"نکاح حلالہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ جمع: ar:زواج التحليل, fa:محلل
م روبالہ: منتقلی 3 بین الویکی روابط، اب ویکی ڈیٹا میں d:q4116101 پر موجود ہیں
سطر 2: سطر 2:


[[Category:مذہبی اصطلاحات]]
[[Category:مذہبی اصطلاحات]]

[[ar:زواج التحليل]]
[[fa:محلل]]
[[en:Nikah Halala]]

نسخہ بمطابق 12:39، 12 مارچ 2013ء

کسی چیز کو شرعا جائز بنا لینا۔ حلال بنا لینا۔ اسلام میں پہلے عرب میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص بیوی کو طلاق دے دیتا اور پھر اس سے شادی کرنا چاہتا تو جب تک وہ کسی دوسرے شخص س عقد کرکے طلاق نہ پاتی ، پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی تھی۔ اسلام نے اس طریقہ کوباقی رکھا تاکہ لوگ آسانی سے بیویوں کو طلاق نہ دے سکیں۔ مگر تین طلاق دینے کی صورت میں ، ایک اور دو طلاق دینے کی صورت میں یہ حکم نہیں ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں کو تین مغلطہ طلاقیں دے دیتے ہیں وہ اگر اس عورت سے پھر نکاح کرنا چاہیں تو پہلے وہ عورت کسی سےنکاح کرے پھر اس سےطلاق لے کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس کے لیے حلال ہے۔ احادیث میں حلالہ کرنے والوں کی سخت مذمت آئی ہے۔ کہ جو شخص حلالہ کرتا ہے اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے ، ان دونوں پر خدا کی لعنت۔ حضرت عمر ایسے لوگوں کو زانیوں کے برابر سمجھتے تھے۔ کیونکہ ایسے شخص کا مقصد وہ نہیں ہوتا جو شارع نے نکاح سے مراد لیا ہے۔ بعض ائمہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور بعض نے حرام ، مگر جن لوگوں نے اسے حلال قرار دیا ہے وہ بھی اسے اچھا نہیں کہتے ۔