اغالبہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سلطنتِ بنو اغالبہ

عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے زمانے میں افریقا کا علاقہ جو موجودہ طرابلس، تیونس اور الجزائر پر مشتمل ہے، نیم خود مختار ہو گیا۔ کیونکہ مرکزِ خلافت سے دور ہونے کی وجہ سے اس علاقے کا انتظام مشکل ہو رہا تھا اس لیے ہارون نے یہاں کی حکومت مستقل طور پر ایک شخص ابراہیم بن اغلب اور اس کی اولاد کے سپرد کردی۔ اس طرح افریقہ میں ایک نئی حکومت کی بنیاد پڑی جو اغالبہ یا خاندان اغلب کی حکومت کہلاتی ہے۔ یہ اغلبی حکومت عملاً خود مختار تھی لیکن عباسی خلافت کو تسلیم کرتی تھی اور ہر سال باقاعدگی کے ساتھ خراج دیا کرتی تھی جو اس بات کا ثبوت تھا کہ حکومت عباسی خلافت کا حصہ ہے۔ اغلبی خاندان کی یہ حکومت 800ء سے 909ء تک یعنی ایک سو سال سے زیادہ عرصے تک قائم رہی۔ اس کا دار الحکومت قیروان تھا جس کی بنیاد عقبہ بن نافع نے رکھی تھی۔ اغلبی خاندان کے دور حکومت میں قیروان شمالی افریقہ میں علوم و فنون کا سب سے بڑا مرکز بن گیا تھا لیکن اغلبی حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ جزیرہ صقلیہ کی فتح اور بحری قوت کی ترقی ہے۔ اس دور میں نہ صرف یہ کہ جزیرہ صقلیہ فتح کیا گیا بلکہ جنوبی اٹلی پر بھی مسلمانوں کا تسلط قائم ہو گیا تھا۔ اغلبی حکومت کا بحری بیڑا اتنا طاقتور ہو گیا تھا کہ مغربی بحیرۂ روم میں کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ ابراہیم اغلب کے بعد اس کے بیٹے عبداللہ بن ابراہیم نے حکومت سنبھالی۔ بحیرہ روم کا جزیرہ صقلیہ اس کے جانشیں زیادۃ اللہ کے دور میں فتح ہوا جس پر سب سے پہلے امیر معاویہ کے دور میں ناکام فوج کشی کی گئی تھی۔ زیادۃ اللہ نے 100 بحری جہازوں کو اس مہم پر روانہ کیا جس نے کئی معرکوں اور جدوجہد کے بعد یہ عظیم فتح حاصل کی اور جزیرے کو سلطنت اغالبہ کا حصہ بنا لیا۔ ابو مضر زیادۃ اللہ خاندان اغالبہ کا آخری حکمران ثابت ہوا جس کے دوران میں ابو عبداللہ الشیعی نے اغلبی حکومت کا خاتمہ کرکے فاطمی سلطنت کی بنیاد رکھی۔

حکمران[ترمیم]

  1. ابراہیم بن اغلب
  2. ابو العباس عبد اللہ
  3. ابو محمد زیادۃ اللہ بن ابراہیم
  4. ابو عقال الاغلب بن ابراہیم
  5. ابو العباس محمد
  6. ابو ابراہیم احمد بن محمد بن الاغلب
  7. زیادۃ اللہ ثانی
  8. ابو الغرانیق محمد بن احمد
  9. ابو اسحاق ابراہیم بن احمد
  10. ابو العباس عبد اللہ ثانی
  11. زیادۃ اللہ ثالث