"خود سوزی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 24: سطر 24:
[[زمرہ:زر اشتراک درکار مواد کے روابط پر مشتمل صفحات]]
[[زمرہ:زر اشتراک درکار مواد کے روابط پر مشتمل صفحات]]
[[زمرہ:مذہبی رسوم]]
[[زمرہ:مذہبی رسوم]]
[[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]]

نسخہ بمطابق 06:14، 9 اگست 2022ء

تھیخ قوانگ دوچ کی ویت نام میں بدھ مت کے بحران کے دوران آتش زدگی کے ذریعے خود کشی کرتے ہوئے۔ میلکم براؤن نے 1963ء نے اسی طرح کی ایک تصویر کے لیے عالمی صحافتی تصویر کا انعام جیتا تھا۔ اس کے اگلے ہی سال میلکم کو پیولٹزر انعام بھی حاصل ہوا تھا۔

خود سوزی یا خود کشی بذریعہ آتش زدگی قدیم اور قرون وسطٰی میں رائج خود کشی کا ایک طریقہ تھا۔ یہ طریقہ مختلف زمانوں اور قوموں میں محض خود کشی، سیاسی احتجاج اور قربانی کے لیے بھی کیا جاتا تھا۔

قرون وسطٰی کے ہندوستان کے تاریخی دستاویزوں کے مطابق راجپوت شاہی خواتین نے مغل حکم رانوں سے جنگ میں یقینی شکست اور تخت و تاج کھو جانے کے وقت جوہر کی خود کشانہ رسم انجام دی اور آگ میں اپنی جانوں کی قربانی دی کیوں کہ انہیں اندیشہ تھا کہ انہیں باندیاں بنایا جائے گا۔ جب راجپوت مراٹھا حکم رانوں سے ہار گئے تھے، تب انہوں نے یہ رسم انجام نہیں دی، کیوں کہ انہیں اس طرح کی ذلت کا کوئی اندیشہ نہیں تھا۔[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 25 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2018 

بیرونی روابط