"حفصہ بنت عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{ضم|حضرت حفصہ}}
{{ضم|حضرت حفصہ}}
{{امہات المؤمنین}}
{{امہات المؤمنین}}
حضرت '''حفصہ بنت عمر''' رضی اللہ عنہا حضرت [[محمد {{درود}}]] کی ازواج میں سے ایک تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا حضرت [[عمر فاروق]] رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام [[زینب بنت مطعون]] تھا۔ غزوۂ بدر میں حضرت حفصہ کے شوہر شہید ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا۔ 45ھ میں [[مدینہ]] میں انتقال کیا۔
حضرت '''حفصہ بنت عمر''' رضی اللہ عنہا حضرت [[محمد {{درود}}]] کی ازواج میں سے ایک تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا حضرت [[عمر فاروق]] رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام [[زینب بنت مطعون]] تھا۔ ان کی پہلی شادی [[ خینس بن خدافہ]] سے ہوئی۔ حضرت حفصہ نے ان کے ساتھ [[مدینہ]] ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں خنیس نے زخم کھائے اور مدینہ واپس پہنچ کر شہادت پائی۔ 3 ھ میں حضرت حفصہ نبی اکرم کے جبالۂ عقد میں آئیں۔ ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ [[امیر معاویہ]] کے عہد خلافت میں مدینہ میں وفات پائی۔ آپ پڑھی لکھی اور حافظ قرآن تھیں۔ [[ زید بن ثابت]] نے قرآن کا جو نسخہ جمع کیا تھا وہ حضرت [[حفصہ]] کے پاس امانت رکھا تھا۔ [[حضرت عثمان]] نے اسی نسخے کی نقلیں کراکے دوسرے مقامات کو بھیجیں۔
45ھ میں [[مدینہ]] میں انتقال کیا۔


[[زمرہ:ازواج مطہرات]]
[[زمرہ:ازواج مطہرات]]
[[زمرہ:اہل بیت]]
[[زمرہ:اہل بیت]]
[[زمرہ:خانۂ نبوی]]
[[زمرہ:خانۂ نبوی]]
[[زمرہ:مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:صحابیہ]]


{{سانچہ:محمد2}}
{{سانچہ:محمد2}}

نسخہ بمطابق 13:10، 8 نومبر 2012ء

مؤمنین کی والدہ
ام المؤمنین
امہات المؤمنین - (ازواج مطہرات)

امہات المومنین

حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب بنت مطعون تھا۔ ان کی پہلی شادی خینس بن خدافہ سے ہوئی۔ حضرت حفصہ نے ان کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں خنیس نے زخم کھائے اور مدینہ واپس پہنچ کر شہادت پائی۔ 3 ھ میں حضرت حفصہ نبی اکرم کے جبالۂ عقد میں آئیں۔ ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ امیر معاویہ کے عہد خلافت میں مدینہ میں وفات پائی۔ آپ پڑھی لکھی اور حافظ قرآن تھیں۔ زید بن ثابت نے قرآن کا جو نسخہ جمع کیا تھا وہ حضرت حفصہ کے پاس امانت رکھا تھا۔ حضرت عثمان نے اسی نسخے کی نقلیں کراکے دوسرے مقامات کو بھیجیں۔

45ھ میں مدینہ میں انتقال کیا۔