اٹک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اٹک شہر کا قلعہ اس کے وجود کا بانی ہے جو دریائے سلپ پر بلایا گیا ہول شہنشاہ اکبر اعظم نے اپنے بھائی مرزاجو کہ کابل کندھار پر حکمرانی کر رہا تھا۔ قابل کی بغاوت کے اپنے جرنیل راجا مان سنگھ کے ذریعے ختم کروایا اور اٹک کے لیے کیبل یاد رکھیں بنارس سے یہاں مائی گیر آباد کے گئے جن کو جاگیر دی گئی اور بنگال سے کشتی بنانے والے باہر بھی دریا پر آباد کیے گئے آئین اکبری میں درج ہے کہ اس وقت کشمیر اورقابل دیا پر 40000 کشتیاں تھین۔اٹک کو پہلے پہل شہنشاہ اکبر اعظم نے آباد کیا آئین اکبری

اٹک
 

تاریخ تاسیس 1904  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
تقسیم اعلیٰ ضلع اٹک   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33°46′00″N 72°22′00″E / 33.766666666667°N 72.366666666667°E / 33.766666666667; 72.366666666667   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
اوقات پاکستان کا معیاری وقت   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
43600  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 8504972  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

اٹک صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع اٹک کا صدر مقام ہے۔

ضلع اٹک کی پانچ تحصیلیں ہیں اور ایک ذیلی تحصیل ہے۔ مکمل نام اٹک شہر ہے جبکہ عمومًا لکھتے اور بولتے محض اٹک ہیں کیونکہ یہ ایک قصبہ اٹک خورد کے نام سے دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے۔ قلعہ اٹک بنارس وہیں پر ہے۔ موجودہ اٹک شہر کا نام پہلے کیمبل پور تھا جسے برطانوی حکومت نے بطور چھاؤنی آباد کیا تھا۔ بعد میں یہ نام بدل کر اٹک شہر اور اٹک کا اٹک خورد کر دیا گیا۔

ضلع اٹک میں مندرجہ ذیل تحصیلیں ہیں۔

ضلع اٹک کے اہم علاقوں میں حسن ابدال، جنڈ، وادی چھچھ اور فتح جنگ شامل ہیں۔ اٹک ایک تاریخی مقام ہے۔ بادشاہ اکبر نے یہاں ایک قلعہ تعمیر کروایا تھا جو قلعہ اٹک بنارس کے نام سے مشہور ہے اب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ سکھ مذہب کی عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں واقع ہے۔ یہ ضلع، پانچ دریائوں کی سرزمین پنجاب کے دوسرے میدانی اضلاع کی نسبت زیادہ خوبصورت ہے۔ یہ ضلع صوبہ پنجاب شمال مغربی کونے میں دریائے سندھ کے کنارے شمالاً جنوباً واقع ہے۔ ضلع کے شمال میں دریائے سندھ 80کلومیڑ تک سرحدی پٹی کے طور پر بہتا ہے اور ضلع اٹک کو صوبہ پختونخوا کے اضلاع سے جدا کرتا ہے۔ یوں یہ ضلع صوبہ پختونخوا اور پنجاب کے سنگم پر واقع ہونے کی بنا پر پنجاب کا آخری ضلع کہلاتا ہے۔ شمال میں اس ضلع کا حدود صوبہ پختونخوا کے دو اضلاع ہری پور اور صوابی سے ملتی ہیں۔ ہری پور کا مشہور سلسلۂ کوہ’’گندگر‘‘ جس سے ’’ راجا رسالو‘‘ کی داستان کا کچھ حصہ وابستہ ہے ضلع اٹک کے شمال میں ہی واقع ہے۔ ضلع اٹک کا سب سے بڑا اور بلند پہاڑی سلسلہ ’’کالاچٹا‘‘ ہے جو تحصیل اٹک کے مغرب میں واقع ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ کے شمال میں پتھروں کا رنگ سفید اور جنوب میں گہرا سلیٹی ہے اسی مناسبت سے مقامی بولی میں اس کو’’ کالا چٹا‘‘ یعنی سیاہ و سفید کا نام دیا گیا ہے۔ جنوب میں کھیری مورت کا سلسلہ کوہ ہے جب کہ کوہستان نمک کا سلسلہ بھی اس ضلع میں سکیسر کے مقام پر ملتا ہے۔ دریائے سندھ کے قریب ہی ضلع کے مغربی علاقہ میں مکھڈجنڈال کی پہاڑیاں واقع ہیں جو کٹی پھٹی ہیں اور زیادہ بلند بھی نہیں۔ ضلع کے مغرب میں دریائے سند ھ کے اس پار صوبہ پختونخوا کے اضلاع نوشہرہ اور کوہاٹ ہیں۔ جنوب میں میانوالی، جنوب مشرق میں چکوال اور مشرق میں ضلع راولپنڈی واقع ہیں اس طرح اس ضلع کی حدود سات اضلاع سے ملتی ہیں جن میں سے چار اضلاع کا تعلق صوبہ پختونخوا سے ہے اور باقی تین کا تعلق پنجاب سے۔ ضلع اٹک کا کل رقبہ2638.68مربع میل ہے۔ سطح زمین کے حوالے سے ضلع کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

