"گندھارا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
گندھارا کا ذکر رگ وید اور [[بدھ]] روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ [[ایران]] کا ایک صوبہ بھی رہا اور [[سکندر اعظم]] بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا [[بدھ مت]] کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا [[بدھ مت]] کے زوال کا سبب بنا۔ [[محمود غزنوی]] کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔
گندھارا کا ذکر رگ وید اور [[بدھ]] روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ [[ایران]] کا ایک صوبہ بھی رہا اور [[سکندر اعظم]] بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا [[بدھ مت]] کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا [[بدھ مت]] کے زوال کا سبب بنا۔ [[محمود غزنوی]] کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔


[[زمرہ:آثار قدیمہ پاکستان]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان]]
[[زمرہ:کابل شاہی]]
[[زمرہ:کابل شاہی]]

نسخہ بمطابق 13:57، 23 نومبر 2012ء

گندھارا میں بنا بدھا کا مجسمہ

گندھارا (انگریزی: Gandhara) ایک قدیم ریاست تھی جو شمالی پاکستان میں خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ پشاور، ٹیکسلا، تخت بائی، سوات اور چارسدہ اس کے اہم مرکز تھے۔ یہ دریائے کابل سے شمال کی طرف تھی۔

گندھارا چھٹی صدی قبل مسیح سے گیارہویں صدی تک قائم رہی۔

گندھارا کا ذکر رگ وید اور بدھ روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ ایران کا ایک صوبہ بھی رہا اور سکندر اعظم بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا بدھ مت کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا بدھ مت کے زوال کا سبب بنا۔ محمود غزنوی کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