"برلن" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: Fixing redirects
سطر 1: سطر 1:
[[تصویر:Front of the Reichstag building in Berlin.jpg|thumb|300px|برلن]]
[[تصویر:Front of the Reichstag building in Berlin.jpg|thumb|300px|برلن]]
[[تصویر:Berlin-brandenburg-gate.jpg|thumb|300px|]]
[[تصویر:Berlin-brandenburg-gate.jpg|thumb|300px|]]
''برلن'' [[وفاقی جمہوریہ جرمنی]] کا [[دارالحکومت]] اور اس کی 16 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مشرقی جرمنی میں [[برلن-برینڈنبرگ شہری خطے]] میں واقع ہے۔ 34 لاکھ کی آبادی کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا اور [[یورپی اتحاد]] کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی کاحامل شہر ہے۔
''برلن'' [[مغربی جرمنی|وفاقی جمہوریہ جرمنی]] کا [[دارالحکومت]] اور اس کی 16 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مشرقی جرمنی میں [[برلن-برینڈنبرگ شہری خطے]] میں واقع ہے۔ 34 لاکھ کی آبادی کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا اور [[یورپی اتحاد]] کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی کاحامل شہر ہے۔


برلن یورپی سیاست، ثقافت اور سائنس کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ شہر بین البراعظمی نقل و حمل کا مرکز ہے اور کئی مایہ ناز جامعات، کھیلوں کی تقاریب، سازندوں اور عجائب گھروں کا گھر ہے۔ اس کی معیشت شعبہ خدمات پر انحصار کرتی ہے۔
برلن یورپی سیاست، ثقافت اور سائنس کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ شہر بین البراعظمی نقل و حمل کا مرکز ہے اور کئی مایہ ناز جامعات، کھیلوں کی تقاریب، سازندوں اور عجائب گھروں کا گھر ہے۔ اس کی معیشت شعبہ خدمات پر انحصار کرتی ہے۔
سطر 7: سطر 7:
برلن اپنے میلوں، معاصر طرز تعمیر، شبانہ زندگی اور جدید فنون کے باعث بین الاقوامی شہر رکھتا ہے۔ ایک اہم سیاحتی مقام اور 180 سے زائد اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر کی حیثیت سے ان کی توجہ کامرکز ہے۔
برلن اپنے میلوں، معاصر طرز تعمیر، شبانہ زندگی اور جدید فنون کے باعث بین الاقوامی شہر رکھتا ہے۔ ایک اہم سیاحتی مقام اور 180 سے زائد اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر کی حیثیت سے ان کی توجہ کامرکز ہے۔


یہ شہر [[1936ء]] میں [[اولمپکس]] اور [[2006ء]] میں [[فیفا ورلڈ کپ]] کے حتمی مقابلے کا میزبان بھی رہا ہے۔
یہ شہر [[1936ء]] میں [[اولمپکس]] اور [[2006ء]] میں [[فیفا عالمی کپ|فیفا ورلڈ کپ]] کے حتمی مقابلے کا میزبان بھی رہا ہے۔
== تاریخ ==
== تاریخ ==


13 ویں صدی سےتاریخ کا حصہ بننے والا یہ شہر [[سلطنت پرشیا]] (1701ء سے)، [[جرمن سلطنت]] (1871ء تا 1918ء)، [[ویمار جمہوریہ]] (1919ء تا 1932ء) اور [[نازی جرمنی]] (1933ء تا 1945ء) کا دارالحکومت رہا۔
13 ویں صدی سےتاریخ کا حصہ بننے والا یہ شہر [[پروشیا|سلطنت پرشیا]] (1701ء سے)، [[جرمن سلطنت]] (1871ء تا 1918ء)، [[ویمار جمہوریہ]] (1919ء تا 1932ء) اور [[نازی جرمنی]] (1933ء تا 1945ء) کا دارالحکومت رہا۔


[[1918ء]] میں جب [[پہلی جنگ عظیم]] ختم ہو چکی تھی، برلن کو ویمار جمہوریہ قرار دیا گیاـ 1920ء میں برلن کے گرد و نواح کے دیہات کو ملا کر ایک بڑا شہر بنایا گیا جس کی آبادی 40 لاکھ کے قریب تھی ـ
[[1918ء]] میں جب [[پہلی جنگ عظیم]] ختم ہو چکی تھی، برلن کو ویمار جمہوریہ قرار دیا گیاـ 1920ء میں برلن کے گرد و نواح کے دیہات کو ملا کر ایک بڑا شہر بنایا گیا جس کی آبادی 40 لاکھ کے قریب تھی ـ


