"کتاب قضاۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
کتاب قضاۃ ([[عبرانی زبان|عبرانی]]: ספר שופטים) [[عبرانی بائبل]] کی ساتویں کتاب ہے۔ یہ کتاب اُن قاضیوں کے بارے میں ہے جو [[حضرت یشوع علیہ السلام]] کی موت کے بعد سے سلاطین کے دور کے شروع ہونے تک [[بنی اسرائیل]] کی قیادت کرتے رہے۔ یہ قاضی [[یہود|یہودیوں]] کی سیاسی، عسکری، تمدنی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں پر نظر رکھتے تھے اور [[شریعت موسوی]] کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔


اس کتاب کے مصنف کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کتاب کے مصنف کی بہت سے قابل وثوق ذرائع اور مآخذ تک رسائی تھی جن کی مدد سے اُس نے یہ کتاب تحریر کی۔ اکثر علماء نے اس کتاب کو [[سموئیل|سموئیل نبی]] کی تصنیف قرار دیا ہے۔


اس کی تاریخِ تصنیف کے بارے میں علماء میں اتفاق رائے نہیں۔ بعض کا خیال ہے چونکہ [[بنی اسرائیل]] کے قاضیوں کی قیادت کا زمانہ تقریباً 410 سال تک پھیلا ہوا ہے اس لیے یہ کتاب غالباً گیارھویں صدی قبل مسیح کے زمانہ کی تصنیف قرار دی جا سکتی ہے۔


جب تک [[حضرت موسیٰ علیہ السلام]] زندہ رہے آپ خدا کی مدد سے بنی اسرائیل کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی فرماتے رہے۔ چونکہ آپ خداوند تعالیٰ کی طرف سے شریعت (تورات) لے کر آئے تھے اس لیے آپ کی قیادت کو ہمیشہ مقبولیت کا درجہ حاصل رہا۔ اس کے باوجود بنی اسرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اور بعد میں بار بار راہ راست سے بھٹک کر بُت پرستی، تشدد پسندی اور بداخلاقی کے شکار ہوئے اور کئی مصائب میں گرفتار ہونے کے بعد بار بار توبہ کرتے رہے اور اپنے خدا کے حضور قسمیں کھا کھا کر وعدہ کرتے رہے کہ وہ اُن تمام قوانین کا اور احکام الٰہی پر جو اُنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی معرفت دئیے گئے تھے، عمل کریں گے لیکن اپنی بار بار کی عہد شکنی کے باعث وہ غضب الٰہی کا نشانہ بنتے رہے۔ اس میں کلام نہیں کہ یہ کتاب [[یہود]] کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے اتار چڑھاؤ کی بڑی عبرت انگیز تاریخ ہے۔
'''قُضاۃ'''
<BR>


یہ کتاب نیکی اور بدی کی ہمیشہ جاری رہنے والی جنگ کی بڑی مکروہ تصویر پیش کرتی ہے اور تمام قوموں کو یاد دلاتی ہے کہ فتح ہمیشہ بندگان خدا ہی کو حاصل ہوتی ہے۔
یہ کتاب اُن قاضیوں کے بارے میں ہے جو حضرت یشوع علیہ السلام کی موت کے بعد سے سلاطین کے دور کے شروع ہونے تک بنی اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ یہ قاضی یہودیوں کی سیاسی، عسکری، تمدنی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں پر نظر رکھتے تھے اورشریعت موسوی کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔<BR>


{{s-start}}
اس کتاب کے مصنف کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتی لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کتاب کے مصنف کی بہت سے قابل وثوق ذرائع اور ماخذات تک رسائی تھی جن کی مدد سے اُس نے یہ کتاب تحریر کی۔اکثر علماء نے اس کتاب کو سموئیل نبی کی تصنیف قرار دیا ہے۔ <BR>
{{s-hou | [[نبییم|تاریخی اسفار]]|||}}
{{s-bef | before= [[کتاب یشوع|یشوع]] | rows = 2 }}
{{s-ttl | title = [[تنک|عبرانی بائبل]] }}
{{s-aft | after = [[کتاب سموئیل|سموئیل]] | rows= 1 }}
{{s-ttl | title = [[عیسائیت|عیسائی]]<br>[[عہدنامہ قدیم]] }}
{{s-aft | after = [[کتاب روت|روت]] | rows= 1 }}
{{s-end}}


{{اسفار کتاب مقدس}}
اس کی تاریخِ تصنیف کے بارے میں علماء میں اتفاق رائے نہیں۔ بعض کا خیال ہے ، چونکہ بنی اسرائیل کے قاضیوں کی قیادت کا زمانہ تقریباً 410 سال تک پھیلا ہوا ہے اس لیے یہ کتاب غالباً گیارھویں صدی قبل مسیح کے زمانہ کی تصنیف قرار دی جا سکتی ہے۔<BR>


