"مملکت یونانی ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.2) (روبالہ جمع: uk:Індо-грецьке царство
سطر 207: سطر 207:
[[simple:Indo-Greek Kingdom]]
[[simple:Indo-Greek Kingdom]]
[[sh:Indo-Grčko Kraljevstvo]]
[[sh:Indo-Grčko Kraljevstvo]]
[[uk:Індо-грецьке царство]]
[[vi:Vương quốc Ấn-Hy Lạp]]
[[vi:Vương quốc Ấn-Hy Lạp]]
[[zh:印度-希臘王國]]
[[zh:印度-希臘王國]]

نسخہ بمطابق 18:27، 13 فروری 2013ء

مملکت يونانی ہند
يونا ہند
سن 180 قبل از مسیح تا 10ء
100 قبل از مسیح میں حدود مملکت
دارالحکومت اسکندریہ کوہ قاف
ٹیکسلا
سرکپ
ساگالہ
پشکالاوتی
سیاسی حثیت
علاقائی بادشاہت
قیام 180 قبل از مسیح
خاتمہ
10ء


اوتیدم یکم نے آل دیودوت کی جگہ سلطنت یونانی باختر میں لینے کے بعد شمالی ہندوستان پر حملے شروع کیئے اور اسکے بعد اسکا بیٹا دیمتریوس یکم نے اپنی ریاست کو شمالی ہندوستان میں فتوحات کے ذریع وسیع کیا- مگر جب وہ مزید ہندوستان میں آگے بڑہا تو پیچھے سے اوکراتید میغاس نے بغاوت کی اور سلطنت یونانی باختر کے تخت پر قبضہ کر لیا- دیمتریوس یکم کے پاس جو شمالی ہندوستان کے علاقے بچے کو مملکت يونانی ہند میں تبدیل کر دیا- اس نئی مملکت کے 30 عدد بادشاہ آئے اور گئے اور عموما ایک دوسرے سے لڑتے اور جھگڑتے رہتے-

مملکت يونانی ہند کا نام بعد میں دراصل کئی مختلف یونانی ریاستوں کو کہا جانے لگا جن کی اپنی اپنی دارالحکومتیں تھیں جیسے کاپيسا، ٹیکسلا ، سرکپ، ساگالہ اور پشکالاوتی- یہ ریاستیں کبھی ایک دوسرے پر حاوی ہو جاتیں تو کبھی ایک ہوکر کسی خارجی دبا‍‌‎ؤ کا مقابلہ کرتیں- اپنے اقتدار کے دو صدیوں کے دوران، انہوں نے یونانی اور ہندوستانی زبانوں اور علامات کو ملا کر استعمال کیا جیسا کے ان کے سکوں میں آج بھی دیکھا جاسکتا ہے- ان کے علاقے قدیم یونانی، بدھ مت اور ہندو مت کے مذہبی رسومات کا مرکب بنے، جیسا کہ ان کے شہروں کے آثار قدیمہ کی باقیات میں دیکھا جاتا ہے اور بدھ مت کی خصوصاً حمایت کا اشارہ بھی ان میں ظاہر ہے-

پس منظر

ابتدائی تاریخ

مملکت يونانی ہند میں يونانیوں نے ہندوستانی خصوصیات و رسومات اپنا لیے اور یہ علاقے حقیقی معنوں میں منفرد سیاسی اور یونانی و ہندوستانی ثقافت کا ایک مرکب بنے، کم از کم حکمران اشرافیہ کے لئے تو ایسا ہی تھا-

190 سے 165 قبل از مسیح کے درمیان مملکت يونانی ہند کئی ریاستوں میں بٹے ہوئے تھے اور آپس میں لڑنے کے علاوہ سلطنت یونانی باختر سے بھی جنگ لڑتے رہے- شروع میں یہ قدیم مشرقی پنجاب تک حکومت کرتے اور ان کی مغربی سرحد ہندوستان کی شنگا سلطنت سے جا ملی-

عروج

سلطنت یونانی باختر کے ایک باغی سپہ سالار اوکراتید میغاس نے آنٹیماکھا یکم، دیمتریوس دوئم و آنٹیماکھا دوئم کو باری باری شکست دینے کے بعد سلطنت پر قابض ہوا- 165 قبل از مسیح میں اوکراتید میغاس نے مملکت يونانی ہند پر حملہ کیا اور سلطنت کے بیشتر اکثر حصے پر قبضہ کر لیا- مگر اس کی بدقسمتی تھی کہ اس نے آل اوتیدم سے جھگڑا منہ موڑ لیا، جس کا سب سے مشہور و معروف بادشاہ ملند اعظم نے اوکراتید میغاس کو 155 قبل از مسیح میں واپس سلطنت یونانی باختر میں دھکیل دیا اور اگلے 25 سالوں تک آل اوتیدم بغیر کسی دشواری کے مملکت يونانی ہند پر حکمرانی کرتے رہے- اس دوران ملند اعظم نے پاٹلپتر یعنی موجودہ پٹنہ تک شمالی ہندوستان کو فتح کر لیا مگر بعد میں خود خانہ جنگی میں مارا گیا-