[[1933ء]] کے انتخابات میں [[نازی جماعت]] کے سربراہ [[ایڈولف ہٹلر]] حکمران بنے۔ ان کے دور میں [[یہودی|یہودیوں]] سمیت ملک کی تمام غیر آریائی باشندوں پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے۔ نازی حکومت سے پہلے برلن میں یہودیوں کی تعداد 17 لاکھ تھی ـ لیکن 1938ء میں "کرستال ناخت" کے بعد ہزاروں یہودیوں کو قریبی "زاشن ہاؤزن کیمپ" میں قید کر دیا گیاـ 1943ء کے بعد ان کو [[آشوٹز]] جیسے کیمپوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا بڑی تعداد میں مبینہ قتل عام کیا گیاـ ہٹلر کا ارادہ تو تھا کہ برلن کو دوبارہ ایک عظیم طرز پر تعمیر کیا جائے لیکن [[دوسری جنگِ عظیم]] کی وجہ سے صرف اولمپک اسٹیڈیم ہی بن پایاـ
[[1933ء]] کے انتخابات میں [[نازی جماعت]] کے سربراہ [[ہٹلر|ایڈولف ہٹلر]] حکمران بنے۔ ان کے دور میں [[یہودی|یہودیوں]] سمیت ملک کی تمام غیر آریائی باشندوں پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے۔ نازی حکومت سے پہلے برلن میں یہودیوں کی تعداد 17 لاکھ تھی ـ لیکن 1938ء میں "کرستال ناخت" کے بعد ہزاروں یہودیوں کو قریبی "زاشن ہاؤزن کیمپ" میں قید کر دیا گیاـ 1943ء کے بعد ان کو [[آشوٹز]] جیسے کیمپوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا بڑی تعداد میں مبینہ قتل عام کیا گیاـ ہٹلر کا ارادہ تو تھا کہ برلن کو دوبارہ ایک عظیم طرز پر تعمیر کیا جائے لیکن [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگِ عظیم]] کی وجہ سے صرف اولمپک اسٹیڈیم ہی بن پایاـ


دوسری جنگِ عظیم نے برلن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی خصوصاً فضائی حملوں سے برلن شہر کی تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچا۔ جنگ کے بعد [[مشرقی جرمنی]] سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں نے برلن کا رخ کیا۔
دوسری جنگِ عظیم نے برلن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی خصوصاً فضائی حملوں سے برلن شہر کی تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچا۔ جنگ کے بعد [[مشرقی جرمنی]] سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں نے برلن کا رخ کیا۔
سطر 31: سطر 31:
* {{پرچم تصویر|ترکی}} – [[استنبول]]، [[ترکی]] (1989ء)
* {{پرچم تصویر|ترکی}} – [[استنبول]]، [[ترکی]] (1989ء)
* {{پرچم تصویر|روس}} – [[ماسکو]]، [[روس]] (1990ء)
* {{پرچم تصویر|روس}} – [[ماسکو]]، [[روس]] (1990ء)
* {{پرچم تصویر|پولینڈ}} – [[وارسا]]، [[پولینڈ]] (1991ء)
* {{پرچم تصویر|پولینڈ}} – [[وارسا]]، [[بولندا|پولینڈ]] (1991ء)
* {{پرچم تصویر|ہنگری}} – [[بوڈاپسٹ]]، [[ہنگری]] (1991ء)
* {{پرچم تصویر|ہنگری}} – [[بوداپست|بوڈاپسٹ]]، [[مجارستان|ہنگری]] (1991ء)
* {{پرچم تصویر|بیلجیئم}} – [[برسلز]]، [[بیلجیئم]] (1992ء)
* {{پرچم تصویر|بیلجیئم}} – [[برسلز]]، [[بلجئیم|بیلجیئم]] (1992ء)
* {{پرچم تصویر|انڈونیشیا}} – [[جکارتہ]]، [[انڈونیشیا]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|انڈونیشیا}} – [[جکارتہ]]، [[انڈونیشیا]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|ازبکستان}} – [[تاشقند]]، [[ازبکستان]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|ازبکستان}} – [[تاشقند]]، [[ازبکستان]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|میکسیکو}} – [[میکسیکو شہر]]، [[میکسیکو]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|میکسیکو}} – [[میکسیکو شہر]]، [[میکسیکو]] (1993ء)
* {{پرچم تصویر|عوامی جمہوریہ چین}} – [[بیجنگ]]، [[چین]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|عوامی جمہوریہ چین}} – [[بیجنگ]]، [[چین]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|جاپان}} – [[ٹوکیو]]، [[جاپان]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|جاپان}} – [[توکیو|ٹوکیو]]، [[جاپان]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|ارجنٹائن}} – [[بیونس آئرس]]، [[ارجنٹائن]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|ارجنٹائن}} – [[بیونس آئرس]]، [[ارجنٹائن]] (1994ء)
* {{پرچم تصویر|چیک جمہوریہ}}- [[پراگ]]، [[چیک جمہوریہ]] (1995ء)
* {{پرچم تصویر|چیک جمہوریہ}}- [[پراگ]]، [[چیک جمہوریہ]] (1995ء)

