"الحمرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.2+) (روبالہ جمع: hy:Ալհամբրա
م Bot: Fixing redirects
سطر 1: سطر 1:
[[تصویر:ALHAMRA.PNG|align left|350px|thumb|الحمرا کا صحن یا ایوان؛ شجرالبلح (شجر کھجور) کی تشبہ سنگ مرمر کے بنے ایک سو چوبیس ستون اور درمیان میں فوارہ اسد، پسمنظر میں نظر آنے والی بالائی چھت (تصویر میں سیاہ یا سرمئی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلامی انداز سے ہٹانے کی خاطر ترمیم شدہ ہے [http://www.islamicarchitecture.org/] ]]
[[تصویر:ALHAMRA.PNG|align left|350px|thumb|الحمرا کا صحن یا ایوان؛ شجرالبلح (شجر کھجور) کی تشبہ سنگ مرمر کے بنے ایک سو چوبیس ستون اور درمیان میں فوارہ اسد، پسمنظر میں نظر آنے والی بالائی چھت (تصویر میں سیاہ یا سرمئی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلامی انداز سے ہٹانے کی خاطر ترمیم شدہ ہے [http://www.islamicarchitecture.org/] ]]
[[غرناطہ]] ([[اسپین]]) میں پہاڑی پر تعمیر کردہ ایک خوبصورت محل۔ [[مسلمان|مسلمانوں]] نے ہسپانیہ پر کوئی آٹھ سو سال تک حکومت کی۔ جہاں انھوں نے علم و فضل کو ترقی دی وہاں شاندار [[مسجد|مسجدیں]] اور محل بھی تعمیر کرائے جن میں ‌[[غرناطہ]] کا [[قصر الحمرا]] خاص شہرت کا مالک ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کی حکومت کے بیشتر نشانات مٹا دیے گئے ۔ صرف چند آثار ان کی عظمت پارینہ کے شاہد ہیں۔
[[غرناطہ]] ([[ہسپانیہ|اسپین]]) میں پہاڑی پر تعمیر کردہ ایک خوبصورت محل۔ [[مسلمان|مسلمانوں]] نے ہسپانیہ پر کوئی آٹھ سو سال تک حکومت کی۔ جہاں انھوں نے علم و فضل کو ترقی دی وہاں شاندار [[مسجد|مسجدیں]] اور محل بھی تعمیر کرائے جن میں ‌[[غرناطہ]] کا [[الحمرا|قصر الحمرا]] خاص شہرت کا مالک ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کی حکومت کے بیشتر نشانات مٹا دیے گئے ۔ صرف چند آثار ان کی عظمت پارینہ کے شاہد ہیں۔


الحمرا کا محل سرخ پتھر سے بنایا گیا ہے۔ اس لیے اس کا نام الحمرا ہے۔ ۱۲۱۳ء میں [[محمد ثانی]] نے اس کی بنیاد رکھی اور [[یوسف اول]] نے ۱۳۴۵ء میں اس کو عربی طرز کے نقش و نگار سے مزین کیا۔ اس محل کے کمرے جس صحن کے اردگرد بنے ہوئے ہیں اسے '''[[البراقہ]]''' کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں بجلی کی سی چمک دمک والا۔ [[البراقہ]] کے بالمقابل شیروں کا صحن ہے جس میں شیروں کو لڑایا جاتا تھا۔
الحمرا کا محل سرخ پتھر سے بنایا گیا ہے۔ اس لیے اس کا نام الحمرا ہے۔ ۱۲۱۳ء میں [[محمد فاتح|محمد ثانی]] نے اس کی بنیاد رکھی اور [[یوسف اول]] نے ۱۳۴۵ء میں اس کو عربی طرز کے نقش و نگار سے مزین کیا۔ اس محل کے کمرے جس صحن کے اردگرد بنے ہوئے ہیں اسے '''[[البراقہ]]''' کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں بجلی کی سی چمک دمک والا۔ [[البراقہ]] کے بالمقابل شیروں کا صحن ہے جس میں شیروں کو لڑایا جاتا تھا۔


[[زمرہ:مسلم ہسپانیہ]]
[[زمرہ:مسلم ہسپانیہ]]

نسخہ بمطابق 21:03، 5 اکتوبر 2012ء

الحمرا کا صحن یا ایوان؛ شجرالبلح (شجر کھجور) کی تشبہ سنگ مرمر کے بنے ایک سو چوبیس ستون اور درمیان میں فوارہ اسد، پسمنظر میں نظر آنے والی بالائی چھت (تصویر میں سیاہ یا سرمئی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلامی انداز سے ہٹانے کی خاطر ترمیم شدہ ہے [1]

غرناطہ (اسپین) میں پہاڑی پر تعمیر کردہ ایک خوبصورت محل۔ مسلمانوں نے ہسپانیہ پر کوئی آٹھ سو سال تک حکومت کی۔ جہاں انھوں نے علم و فضل کو ترقی دی وہاں شاندار مسجدیں اور محل بھی تعمیر کرائے جن میں ‌غرناطہ کا قصر الحمرا خاص شہرت کا مالک ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کی حکومت کے بیشتر نشانات مٹا دیے گئے ۔ صرف چند آثار ان کی عظمت پارینہ کے شاہد ہیں۔

الحمرا کا محل سرخ پتھر سے بنایا گیا ہے۔ اس لیے اس کا نام الحمرا ہے۔ ۱۲۱۳ء میں محمد ثانی نے اس کی بنیاد رکھی اور یوسف اول نے ۱۳۴۵ء میں اس کو عربی طرز کے نقش و نگار سے مزین کیا۔ اس محل کے کمرے جس صحن کے اردگرد بنے ہوئے ہیں اسے البراقہ کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں بجلی کی سی چمک دمک والا۔ البراقہ کے بالمقابل شیروں کا صحن ہے جس میں شیروں کو لڑایا جاتا تھا۔