"عبدالحمید اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م Bot: Fixing redirects
سطر 4: سطر 4:
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ [[رابعہ سیمی سلطان]] سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو [[تاریخ]] اور [[خطاطی]] کے علوم سکھائے۔
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ [[رابعہ سیمی سلطان]] سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو [[تاریخ]] اور [[خطاطی]] کے علوم سکھائے۔


حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو [[جنگ کولویا]] میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے [[1774ء]] میں ذلت آمیز [[معاہدہ کوچک کناری]] پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔
حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو [[جنگ کولویا]] میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے [[1774ء]] میں ذلت آمیز [[معاہدۂ کوچک کناری|معاہدہ کوچک کناری]] پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔


اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں "ولی" کہا کرتے تھے۔
اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں "ولی" کہا کرتے تھے۔

نسخہ بمطابق 09:00، 6 اکتوبر 2012ء

عبد الحمید اول

عبد الحمید اول (20 مارچ 1725ء7 اپریل 1789ء) سلطنت عثمانیہ کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان احمد ثالث کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی مصطفٰی ثالث کے بعد 21 جنوری 1774ء کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔

عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ رابعہ سیمی سلطان سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو تاریخ اور خطاطی کے علوم سکھائے۔

حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو جنگ کولویا میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے 1774ء میں ذلت آمیز معاہدہ کوچک کناری پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔

اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں "ولی" کہا کرتے تھے۔