نسخہ بمطابق 23:34، 5 اکتوبر 2012ء

برلن

برلن وفاقی جمہوریہ جرمنی کا دارالحکومت اور اس کی 16 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مشرقی جرمنی میں برلن-برینڈنبرگ شہری خطے میں واقع ہے۔ 34 لاکھ کی آبادی کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا اور یورپی اتحاد کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی کاحامل شہر ہے۔

برلن یورپی سیاست، ثقافت اور سائنس کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ شہر بین البراعظمی نقل و حمل کا مرکز ہے اور کئی مایہ ناز جامعات، کھیلوں کی تقاریب، سازندوں اور عجائب گھروں کا گھر ہے۔ اس کی معیشت شعبہ خدمات پر انحصار کرتی ہے۔

برلن اپنے میلوں، معاصر طرز تعمیر، شبانہ زندگی اور جدید فنون کے باعث بین الاقوامی شہر رکھتا ہے۔ ایک اہم سیاحتی مقام اور 180 سے زائد اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر کی حیثیت سے ان کی توجہ کامرکز ہے۔

یہ شہر 1936ء میں اولمپکس اور 2006ء میں فیفا ورلڈ کپ کے حتمی مقابلے کا میزبان بھی رہا ہے۔

تاریخ

13 ویں صدی سےتاریخ کا حصہ بننے والا یہ شہر سلطنت پرشیا (1701ء سے)، جرمن سلطنت (1871ء تا 1918ء)، ویمار جمہوریہ (1919ء تا 1932ء) اور نازی جرمنی (1933ء تا 1945ء) کا دارالحکومت رہا۔

1918ء میں جب پہلی جنگ عظیم ختم ہو چکی تھی، برلن کو ویمار جمہوریہ قرار دیا گیاـ 1920ء میں برلن کے گرد و نواح کے دیہات کو ملا کر ایک بڑا شہر بنایا گیا جس کی آبادی 40 لاکھ کے قریب تھی ـ

1933ء کے انتخابات میں نازی جماعت کے سربراہ ایڈولف ہٹلر حکمران بنے۔ ان کے دور میں یہودیوں سمیت ملک کی تمام غیر آریائی باشندوں پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے۔ نازی حکومت سے پہلے برلن میں یہودیوں کی تعداد 17 لاکھ تھی ـ لیکن 1938ء میں "کرستال ناخت" کے بعد ہزاروں یہودیوں کو قریبی "زاشن ہاؤزن کیمپ" میں قید کر دیا گیاـ 1943ء کے بعد ان کو آشوٹز جیسے کیمپوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا بڑی تعداد میں مبینہ قتل عام کیا گیاـ ہٹلر کا ارادہ تو تھا کہ برلن کو دوبارہ ایک عظیم طرز پر تعمیر کیا جائے لیکن دوسری جنگِ عظیم کی وجہ سے صرف اولمپک اسٹیڈیم ہی بن پایاـ

دوسری جنگِ عظیم نے برلن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی خصوصاً فضائی حملوں سے برلن شہر کی تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچا۔ جنگ کے بعد مشرقی جرمنی سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں نے برلن کا رخ کیا۔

جرمنی کی شکست کے بعد مفتوحہ جرمنی کو چاروں فاتح اقوام ریاستہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس اور سوویت اتحاد نے آپس میں تقسیم کر لیا اور اسی تقسیم کے نتیجے میں برلن شہر بھی چار حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ سوویت اتحاد کے زیر نگیں علاقہ مشرقی برلن کہلایا اور باقی اتحادیوں کا علاقہ مغربی برلن۔ یوں برلن اگلی کئی دہائیوں تک سرد جنگ کے تناؤ کا مرکز بنا رہا۔ اس دوران برلن ناکہ بندی اور دیوار برلن پر دنیا بھر کی نظریں مرکوز رہیں۔

سرد جنگ کے اس عہد میں مغربی جرمنی کا دارالحکومت بون قرار دیا گیا کیونکہ برلن چاروں جانب سے سوویت علاقوں کے گھیرے میں تھا جبکہ سوویت زیر اثر مشرقی جرمنی برلن ہی کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا رہا تاہم اتحادیوں نے اس کو کبھی مشرقی جرمنی کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا۔ 1961ء سے 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام تک یہ شہر یوں ہی منقسم رہا لیکن 1990ء میں جرمن اتحاد مکرر کے بعد شہر کو ایک مرتبہ متحد شکل میں ابھر اور جرمنی کا دار الحکومت بنا دیا گیا۔


جڑواں شہر

جڑواں شہر


 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA سانچہ:Link FA