"یوہانس گوٹن برک" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ:حذف بین الویکی و موجود در ویکی ڈیٹا: vep
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
گوٹن برگ کی جانب سے چھاپے خانے کی نئی تکنیک متعارف ہونے سے [[یورپ]] میں کتابوں کی چھپائی میں انقلاب آ گیا اور ہاتھ سے لکھنے کے روایتی طریقے کی جگہ چھاپے خانے نے لے لی۔ ان کی چھاپنے کی ٹیکنالوجی جلد ہی یورپ میں پھیل گئی اور اسے یورپی [[نشاۃ ثانیہ]] کا کلیدی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ ان کی اس عظیم ایجاد کو آج بھی تسلیم کیا جاتا ہے اور [[1999ء]] میں اے اینڈ ای نیٹ ورک نے "ہزاریہ کے افراد" میں گوٹن برگ کو اول درجہ دیا اور [[1997ء]] میں ٹائم-لائف جریدے نے گوٹن برگ کی ایجاد کو دوسرے ہزاریے کی اہم ترین ایجاد قرار دیا۔
گوٹن برگ کی جانب سے چھاپے خانے کی نئی تکنیک متعارف ہونے سے [[یورپ]] میں کتابوں کی چھپائی میں انقلاب آ گیا اور ہاتھ سے لکھنے کے روایتی طریقے کی جگہ چھاپے خانے نے لے لی۔ ان کی چھاپنے کی ٹیکنالوجی جلد ہی یورپ میں پھیل گئی اور اسے یورپی [[نشاۃ ثانیہ]] کا کلیدی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ ان کی اس عظیم ایجاد کو آج بھی تسلیم کیا جاتا ہے اور [[1999ء]] میں اے اینڈ ای نیٹ ورک نے "ہزاریہ کے افراد" میں گوٹن برگ کو اول درجہ دیا اور [[1997ء]] میں ٹائم-لائف جریدے نے گوٹن برگ کی ایجاد کو دوسرے ہزاریے کی اہم ترین ایجاد قرار دیا۔


[[زمرہ:یوہانس گوٹن برگ]]
[[زمرہ:1398ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1468ء کی وفیات]]
[[زمرہ:جرمن مؤجدین]]
[[زمرہ:جرمن مؤجدین]]

نسخہ بمطابق 16:49، 27 جون 2013ء

یوہانس گوٹن برگ

یوہانس گوٹن برگ (Johannes Gutenberg) (پیدائش: 1398ء – وفات: 3 فروری 1468ء) ایک جرمن سنار اور ناشر تھے جنہیں 1439ء میں دنیا کے پہلے میکانیکی چھاپے خانے کا موجد سمجھا جاتا ہے۔ ان کا سب سے اہم کام گوٹن برگ بائبل (جسے 42 سطری بائبل بھی کہا جاتا ہے) تھا جسے جمالیاتی اور تکنیکی معیار کے حساب سے بھرپور انداز میں سراہاگیا۔

گوٹن برگ کی جانب سے چھاپے خانے کی نئی تکنیک متعارف ہونے سے یورپ میں کتابوں کی چھپائی میں انقلاب آ گیا اور ہاتھ سے لکھنے کے روایتی طریقے کی جگہ چھاپے خانے نے لے لی۔ ان کی چھاپنے کی ٹیکنالوجی جلد ہی یورپ میں پھیل گئی اور اسے یورپی نشاۃ ثانیہ کا کلیدی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ ان کی اس عظیم ایجاد کو آج بھی تسلیم کیا جاتا ہے اور 1999ء میں اے اینڈ ای نیٹ ورک نے "ہزاریہ کے افراد" میں گوٹن برگ کو اول درجہ دیا اور 1997ء میں ٹائم-لائف جریدے نے گوٹن برگ کی ایجاد کو دوسرے ہزاریے کی اہم ترین ایجاد قرار دیا۔