بھارت میں کسانوں کی خودکشیاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک گروہ کسانوں کی خودکشی کے معاملے کو سامنے لاتے ہوئے

بھارت کے سرکاری اعداد و شمار یعنی نیشنل کرائم ریکارڈ بیرو کے مطابق سنہ 2014ء میں 5650 کسانوں نے خودکشیاں کی ہیں۔[1] جبکہ سنہ 2004ء میں خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے، اس سال 18241 کسانوں نے اپنے جانیں گنوائیں۔[2] 2015 تک جملہ آبادی کے ہر ایک لاکھ میں ایک اعشاریہ چار سے 1۔8 کسانوں میں یہ شرح دیکھی گئی۔[3]

خودکشی کی وجوہات[ترمیم]

عام طور پر کسان بیجوں اور زرعی آلات یا اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے بنکوں یا ساہو کاروں سے قرضے حاصل کرتے ہیں لیکن فصلوں کے خراب ہونے کی وجہ سے وہ اپنا قرضہ بروقت چکانے میں ناکام رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اور وہ بنکوں اور ساہوکاروں کے ہاتھوں ذلت برداشت کرنے کی بجائے اپنی زندگیوں ہی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔[4]

2005ء کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آندھرا پردیش میں خودکشیاں سب سے زیادہ ہوئی تھی (82%) جبکہ اُترانچل میں یہ سب سے کم (10% سے کم) رہی تھی۔ 50% سے زائد کسان سرمایہ کے لیے یا زرعی ضروریات کے رواں اخراجات کے لیے قرض لے چکے تھے۔ سب سے زیادہ مقروض کسان 0.01 سے ایک ہیکٹیر رقبہ رکھتے تھے۔ 70% کسان جو دو ہیکٹیر سے بھی کم زمین رکھتے تھے، مقروض زمرے میں شامل تھے۔ اس تحقیقی مطالعے کے وقت اوسط قرض 12,585 روپیے تھا۔[5]

انسٹی ٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونکیشن، چنڈی گڑھ کی رپورٹ[ترمیم]

انسٹی ٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونکیشن، چنڈی گڑھ نے دیہی پنجاب میں کسانوں کی خودکشیوں کا مطالعہ 1998ء میں کیا تھا۔ اس کے مقاصد اس طرح تھے:

  • ان سماجی و معاشی عوامل کی نشان دہی کرنا جو خودکشیوں کے محرک بنتے ہیں۔
  • حالیہ عرصے میں خود کشیوں کا جائزہ۔
  • خود کشی کے محرک عوامل کا جائزہ۔
  • قرضداری اور خودکشی کے باہمی تعلق کا جائزہ
  • لوگوں کی مسئلے سے واقفیت کا جائزہ اور اس کی روک تھام کے لیے ممکنہ اقدامات۔[5]

اس مطالعے سے سب اہم بات جو چلی ہیں وہ یہ ہیں:

  • زہر خودکشی کا سب سے عام طریقہ ہے۔
  • قرض کا استعمال کئی ضروریات کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے جیسے کہ روزانہ کے گھریلو اخراجات، شادیاں، خاندانی تقاریب اور مواقع، صارفی اشیا کی خریداری، شراب اور منشیات، وغیرہ۔ 68 فی صد خودکشیاں شرابیوں کے یہاں پائی گئی ہیں جبکہ عام آبادی میں شرح 49 فیصد ہے۔ چھوٹے اور مجھولے کسان اور بے زمین مزدور خودکشیوں کی جانب زیادہ (44.4%) مائل پائے گئے تھے۔
  • مطالعے میں پایا گیا کہ کئی بار حادثاتی اموات کو بھی خودکشی کا نام دیا گیا تھا۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. National Crime Reports Bureau, ADSI Report Annual – 2014[مردہ ربط] Government of India, p. 242, table 2.11
  2. "NDA, UPA failed to curb farmer suicides" 
  3. Gruère, G. & Sengupta, D. (2011)، Bt cotton and farmer suicides in India: an evidence-based assessment، The Journal of Development Studies, 47(2)، pp. 316–337
  4. چمکتا ہندوستان، خودکشیاں کرتے کسان - World – Dawn News
  5. ^ ا ب پ Md Saadat Shareef, "Farmer Suicides in Developing Countries with Special Reference to India"، Osmania Journal of International Studies, ISSN 00973-5372 Vol IX, Jan-جون 2014, Pp 105-110