"انسانی حقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
انسانی حقوق کا جدید تصور [[دوسری جنگ عظیم]] کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ [[مرگ انبوہ]] بنا۔ [[اقوام متحدہ]] کی [[جنرل اسمبلی]] نے [[1948ء]] میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور [[جان لاکر]] اور کانٹ جیسے [[فلسفی|فلسفیوں]] نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔ |
انسانی حقوق کا جدید تصور [[دوسری جنگ عظیم]] کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ [[مرگ انبوہ]] بنا۔ [[اقوام متحدہ]] کی [[جنرل اسمبلی]] نے [[1948ء]] میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور [[جان لاکر]] اور کانٹ جیسے [[فلسفی|فلسفیوں]] نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔ |
||
انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔ |
انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔ |
||
(۱) زندگی کے حقوق (۲) آزادی کے حقوق (۳) جایئداد کے حقوق (۴) بحث و مباحثہ کے حقوق (۵) کام کرنے ک حقوق وغیرہ |
(۱) زندگی کے حقوق (۲) آزادی کے حقوق (۳) جایئداد کے حقوق (۴) بحث و مباحثہ کے حقوق (۵) کام کرنے ک حقوق وغیرہ |
||
ایسی طرح سیاسی حقوق بھی ہے جو مندجہ ذیل ہیں۔ |
|||
(۱) ووٹ کا حق (۲) الیکشن کا حق (۳) پبلک افیئرزکے حقوق (۴)سیاسی افیئرز کے حقوق |
|||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
||
* [[اقوام متحدہ]] |
* [[اقوام متحدہ]] |
نسخہ بمطابق 07:08، 30 اگست 2012ء
انسانی حقوق، آزادی اور حقوق کا وہ نظریہ ہے جس کے تمام انسان یکساں طور پر حقدار ہیں۔[1] اس نظریہ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جس کے تحت کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان یکساں طور پر بنیادی ضروریات اور سہولیات کے لحاظ سے حقوق کے حقدار ہیں۔ [2]
آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی اخلاقیات، انصاف، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔[3]
تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے، اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو کہ انسان کا بنیادی حق مانے جائیں، یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور ترقی کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔
انسانی حقوق کا جدید تصور دوسری جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ مرگ انبوہ بنا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور جان لاکر اور کانٹ جیسے فلسفیوں نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔
انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔
(۱) زندگی کے حقوق (۲) آزادی کے حقوق (۳) جایئداد کے حقوق (۴) بحث و مباحثہ کے حقوق (۵) کام کرنے ک حقوق وغیرہ
ایسی طرح سیاسی حقوق بھی ہے جو مندجہ ذیل ہیں۔
(۱) ووٹ کا حق (۲) الیکشن کا حق (۳) پبلک افیئرزکے حقوق (۴)سیاسی افیئرز کے حقوق