"صوبہ ننگرہار" کے نسخوں کے درمیان فرق
م Bot: Fixing redirects |
م Robot: Cosmetic changes |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
'''ننگرہار''' ([[انگریزی زبان|انگریزی]]: Nangarhar [[پشتو]]: ننګرهار) [[مشرقی]] [[افغانستان]] میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام [[جلال آباد]] ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر [[پشتون]] قبائل آباد ہیں۔<br /> |
'''ننگرہار''' ([[انگریزی زبان|انگریزی]]: Nangarhar [[پشتو]]: ننګرهار) [[مشرقی]] [[افغانستان]] میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام [[جلال آباد]] ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر [[پشتون]] قبائل آباد ہیں۔<br /> |
||
==معیشت اور منشیات کی پیداوار== |
== معیشت اور منشیات کی پیداوار == |
||
صوبہ ننگرہار [[افغانستان]] میں کبھی [[افہیم]] کی پیداوار کا بڑا مرکز تھا جبکہ [[2005ء]] کے اندازے کے مطابق یہاں افہیم کی پیداوار میں %95 کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ افغانستان میں افہیم کی تلفی بارے بتائی جانے والی کئی کامیاب مہمات میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ یہ مہم جو پورے افغانستان میں چلائی جاتی رہی ہے کے نتیجے میں یہاں کے کسانوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہے کیونکہ کسی بھی متبادل فصلی پیداوار کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ایک موقعوں پر افہیم کے کسانوں نے اپنے بچے افہیم کے کاروباریوں کے ہاتھ بیچے ہیں تاکہ[[فصل]] پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر سکیں۔ |
صوبہ ننگرہار [[افغانستان]] میں کبھی [[افہیم]] کی پیداوار کا بڑا مرکز تھا جبکہ [[2005ء]] کے اندازے کے مطابق یہاں افہیم کی پیداوار میں %95 کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ افغانستان میں افہیم کی تلفی بارے بتائی جانے والی کئی کامیاب مہمات میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ یہ مہم جو پورے افغانستان میں چلائی جاتی رہی ہے کے نتیجے میں یہاں کے کسانوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہے کیونکہ کسی بھی متبادل فصلی پیداوار کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ایک موقعوں پر افہیم کے کسانوں نے اپنے بچے افہیم کے کاروباریوں کے ہاتھ بیچے ہیں تاکہ[[فصل]] پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر سکیں۔ |
||
==سیاسی و فوجی حالات== |
== سیاسی و فوجی حالات == |
||
ننگرہار کی سرحدیں [[پاکستان]] سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف میں مضبوط رابطے ہیں۔ سرحد کے دونوں اطراف [[افغانیوں]] کی [[ہجرت]] و آمدورفت جاری رہتی ہے جو کہ زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں غیر سرکاری طور پر اب بھی [[پاکستانی روپیہ]] تجارت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ [[گل آغا شیرزئی]] یہاں کے گورنر ہیں اور ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی خفیہ اداروں سے کافی قریبی روابط ہیں۔ وہ پاکستان کے زبردست حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں پاکستانی خفیہ ادارے[[بین الخدماتی مخابرات| |
