"کتاب گنتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م نے زمرہ:کتاب گنتی ہٹایا فوری زمرہ بندی کے ذریعہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:


[[زمرہ:کتب تورات]]
[[زمرہ:کتب تورات]]
[[زمرہ:کتاب مقدس]]
[[زمرہ:عہد نامہ قدیم]]
[[زمرہ:کتب کتاب مقدس ]]
[[زمرہ:کتب عہد نامہ قدیم ]]

نسخہ بمطابق 14:53، 26 دسمبر 2013ء

کتاب گنتی (عبرانی: במדבר‎، یونانی: Ἀριθμοί) عبرانی بائبل کی چوتھی اور تورات کی پانچ کتابوں میں سے ایک ہے۔ تورات کی اس چوتھی کتاب کی تصنیف و تالیف حضرت موسیٰ سے منسوب ہے۔ یہ 1450-1410 قبل از مسیح کے درمیانی عرصہ میں لکھی گئی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب بنی اسرائیل کوہ سینا کے دامن میں مقیم رہنے، خدا سے وفاداری کا عہد باندھنے اور اُس کے احکام و قوانین کو ماننے کی قسم کھانے کے بعد کنعان کی موعودہ سرزمین کے طرف روانہ ہوئے۔ یہ کتاب بنی اسرائیل کے چالیس سالہ ابتدائی عہد کی تاریخ ہے۔

عبرانی زبان میں اس کتاب کا نام "بمدبر" ہے جس مطلب ہے "بیابان میں "۔ لیکن کتاب مقدس کے انگریزی ترجمہ میں اس کتاب کو Numbers (اعداد) اور اردو ترجمہ میں گنتی کا نام دیا گیا ہے۔

وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل فرعون مصر کی غلامی سے رہا ہو کر نکلے تھے تو حضرت موسیٰ نے انہیں ایک عظیم لشکر کی صورت میں منظم کرنے کے لیے اُن کی مردم شماری کی تھی جس کے مطابق ان کی تعداد بیس لاکھ تھی لیکن کوہ سینا کے دامن سے روانہ ہونے کے بعد یہ تعداد کم ہو گئی۔ ملک کنعان میں داخل ہونے سے قبل ایک بار پھر اُن کی مردم شماری کی گئی تا کہ معلوم ہو کہ کتنے جوان فوجی خدمت انجام دینے کے قابل ہیں۔

بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکلنے کے بعد موعود ملک کنعان تک پہنچنے کے لیے کل نو دن کی مدت درکار تھی، لیکن انہیں وہاں تک پہنچنے میں اڑتیس سال کا طویل عرصہ لگ گیا اور اس دور ان وہ لوگ جو حضرت موسیٰ کی قیادت میں ملک مصر سے نکلی تھے صفحہ ہستی سے نابود ہو چکے تھے۔ صرف اُن کی آل اولاد ہی دریائے اردن پار کر کے کنعان میں داخل ہو سکی۔ خود حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی کنعان کی سرزمین پر قدم رکھنے کی سعادت نصیب نہ ہوئی۔ بنی اسرائیل کے وہ لوگ جو مصر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ آئے تھے سوائے حضرت یشوع اور ایک دوسرے یہودی کے سب انتقال کر گئے۔ یہ دونوں اس لیے بچ گئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق جہاد کی حمایت کی تھی جبکہ باقی بنی اسرائیل ملک کنعان کا حال سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور خدا کو برا بھلا کہنے لگے۔ بنی اسرائیل کی نئی نسل حضرت یشو ع کی قیادت میں کنعان پہنچی جنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔

ایسا کیوں ہوا؟ اس سوال کا جواب قارئین کو کتاب گنتی کے مطالعہ سے بخوبی معلم ہو جاتا ہے۔ کوہ سینا پر بنی اسرائیل نے خدا سے عہد باندھا تھا کہ وہ اس کام کےاحکام و قوانین کو مانیں گے، ہمیشہ اُ س کے وفادار رہیں گے لیکن رفتہ رفتہ وہ خدا کے احکام کی خلاف ورزی کرنے لگے اور بت پرستی اور کئی دوسری برائیوں میں گرفتار ہو گئے۔ یہاں تک کہ خدا کی نعمتوں اور برکتوں کے لیے اُس کا شکر کرنے کی بجائے اُسے برا بھلا کہنے لگے ۔ چنانچہ خدا نے اس قوم کو جسے اُس نے فرعون مصر کی غلامی سے نجات دی تھی بعض ایسے صبر آزما اور دلگداز تجربوں سے گزر نے دیا جو اُن کی آئندہ نسلوں کے لیے باعث عبر ت ثابت ہوئے۔ گنتی کی کتاب کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ خدا کے احکام و قوانین سے رو گردانی کا نتیجہ کس قدر برا ہوا ہے۔

اس کتاب میں مندرجہ ذیل واقعات ہیں:

  1. مسافرت کے لیے بنی اسرائیل کی تیاریاں (1:1۔ 10:10)
  2. مُلک مو عود کی پہلی جھلک ( 10:11۔14:45)
  3. مزید صحرا نو ر دی ( 1:15۔ 21:35)
  4. مُلک مو عود میں داخل ہونے کی دوسری کوشش (1:22۔ 13:36)
کتاب گنتی
ماقبل  عبرانی بائبل مابعد 
عیسائی
عہدنامہ قدیم