمشیر زن تھی اور ان کا اعلان تھا کہ وہ اس مرد سے شادی کریں گی جو ان کو شمشیر زنی میں ہرا دے۔ لہذا صرف علی رضی اللہ تعالیٰ نے یہ چیلنج قبول کیا اور شدید مقابلے کے بعد انہیں ہرا دیا جس کے بعد انہوں نے نکاح کیا اور ان میں سے محمد الاکبر امام حنیف پیدا ہوئے اور وہ ساری زندگی یمن میں ہی رھے جس کی وجہ سے وہ کربلا کی شہادت سے بچ گئے مگر بعد میں انہوں نے کوفیوں سے کربلا کا بدلہ بھی لیا تھا۔

اولاد

ان کے بطن مبارک سے محمد بن علی کی ولادت ہوئی اور خولہ بنت جعفر حنفیہ، ام محمد کہلائیں۔۔۔۔

حوالہ جات

[1]

سانچے

  1. موقع جمعية السادة الأشراف ترجمة محمد ابن الحنفية ابن الإمام علي رضي الله عنهما تاريخ الولوج 14 أكتوبر 2012 نسخة محفوظة 27 فبراير 2017 على موقع واي باك مشين