ننگرہار کی سرحدیں [[پاکستان]] سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف میں مضبوط رابطے ہیں۔ سرحد کے دونوں اطراف [[افغانیوں]] کی [[ہجرت]] و آمدورفت جاری رہتی ہے جو کہ زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں غیر سرکاری طور پر اب بھی [[پاکستانی روپیہ]] تجارت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ [[گل آغا شیرزئی]] یہاں کے گورنر ہیں اور ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی خفیہ اداروں سے کافی قریبی روابط ہیں۔ وہ پاکستان کے زبردست حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں پاکستانی خفیہ ادارے [[بین الخدماتی مخابرات|آئی ایس آئی]] کی موجودگی خارج از امکان نہیں ہے۔ [[حکومت پاکستان]] نے [[طورخم]] (پاکستان) سے جلال آباد تک ایک سڑک کی تعمیر بھی کی ہے جو آمدورفت اور تجارتی روابط کا واحد زریعہ ہے۔ ایک منصوبہ کے مطابق [[جلال آباد]] سے [[لنڈی کوتل]] تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی جس کی مدد سے تجارتی و سفارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔<br /> |
||
اس علاقے میں [[ریاستہائے متحدہ امریکہ|امریکی]] و [[نیٹو]] افواج بھی موجود ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں [[ضلع غنی خیل]] 4 مارچ [[2007ء]] کو ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ جس کے بعد یہاں امریکی و نیٹو کمک بڑھا دی گئی تھی۔<br /> |
اس علاقے میں [[ریاستہائے متحدہ امریکہ|امریکی]] و [[نیٹو]] افواج بھی موجود ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں [[ضلع غنی خیل]] 4 مارچ [[2007ء]] کو ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ جس کے بعد یہاں امریکی و نیٹو کمک بڑھا دی گئی تھی۔<br /> |
||
غیر قانونی افہیم کی پیداوار یہاں اب بھی جاری ہے جو عام طور پر دور دراز علاقوں جیسے کوغیانی، غنی خیل اور چھپرہار میں ہوتی ہے۔ کسانوں کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی اور غربت دو بڑی وجوہات ہیں جن کی بناء پر وہ افہیم کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔<br /> |
غیر قانونی افہیم کی پیداوار یہاں اب بھی جاری ہے جو عام طور پر دور دراز علاقوں جیسے کوغیانی، غنی خیل اور چھپرہار میں ہوتی ہے۔ کسانوں کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی اور غربت دو بڑی وجوہات ہیں جن کی بناء پر وہ افہیم کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔<br /> |
||
==اضلاع== |
== اضلاع == |
||
{| class="wikitable sortable" width=90% style="font-size:90%;" align=center |
{| class="wikitable sortable" width=90% style="font-size:90%;" align=center |
||
|+ align=center style="background:#BFD7FF"| '''صوبہ ننگرہار کے اضلاع''' |
|+ align=center style="background:#BFD7FF"| '''صوبہ ننگرہار کے اضلاع''' |
||
سطر 39: | سطر 39: | ||
|[[ضلع باٹیکوٹ|باٹیکوٹ]] || || 71,308 || || |
|[[ضلع باٹیکوٹ|باٹیکوٹ]] || || 71,308 || || |
||
|- |
|- |
||
|[[ضلع بحسود|بہسود]] || || 118,934 || || [[ |
|[[ضلع بحسود|بہسود]] || || 118,934 || || [[جلال آباد]] سے الگ 2005ء میں قائم ہوا |
||
|- |
|- |
||
|[[ضلع چھپرہار|چھپرہار]] || || 57,339 || || |
|[[ضلع چھپرہار|چھپرہار]] || || 57,339 || || |
||
سطر 80: | سطر 80: | ||
|} |
|} |
||
==حوالہ جات== |
== حوالہ جات == |
||
<references/> |
<references/> |
||
⚫ | |||
⚫ | |||
[[زمرہ:افغانستان]] |
[[زمرہ:افغانستان]] |
||
[[زمرہ:افغانستان کے صوبے]] |
[[زمرہ:افغانستان کے صوبے]] |
||
⚫ | |||
⚫ | |||
[[ar:ولاية ننكرهار]] |
[[ar:ولاية ننكرهار]] |
نسخہ بمطابق 04:30، 3 نومبر 2012ء
صوبہ ننگرہار | |
---|---|
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | افغانستان [1] |
دار الحکومت | جلال آباد |
تقسیم اعلیٰ | افغانستان |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 34°15′N 70°30′E / 34.25°N 70.5°E |
رقبہ | |
بلندی | |
آبادی | |
کل آبادی | |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+04:30 |
سرکاری زبان | دری فارسی ، پشتو |
آیزو 3166-2 | AF-NAN |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1132366 |
درستی - ترمیم |