زوال

130 قبل از مسیح میں یوہژی قبائل کے خانہ بدوشوں نے سلطنت یونانی باختر پر حملہ کرکے آخری بادشاہ ہلی‌اکل کو جنگ میں شکست دے کر باختر و سغد پر قابض ہوئے اور علاقے کا نام تخارستان پڑ گیا- سلطنت یونانی باختر سے بےشمار یونانی مملکت يونانی ہند پناہ لینے آگئے- 130 تا 80 قبل از مسیح کے دوران کئی بادشاہوں نے مملکت کی ریاستوں پر حکومت کی جن میں بڑی ریاستیں پاروپامیز، رخج، گندھارا، قدیم مغربی پنجاب اور قدیم مشرقی پنجاب تھے- رخج پر بعد میں ساکا خانہ بدوش قبائل نے قبضہ کر لیا-

کچھ بادشاہ ان علاقوں کو دوبارہ ملانے میں تقریباً کامیاب ہو ئے مثلاً فیلاکسینوس انکتوس اور آرچیبیاس دیکایوس نقفور، لیکن آخر میں ناکام رہے- ایک آل اوتیدم ملکہ، آگاتھوکلیا بیگم، نے اپنے بیٹے استراتو یکم کے لئے ایک مضبوط حکومت قائم کی، لیکن صدی کے موڑ پر مملکت يونانی ہند کے علاقوں میں بہت اختلافات تھے-

تخریبی عناصر کی شکل میں ساکا اپنے حکمران مؤ‏یس کے زیر اثر مملکت يونانی ہند میں داخل ہوئے- اس نے آل اوتیدم اور آل اوکراتید کے کئی بادشاہوں کو شکست دے کر پاروپامیز، گندھارا اور قدیم مغربی پنجاب کو فتح کر لیا- اس دشمن کے خلاف، دونوں خاندانوں نے امینتاس نیکاتر کے زیر اقتدار، جن کی قدیم مشرقی پنجاب میں حکومت تھی، نے اتحادی بن کر ساکا کی بھرپور مزاحمت کی اور یونانی ریاستوں کو بچایا اور 65 قبل مسیح میں اپنے علاقوں پر دوبارہ قابض ہوئے- لیکن ساتھ ہی یونانی ریاستوں کی آپسی دشمنیاں لوٹ آئیں-

مملکت يونانی ہند کے آخری سالوں کی تاریخ دوبارہ خانہ جنگوں کی صورت میں لکھی گئی اور جلد ہی مشرقی علاقے دوبارہ ساکا جنگجو لے گئے- آخری حکمران مملکت يونانی ہند استراتو دوئم اور استراتو تریہم نے ساکا جنگجوؤں کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے اور انکے سردار راجوولا نے انہیں مار دیا اور اس طرح مملکت يونانی ہند کا خاتمہ ہوا اور سلطنت ساکائے ہند کی شروعات ہوئی-


حکمرانوں کی فہرست

پاروپامیز رخج گندھارا قدیم مغربی پنجاب قدیم مشرقی پنجاب
دیمتریوس اعظم
200–190 قبل از مسیح
آگاتھوکلیز
190–180 قبل از مسیح
پانطالیون
190–180 قبل از مسیح
آنٹیماکھا یکم
185–170 قبل از مسیح
دیمتریوس دوئم
175–170 قبل از مسیح
آپالوڈوٹس یکم
180–160 قبل از مسیح
آنٹیماکھا دوئم
160–155 قبل از مسیح
اوکراتید میغاس
170–145 قبل از مسیح
ملند اعظم
155–130 قبل از مسیح
زولیوس دیکایوس
130–120 قبل از مسیح
آگاتھوکلیا بیگم
130–120 قبل از مسیح
لائیسیاس انکتوس
120–110 قبل از مسیح
استراتو یکم
120–110 قبل از مسیح
آنطی الکیداس نقفور
110–100 قبل از مسیح
ہلی‌اکل دوئم
110–100 قبل از مسیح
پالیکسینوس اپیفانیس سوتر
100 قبل از مسیح
دیمتریوس تریہم
100 قبل از مسیح
فیلاکسینوس انکتوس
100–95 قبل از مسیح
دیومیدیس سوتر
95–90 قبل از مسیح
امینتاس نیکاتر
95–90 قبل از مسیح
اپاندر
95–90 قبل از مسیح
ثیوفیلوس
90 قبل از مسیح
پیوکولاعوس سوتر دیکایوس
90 قبل از مسیح
تھراسو باسیلیوس میغاس
90 قبل از مسیح
نیسیوس
90–85 قبل از مسیح
ملند دوئم
90–85 قبل از مسیح
آرتیمیدوروس انکتوس
90–85 قبل از مسیح
حرمیاس سوتر
90–70 قبل از مسیح
آرچیبیاس دیکایوس نقفور
90–70 قبل از مسیح
ٹیلیفوس ایورگیٹیز
75–70 قبل از مسیح
آپالوڈوٹس دوئم
75–70 قبل از مسیح
ہپوستراطوس
65–55 قبل از مسیح
دیونیسیوس سوتر
65–55 قبل از مسیح
زولیوس سوتر
55–35 قبل از مسیح
اپالوفینس سوتر
55–35 قبل از مسیح
استراتو دوئم اور استراتو تریہم
25 قبل از مسیح –10ء
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