"فرعون" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 17: سطر 17:
== اسلام کے مطابق ==
== اسلام کے مطابق ==


فرعون کا ذکر [[قرآن]] میں [[بنی اسرائیل]] کے قصہ میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہےـ [[موسیٰ علیہ السلام]] نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیا دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون پانی میں ڈوبتے ہوا ایمان لے آیاـ [http://www.quranweb.org/urdu/index.htm (القرآن 10: 90 تا 92)] مگر اس کا اللہ کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہ رہاـ اس کا گناہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھا [http://www.quranweb.org/urdu/index.htm (القرآن 79: 20 تا 25)] اور اس کے نتیجہ میں اللہ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنایاـ<ref>The New Encyclopedia of Islam p. 354
فرعون کا ذکر [[قرآن]] میں [[بنی اسرائیل]] کے قصہ میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہےـ [[موسیٰ علیہ السلام]] نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیا دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون پانی میں ڈوب کر مر گیا۔ [http://www.quranweb.org/urdu/index.htm (القرآن 10: 90 تا 92)] مگر اس کا اللہ کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہ رہاـ اس کا گناہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھا [http://www.quranweb.org/urdu/index.htm (القرآن 79: 20 تا 25)] اور اس کے نتیجہ میں اللہ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنایاـ<ref>The New Encyclopedia of Islam p. 354
</ref>
</ref>



نسخہ بمطابق 05:50، 29 اکتوبر 2013ء

فرعون کا لقب قدیم مصر کے بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتا ہےـ لغوی معنی "عظیم گھر" ہیں جس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولاد ہیں ـ[1]

اردو انگریزی ہیروغلیف
فرعون pharaoh
O1
O29

یہودیت کے مطابق

Firon kafir tha

اسلام کے مطابق

فرعون کا ذکر قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہےـ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیا دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون پانی میں ڈوب کر مر گیا۔ (القرآن 10: 90 تا 92) مگر اس کا اللہ کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہ رہاـ اس کا گناہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھا (القرآن 79: 20 تا 25) اور اس کے نتیجہ میں اللہ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنایاـ[2]

موسی کے فرعون کی شناخت

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل کے خروج میں جس فرعون کا ذکر ہے وہ رعمسیس دوم تھا، مگر کوئی تاریخی ثبوت موجود نہیں ہے کہ رعمسیس دوم کو ان عذابات کا سامنا کرنا پڑا تھا جن کا ذکر توریت میں ہےـ علم الآثار کے ماہرین کا اس نکتہ پر کوئی اجماع نہیں ہےـ ممکن فرعون کی فہرست میں کم از کم 14 نام موجود ہیں ـ

حوالہ جات

  1. The Encyclopedia of World History. p. 30
  2. The New Encyclopedia of Islam p. 354