"اہرام مصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
There is no point in placing the description from Imam Ahmed Raza, which has no scientific basis and is completely wrong in any case.
سطر 5: سطر 5:
یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کے ملفوظات مجدد مات حاضرہ میں جو تحقیق احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے اس کو درج کر دیتا ہوں فرماتے ہیں
یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کے ملفوظات مجدد مات حاضرہ میں جو تحقیق احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے اس کو درج کر دیتا ہوں فرماتے ہیں



ان کی تعمیر حضرت آدم علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (١٤٠٠٠) برس پہلے ہوئی۔ نوح علیہ السلام کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہورہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین [[نوح علیہ السلام]] نے ایک [["کشتی نوح|کشتی]] تیار فرمائی جو ١٠ رجب کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر ٨٠ آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا ٣٠ ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ دسویں محرم کو چھ(٦) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ جودی پہاڑ پر ٹہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”سوق الثمانین” نام رکھا۔ یہ بستی جبل نہاوند کے قریب متصل ”موصل” شہر (عراق) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر امومنین حضرت علی کرم اللہ تعالٰیٰ وجہہ الکریم سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔





نسخہ بمطابق 13:49، 30 اپریل 2014ء

غزہ کے اہرام

اہرام مصر کا شمار انسان کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرم زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین مصر اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو کہ ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔

امام احمد رضا خان کی تحقیق

یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کے ملفوظات مجدد مات حاضرہ میں جو تحقیق احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے اس کو درج کر دیتا ہوں فرماتے ہیں



سانچہ:Link FA