"باب وولمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:ستارہ امتیاز بجانب زمرہ:ستارۂ امتیاز
سطر 184: سطر 184:


[[زمرہ:2007ء کی اموات]]
[[زمرہ:2007ء کی اموات]]
[[زمرہ:ستارہ امتیاز]]
[[زمرہ:ستارۂ امتیاز]]
[[زمرہ:برطانوی کرکٹر]]
[[زمرہ:برطانوی کرکٹر]]
[[زمرہ:کرکٹ کوچ]]
[[زمرہ:کرکٹ کوچ]]

نسخہ بمطابق 12:47، 2 جنوری 2013ء

باب وولمر
ذاتی معلومات
مکمل نامباب وولمر
عرفوولی
بلے بازیدائیں ہاتھ سے
گیند بازیرائٹ آرم
حیثیتآل راؤنڈر
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 463)31 جولائی 1975  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ2 جولائی 1981  بمقابلہ  آسٹریلیا
پہلا ایک روزہ (کیپ 16)24 اگست 1972  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ایک روزہ28 اگست 1976  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ فرسٹ کلاس ایک روزہ ٹیسٹ
میچ 350 6 19
رنز بنائے 15772 21 1059
بیٹنگ اوسط 33.55 5.25 33.09
سنچریاں/ففٹیاں 34 / 71 -- / -- 3 / 2
ٹاپ اسکور 203 9 149
گیندیں کرائیں 25767 321 546
وکٹیں 420 9 4
بولنگ اوسط 25.87 28.88 74.75
اننگز میں 5 وکٹ 12 -- --
میچ میں 10 وکٹ 1 -- --
بہترین بولنگ 7/47 3/33 1/8
کیچ/سٹمپ 239 / 1 3 / -- 10 / --
ماخذ: [1]، 3 جنوری 2008

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر 14 مئی، 1948ء کو ہندوستان کے شہر کانپور میں پیدا ہوئے۔


کرکٹ

وولمر نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کی ابتداء 1968 میں بیس سال کی عمر میں برطانیہ کی کاونٹی کینٹ کی ٹیم سے کی۔

بقول ان کے کرکٹ سے ان کا پہلا تعارف اس وقت ہوا جب وہ تین سال کے تھے اور ان کے والد نے ان کے پنگھوڑے میں گیند اور بلا رکھ دیئے تھے۔


چشم دید گواہ

گیارہ برس کی عمر میں 1959 میں کراچی میں انہوں نے پاکستانی کھلاڑی حنیف محمد کی فرسٹ کلاس کرکٹ کی 499 رنز کی ریکارڈ ساز اننگز دیکھی اور 1995 میں جب ویسٹ انڈین کھلاڑی برائن لارا نے 501 رنز کی اننگز کھیل کر یہ ریکارڈ توڑا تو اس وقت بھی وولمر سٹیڈیم میں موجود تھے۔ وولمر اس بات پر بہت فخر کیا کرتے تھے کہ انہوں نے یہ دونوں تاریخ ساز اننگز دیکھیں۔


کیرئیر

وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی اور درمیانی رفتار سے بالنگ کرتے تھے۔ انہیں 1975 میں برطانیہ کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ بھی انیس سو اکیاسی میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا۔

برطانیہ کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے انیس ٹیسٹ میچوں کی چونتیس اننگز میں 1059 رنز بنا رکھے تھے۔ ایک اننگز میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 149 رنز تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے چھ ایک روزہ میچ اور تین سو پچاس فرسٹ کلاس میچ بھی کھیلے۔ٹیسٹ کرکٹ میں اگرچہ وولمر کی وکٹوں کی تعداد صرف چار تھی لیکن فرسٹ کلاس کرکٹ میں انہوں نے 420 وکٹیں لیں۔


کوچنگ

ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیتے ہی وولمر نے جنوبی افریقہ میں کوچنگ شروع کر دی۔باب وولمر کو 1994 میں جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا اور وہ اس عہدے پر 1999 تک کام کرتے رہے۔ اس دوران جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ میچوں میں جیتنے کی شرح تہتر فیصد رہی جبکہ پندرہ میں دس ٹیسٹ میچوں میں بھی کامیابی حاصل کی۔

جنوبی افریقہ کی کوچنگ چھوڑنے کے فیصلے کے حوالے سے وولمر کہتے تھے کہ 1999 کے ورلڈ کپ میں جب ان کی ٹیم فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کر سکی تو انہوں نے استعفیٰ دینا ہی مناسب سمجھا۔

پاکستانی کوچ

باب وولمر بحیثیت پاکستانی کوچ

انہیں سال 2005 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا اور 2007 کے ورلڈ کپ کے ابتدائی مرحلے میں ہی پاکستانی ٹیم کی پہلے ویسٹ انڈیز اور پھر آئر لینڈ جیسی نوآموز ٹیم کے ہاتھوں شکست پر ان کے مستعفی ہونے کی نوبت ہی نہ آئی۔

کوچنگ کی جاب کے بارے میں وولمر کا کہنا تھا کہ اس میں سفر بہت کرنا پڑتا ہے اور گھر سے دور ہوٹلوں میں رہنا پڑتا ہے، جس کا صحت پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کے حوالے سے وہ کہا کرتے تھے ’یہ باقی ٹیموں کی کوچنگ سے مختلف ہے‘۔

وولمر نے دس ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کی جن میں سے پاکستان نے چار جیتیں، تین ہاریں اور تین کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔انہوں نے مجموعی طور پر اٹھائیس ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کے کوچ کے فرائض انجام دیئے جن میں دس ٹیسٹ پاکستان نے جیتے، گیارہ ہارے اور سات برابری پر ختم ہوئے۔

بطور کوچ، باب وولمر نے انہتر ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جن میں سے پاکستان نے سینتیس جیتے، انتیس ہارے جبکہ تین میچوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

انتقال

کرکٹ عالمی کپ 2007 میں پاکستانی کی آئرلینڈ کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد 18 مارچ، 2007ء کو ان کو ان کے ہوٹل کے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ پولیس نے ان کی موت کو قتل قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے۔12 جون 2007 کو جمیکن پولیس حکام نے تصدیق کر دی کہ ان کی موت طبعی وجوہات کی وجہ سے ہوئی تھی۔تین غیر جانبدار پتھالوجسٹس کی رپورٹس اور ٹاکسالوجی ٹیسٹ سے یہ واضح ہوا کہ وولمر طبعی موت کا شکار ہوئے اور ان کے جسم میں کسی قسم کا زہر موجود نہیں تھا۔ یوں کئی مہینوں تک ان متنازعہ موت کا مسئلہ حل ہوا۔