"شہربانو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: az:Şəhrəbanu
م Bot: Fixing redirects
سطر 1: سطر 1:
[[شہر بانو]] ایک ایرانی قیدی لڑکی تھیں۔ یہ [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد]] کی بیٹی تھیں۔ خلیفہ حضرت [[عمر]] {{رض مذ}} کے دور ميں عربوں کے ساتھ جنگوں ميں یہ قیدی ہو گئی تھیں۔ مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انھیں [[ایران]] سے [[مدینہ]] لایا گیا۔ حضرت عمر{{رض مذ}} نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور انھیں حضرت [[علی]] کرم اللہ وجہہ کے بیٹے [[امام حسین علیہ السلام]] کو دے دیا گیا جنہوں نے ان سے شادی کر لی اور ان کی کوکھ سے [[امام زین العابدین علیہ السلام]] پیدا ہوئے۔ بعض روایات کے مطابق اس شادی میں [[حضرت سلمان فارسی]] {{رض مذ}} نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے عرب اور عجم یعنی [[عرب]] اور [[ایران]] کے درمیان وہ خلیج کو کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔
[[شہر بانو]] ایک ایرانی قیدی لڑکی تھیں۔ یہ [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد]] کی بیٹی تھیں۔ خلیفہ حضرت [[عمر ابن الخطاب|عمر]] {{رض مذ}} کے دور ميں عربوں کے ساتھ جنگوں ميں یہ قیدی ہو گئی تھیں۔ مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انھیں [[ایران]] سے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] لایا گیا۔ حضرت عمر{{رض مذ}} نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور انھیں حضرت [[علی (ضد ابہام)|علی]] کرم اللہ وجہہ کے بیٹے [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] کو دے دیا گیا جنہوں نے ان سے شادی کر لی اور ان کی کوکھ سے [[علی ابن حسین|امام زین العابدین علیہ السلام]] پیدا ہوئے۔ بعض روایات کے مطابق اس شادی میں [[سلمان فارسی|حضرت سلمان فارسی]] {{رض مذ}} نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے عرب اور عجم یعنی [[عرب]] اور [[ایران]] کے درمیان وہ خلیج کو کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔




== حوالے ==
== حوالے ==
درج ذیل میں ان کا اور ان کی [[امام حسین علیہ السلام]] سے شادی کا تذکرہ ملتا ہے:
درج ذیل میں ان کا اور ان کی [[حسین ابن علی|امام حسین علیہ السلام]] سے شادی کا تذکرہ ملتا ہے:
محمد بن يعقوب كلينى, اصول كافى, تصحيح و تعليق : على اكبر الغفارى, تهران, مكتبة الصدوق, 1381هـ.ق, ج 1 ص 467ـ شيخ مفيد, الارشاد, قم, مكتبة بصيرتى ـ ص 253ـ فضل بن حسن طبرسى, اعلام الورى با علام الهدى, الطبعة الثالثة, تهران, دار الكتب الاسلامية, ص 256ـ حسن بن محمد بن حسن قمى, تاريخ قم, ترجمهء حسن بن على بن ];ّّ حسين قمى, تصحيح : سيد جلال الدين تهرانى, تهران, انتشارات توس, 1361هـ.ش, ص 196ـ على بن عيسى اربلى, كشف الغمة فى معرفة الاءئمة, تبريز, مكتبة بنى هاشمى, 1381هـ.ق, ج 2ص 286
محمد بن يعقوب كلينى, اصول كافى, تصحيح و تعليق : على اكبر الغفارى, تهران, مكتبة الصدوق, 1381هـ.ق, ج 1 ص 467ـ شيخ مفيد, الارشاد, قم, مكتبة بصيرتى ـ ص 253ـ فضل بن حسن طبرسى, اعلام الورى با علام الهدى, الطبعة الثالثة, تهران, دار الكتب الاسلامية, ص 256ـ حسن بن محمد بن حسن قمى, تاريخ قم, ترجمهء حسن بن على بن ];ّّ حسين قمى, تصحيح : سيد جلال الدين تهرانى, تهران, انتشارات توس, 1361هـ.ش, ص 196ـ على بن عيسى اربلى, كشف الغمة فى معرفة الاءئمة, تبريز, مكتبة بنى هاشمى, 1381هـ.ق, ج 2ص 286



نسخہ بمطابق 01:18، 8 نومبر 2012ء

شہر بانو ایک ایرانی قیدی لڑکی تھیں۔ یہ ایران کے بادشاہ یزدگرد کی بیٹی تھیں۔ خلیفہ حضرت عمر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے دور ميں عربوں کے ساتھ جنگوں ميں یہ قیدی ہو گئی تھیں۔ مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انھیں ایران سے مدینہ لایا گیا۔ حضرت عمررَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور انھیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بیٹے امام حسین علیہ السلام کو دے دیا گیا جنہوں نے ان سے شادی کر لی اور ان کی کوکھ سے امام زین العابدین علیہ السلام پیدا ہوئے۔ بعض روایات کے مطابق اس شادی میں حضرت سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے عرب اور عجم یعنی عرب اور ایران کے درمیان وہ خلیج کو کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔


حوالے

درج ذیل میں ان کا اور ان کی امام حسین علیہ السلام سے شادی کا تذکرہ ملتا ہے: محمد بن يعقوب كلينى, اصول كافى, تصحيح و تعليق : على اكبر الغفارى, تهران, مكتبة الصدوق, 1381هـ.ق, ج 1 ص 467ـ شيخ مفيد, الارشاد, قم, مكتبة بصيرتى ـ ص 253ـ فضل بن حسن طبرسى, اعلام الورى با علام الهدى, الطبعة الثالثة, تهران, دار الكتب الاسلامية, ص 256ـ حسن بن محمد بن حسن قمى, تاريخ قم, ترجمهء حسن بن على بن ];ّّ حسين قمى, تصحيح : سيد جلال الدين تهرانى, تهران, انتشارات توس, 1361هـ.ش, ص 196ـ على بن عيسى اربلى, كشف الغمة فى معرفة الاءئمة, تبريز, مكتبة بنى هاشمى, 1381هـ.ق, ج 2ص 286