ننگرہار (انگریزی: Nangarhar پشتو: ننګرهار) مشرقی افغانستان میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام جلال آباد ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر پشتون قبائل آباد ہیں۔
معیشت اور منشیات کی پیداوار
صوبہ ننگرہار افغانستان میں کبھی افہیم کی پیداوار کا بڑا مرکز تھا جبکہ 2005ء کے اندازے کے مطابق یہاں افہیم کی پیداوار میں %95 کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ افغانستان میں افہیم کی تلفی بارے بتائی جانے والی کئی کامیاب مہمات میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ یہ مہم جو پورے افغانستان میں چلائی جاتی رہی ہے کے نتیجے میں یہاں کے کسانوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہے کیونکہ کسی بھی متبادل فصلی پیداوار کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ایک موقعوں پر افہیم کے کسانوں نے اپنے بچے افہیم کے کاروباریوں کے ہاتھ بیچے ہیں تاکہفصل پر اٹھنے والے اخراجات ادا کر سکیں۔
سیاسی و فوجی حالات
ننگرہار کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف میں مضبوط رابطے ہیں۔ سرحد کے دونوں اطراف افغانیوں کی ہجرت و آمدورفت جاری رہتی ہے جو کہ زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں غیر سرکاری طور پر اب بھی پاکستانی روپیہ تجارت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ گل آغا شیرزئی یہاں کے گورنر ہیں اور ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی خفیہ اداروں سے کافی قریبی روابط ہیں۔ وہ پاکستان کے زبردست حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی موجودگی خارج از امکان نہیں ہے۔ حکومت پاکستان نے طورخم (پاکستان) سے جلال آباد تک ایک سڑک کی تعمیر بھی کی ہے جو آمدورفت اور تجارتی روابط کا واحد زریعہ ہے۔ ایک منصوبہ کے مطابق جلال آباد سے لنڈی کوتل تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی جس کی مدد سے تجارتی و سفارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس علاقے میں امریکی و نیٹو افواج بھی موجود ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں ضلع غنی خیل 4 مارچ 2007ء کو ہونے والی دو طرفہ جھڑپوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ جس کے بعد یہاں امریکی و نیٹو کمک بڑھا دی گئی تھی۔
غیر قانونی افہیم کی پیداوار یہاں اب بھی جاری ہے جو عام طور پر دور دراز علاقوں جیسے کوغیانی، غنی خیل اور چھپرہار میں ہوتی ہے۔ کسانوں کے مطابق نہری پانی کی عدم دستیابی اور غربت دو بڑی وجوہات ہیں جن کی بناء پر وہ افہیم کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔
اضلاع
ضلع | صدر مقام | آبادی[2] | رقبہ[3] | تبصرہ |
---|---|---|---|---|
اچن | 95,468 | |||
باٹیکوٹ | 71,308 | |||
بہسود | 118,934 | جلال آباد سے الگ 2005ء میں قائم ہوا | ||
چھپرہار | 57,339 | |||
درنور | 28,202 | |||
دے بالا | 33,294 | |||
دربابا | 13,479 | |||
گھوشتا | 31,130 | |||
ہساراک | 28,376 | |||
جلال آباد | 205,423 | 2005ء میں تقسیم ہوا | ||
کاما | 52,527 | |||
کوغیانی | 111,479 | |||
کوٹ | 52,154 | ضلع رودات سے علیحدہ 2005ء میں قائم ہوا | ||
کوز کنار | 42,823 | |||
لعل پور | 18,997 | |||
مہمند درہ | 42,103 | |||
نازیان | 16,328 | |||
پاچیر وہ آغم | 40,141 | |||
رودات | 63,357 | 2005ء میں تقسیم ہوا | ||
شہرزاد | 63,232 | |||
شنوار | 64,872 | |||
سرخ راڈ | 91,548 |
حوالہ جات
- ↑ "صفحہ صوبہ ننگرہار في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2024ء
- ↑ http://www.mrrd.gov.af/nabdp/Provincial%20Profiles/Nangarhar%20PDP%20Provincial%20profile.pdf ایم آر آر ڈی کی صوبہ ننگرہار بارے معلومات
- ↑ افغانستان کی جغرافیائی معلومات