شمالی میدان: یہ میدان چھوٹا مگر ہموار ہے اس کی مٹی نرم اور زرخیز ہے اور اس میں کھیتی باڑی خوب ہوتی ہے چھچھ کا خوبصورت اور زرخیز علاقہ اسی میدان میں واقع ہے۔ دریائے سندھ اور تربیلا ڈیم کے نزدیک ہونے کی وجہ سے اس علاقہ کی زمینیں سونا اگلتی ہیں۔

سلسلہ کوہ کالا چٹا[ترمیم]

شمالی میدان کے جنوب میں کالا چٹا کا سلسلہ ہے جو شرقاً غرباً پھیلا ہوا ہے اس پہاڑی سلسلہ کی چٹانیں اور پتھر دو رنگوں پر مشتمل ہیں سیاہی مائل/ بھورے اور سفید اسی وجہ سے اس کا نام کالا چٹا ہے۔ یہ سلسلہ کوہ گھنے اور پستہ قد درختوں سے ڈھکا ہوا ہے لیکن کہیں کہیں سے بالکل سبزہ سے محروم نظر آتا ہے۔ اس پہاڑ ی سلسلہ میں مختلف درخت پائے جاتے ہیں جن میں سے قابل ذکرگنگھیر یا گنگور کا درخت ہے جس کے ساتھ کالے رنگ کا فالسے کے برابر پھل لگتا ہے جو بے حد لذید ہوتا ہے یہ درخت پاکستان میں اور کہیں نہیں ہوتا۔ یہاں ایک اور درخت ’’ کہو‘‘ بھی پایا جاتا ہے مقامی لوگ اس کے پتوں کی چائے اور قہوہ بنا کر بھی استعمال کرتے ہیں کچھ لوگ اس درخت کا تعلق زیتون کے درخت کے خاندان سے بتاتے ہیں۔ اس سلسلہ کوہ میں مختلف قسم کے جانور پائے جاتے ہیں جن میں ہرن، سانبھر، اڑیال وغیرہ بکثرت پائے جاتے ہیں پرندوں میں میں یہاں تیتر، چکور اور باز ملتے ہیں۔ سیون سسٹرز ٹنل (اٹک) جو سات سرنگوں والے ریلوے سلسلے سے مشہور ہے کالا چٹا کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے ۔ وادی سواں :یہ وادی دریائے سواں کے شمال میں واقع ہے۔ اس وادی میں کثیر تعداد میں ندیاں اور نالے بہتے ہیں جو تمام کے تما م دریائے سوان میں شامل ہو جاتے ہیں ان ندی نالوں کی وجہ سے یہاں کی زمین کٹی پھٹی اور نا ہموار ہے۔ ہموار اور قابل کاشت اراضی بہت کم ہے۔

مکھڈ جنڈال پہاڑیاں :دریائے سندھ کے کنارے جنوب مغرب کی جانب مکھڈ جنڈال کی پہاڑیوں کا سلسلہ ہے۔ جو کٹی پھٹی، پستہ قد اور بے بر گ و گیاہ ہونے کی بنا پر زیادہ مفید نہیں ہیں .

اٹک کے مشہور علاقے[ترمیم]

خطہ پوٹھوہار کا نقشہ

کامرہ کینٹ گوندل_منڈی فتوچک کامرہ کلاں اٹک کے ساتھ ملحق ہے۔

اٹک کے مشہور گاؤں[ترمیم]

  • اکھوڑی¤ گوندل منڈی

¤ فتوچک

سیاست[ترمیم]

قومی اسمبلی پاکستان[ترمیم]

مجلس شوریٰ پاکستان

اٹک سے قومی اسمبلی کی 2 نشستیں ہیں جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ [2]

شخصیات[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ اٹک في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2024ء 
  2. https://na.gov.pk/en/mna_list.php?list=punjab