[[زمرہ:نبییم]]
جب تک حضرت موسیٰ علیہ السلام زندہ رہے آپ خدا کی مدد سے بنی اسرائیل کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی فرماتے رہے۔ چونکہ آپ خداوند تعالیٰ کی طرف سے شریعت (توریت) لے کر آئے تھے اس لیے آپ کی قیادت کو ہمیشہ مقبولیت کا درجہ حاصل رہا۔اس کے باوجود بنی اسرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اور بعد میں بار بار راہ راست سے بھٹک کر بُت پرستی، تشدد پسندی اور بداخلاقی کے شکار ہوئے اور کئی مصائب میں گرفتار ہونے کے بعد بار بار توبہ کرتے رہے اور اپنے خدا کے حضور قسمیں کھا کھا کر وعدہ کرتے رہے کہ وہ اُن تمام قوانین کاور احکام الٰہی پر جو اُنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی معرفت دئیے گئے تھے، عمل کریں گے لیکن اپنی عہد شکنی کے باعث وہ غضب الٰہی کا نشانہ بنتے رہے۔ اس میں کلام نہیں کہ یہ کتاب اہل یہود کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے اتار چڑھاؤ کی بڑی عبرت انگیز تاریخ ہے۔<br>
[[زمرہ:کتاب قضاۃ]]

یہ کتاب نیکی اور بدی کی ہمیشہ جاری رہنے والی جنگ کی بڑی مکروہ تصویر پیش کرتی ہے اور تمام قوموں کو یاد دلاتی ہے کہ فتح ہمیشہ بندگان خدا ہی کو حاصل ہوتی ہے۔

نسخہ بمطابق 03:13، 28 اگست 2013ء

کتاب قضاۃ (عبرانی: ספר שופטים) عبرانی بائبل کی ساتویں کتاب ہے۔ یہ کتاب اُن قاضیوں کے بارے میں ہے جو حضرت یشوع علیہ السلام کی موت کے بعد سے سلاطین کے دور کے شروع ہونے تک بنی اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ یہ قاضی یہودیوں کی سیاسی، عسکری، تمدنی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں پر نظر رکھتے تھے اور شریعت موسوی کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔

اس کتاب کے مصنف کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کتاب کے مصنف کی بہت سے قابل وثوق ذرائع اور مآخذ تک رسائی تھی جن کی مدد سے اُس نے یہ کتاب تحریر کی۔ اکثر علماء نے اس کتاب کو سموئیل نبی کی تصنیف قرار دیا ہے۔

اس کی تاریخِ تصنیف کے بارے میں علماء میں اتفاق رائے نہیں۔ بعض کا خیال ہے چونکہ بنی اسرائیل کے قاضیوں کی قیادت کا زمانہ تقریباً 410 سال تک پھیلا ہوا ہے اس لیے یہ کتاب غالباً گیارھویں صدی قبل مسیح کے زمانہ کی تصنیف قرار دی جا سکتی ہے۔

جب تک حضرت موسیٰ علیہ السلام زندہ رہے آپ خدا کی مدد سے بنی اسرائیل کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی فرماتے رہے۔ چونکہ آپ خداوند تعالیٰ کی طرف سے شریعت (تورات) لے کر آئے تھے اس لیے آپ کی قیادت کو ہمیشہ مقبولیت کا درجہ حاصل رہا۔ اس کے باوجود بنی اسرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اور بعد میں بار بار راہ راست سے بھٹک کر بُت پرستی، تشدد پسندی اور بداخلاقی کے شکار ہوئے اور کئی مصائب میں گرفتار ہونے کے بعد بار بار توبہ کرتے رہے اور اپنے خدا کے حضور قسمیں کھا کھا کر وعدہ کرتے رہے کہ وہ اُن تمام قوانین کا اور احکام الٰہی پر جو اُنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی معرفت دئیے گئے تھے، عمل کریں گے لیکن اپنی بار بار کی عہد شکنی کے باعث وہ غضب الٰہی کا نشانہ بنتے رہے۔ اس میں کلام نہیں کہ یہ کتاب یہود کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے اتار چڑھاؤ کی بڑی عبرت انگیز تاریخ ہے۔

یہ کتاب نیکی اور بدی کی ہمیشہ جاری رہنے والی جنگ کی بڑی مکروہ تصویر پیش کرتی ہے اور تمام قوموں کو یاد دلاتی ہے کہ فتح ہمیشہ بندگان خدا ہی کو حاصل ہوتی ہے۔

کتاب قضاۃ
ماقبل  عبرانی بائبل مابعد 
عیسائی
عہدنامہ قدیم
مابعد