بھارتی پنجاب میں زراعت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھارتی پنجاب کے گیہوں کے کھیت کا ایک منظر۔

پنجاب (بھارت) میں آبادی کا معتد بہ حصہ دیہات میں رہتا ہے۔ 2011ء کی مردم شماری کی رو سے ریاست کی دیہی کل آبادی 1.73 کروڑ ہے۔ یہ مجموعی آبادی کا 62.5% ہے۔ اسی طرح 2001ء سے حاصل پیشہ ورانہ اعداد و شمار کی رو سے زراعت میں مشغول آبادی 35.55 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جو کل خدمات کے شعبے مشغول 91.27 لاکھ افراد کا تقریبًا 39% حصہ ہے۔[1]

معیشت میں زراعت کی کارکردگی[ترمیم]

زراعت اور اس سے متصلہ زمرے جیسے کہ دودھ کی صنعت، سمکیات، جانوروں کی افزائش نسل ملازمت کا اہم ذریعہ ہے۔ 2014ء-2015ء کے اعداد و شمار کے مطابق زراعت کل ریاستی آمدنی کا 16.78 حصہ ہوتا ہے جبکہ خالص سطح پر یہ 17.65% ہے۔ زراعت اور متعلقہ صنعتیں مل کر کل ریاستی گھریلو پیداوار کا موجودہ شرح خرید کے اعتبار سے 27.38% بنتا ہے۔ 2004ء-2005ء میں یہ 32.65% تھا۔ اس طرح یہ فی صد ہر سال کم ہو رہا ہے۔[1]

زراعتی علاقہ[ترمیم]

پنجابی کے ایک دیہی علاقے کا ہوائی منظر

پنجاب کا مکمل علاقہ 5036 ہزار ہیکٹیر (50362 مربع کیلو میٹر) پر مشتمل ہے۔ اگانے کا علاقہ 2013ء-2014ء میں 4145 ہزار ہیکٹیر ہے جو ریاست کا کل زرعی علاقہ ہے۔ اس طرح پنجاب کا 82% علاقہ زراعت کے دائرے میں آتا ہے۔ بیشتر علاقہ یعنی 3703 ہزار ییکٹیر ایک بار سے زائد زراعت کے کام میں آتا ہے۔ اسی پیمانے کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو 2013ء-2014ء میں زرعی زمین 7848 ہیکٹیر ہوتی ہے۔ زمین کے تناسب سے پیداوار کی گہرائی 189% فیصد ہے۔[1]

بھارتی پنجاب بھارت کے کل جغرافیائی رقبے کا 1.54 فی صد حصہ (50.36 لاکھ ہیکٹیر) ہے اور یہ ملک کی 2 فی صد آبادی کو مشغول کرتا ہے۔ چونکہ ریاست کا 85% رقبہ زیر ززراعت ہے، یہ غذائی تحفظ میں سب سے زیادہ معاون ہے۔ 1960ء کے دہے کے بیچ ریاست کی سبز انقلاب کے لیے نشان دہی کی گئی تھی۔[2]

سبز انقلاب کا پنجاب کی زراعت کی آبی ضروریات پر اثر[ترمیم]

سبز انقلاب کی وجہ سے زیادہ آپ گیرندہ فصلوں کے لیے کاشتیدہ رقبے میں اضافہ ہوا (دھان کی کاشت کا رقبہ جو 1960-61 میں 2,27,000 تھا، 1990-91 میں بڑھ کر 2,015,000 ہیکٹیر ہو گیا۔ یہ رقبہ 2012-13 میں بڑھ کر 2,845,000 ہو گیا)۔ اس کے لیے کام آب گیرندہ فصلیں جیسے کہ تِلْہن، باجرا، جوار، مکئی اور دالوں کی کاشت کم ہو گئی۔ کاشت کاری کے لیے 97 فی صد رقبے کو سطح زمین اور زیر زمین پانی سربراہ کیا جانے لگا تھا۔ 2016ء میں درکار ضرورت کے حساب سے 6.15 ملین ہیکٹیر-میٹر ہے جبکہ 3.66 ملین ہیکٹیر-میٹر موجود ہے۔[2]

زمینی پانی[ترمیم]

موجودہ پانی کے ذرائع میں 1.52 ملین ہیکٹیر-میٹر زمینی پانی کے ذرائع سے تکمیل کو پہنچتا ہے (تقریبًا 14,000 کیلومیٹر کی نہریں، شاخیں (distributaries) جو ستلج، بیاس، راوی اور گھگر سے بنتے ہیں۔ 2.14 ہیکٹیر-میٹر زیر زمین آبی وسائل سے تکمیل پاتے ہیں۔[2]

نہریں صرف 29 فی صد آب رسانی فراہم کرتی ہیں جب کہ 71 فی صد باولیوں سے تکمیل پاتا ہے۔[2]

پنجاب میں تیار غذائی اجناس[ترمیم]

پنجاب کے گیہوں سے تیارکردہ لچھا پراٹھا۔

پنجاب میں عمومًا دو غذائی اجناس، گیہوں اور چاول سال میں باری باری سے اگتے ہیں۔ چاول خریف کے موسم میں اگتا ہے اور ربیع کے موسم میں اگتا ہے۔ گیہوں اور چاول کے علاوہ بھٹے، جَو وغیرہ بھی کچھ مقدار میں اگتا ہے۔ دیگر اجناس میں جوار، باجرا وغیرہ یا نہیں اگائے جاتے یا کم ہی اگائے جاتے ہیں۔

پنجاب بھارت کا صرف 1.54% رقبہ گھیرتا ہے، تاہم 1980ء-1981ء کے دوران ریاست مرکزی غذائی اجناس کی جمعبندی کا 45% فی صد چاول اور 73% چاول تھا۔ تاہم 2014-15 یہ اعداد و شمار گھٹ کر بالترتیب 41.5% اور 24.2% ہو گئے تھے۔ یہ فی صد مرکزی حکومت کے پاس جمع غذائی اجناس کے ہیں، نہ کل پیداوار کے۔ ان غذائی اجناس کے علاوہ پنجاب میں کپاس اور گنا اگتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی دالیں بھی پنجاب کے علاقوں میں اگتے ہیں۔ سرسوں، رائی، مونگ پھلی، سورج مکھی، تِل اور سبزیوں کی بھی کاشت ہوتی ہے۔[1]

بھارتی پنجاب سے کپاس درآمد کرنے سے پاکستانی پنجاب کی زراعت کو خطرہ[ترمیم]

پنجاب میں کپاس کا ایک درخت

پاکستان کے ایوانِ بالا کی ایک کمیٹی نے 2016ء میں پاکستان کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے بھارت سے کپاس کی درآمد کو نہیں روکا تو ملکی زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ ’پاکستان کاٹن اینڈ گینرز ایسوسی ایشن‘ کی اسی برس جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پندرہ جنوری 2015ء تک کپاس کی کل پیداوار 9.313 ملین کاٹن بیلز تھی جب کہ 2014ء میں یہ تعداد 14.25ملین کاٹن بیلز تھی۔ لودھراں اور ملتان میں کپاس کی پیداوار میں 73 فیصد کمی ہوئی جب کہ سندھ کے ضلع گھوٹکی، بدین اور میرپور خاص میں بالترتیب تینتالیس، بیالس اور اکتیس فیصد کمی ہوئی۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت پنجاب میں زراعت
  2. ^ ا ب پ ت Jaspal Singh, Jaweria Hazrana and Ayesha Nazrana, "Agriculture Sustainability in Punjab with Reference to Groundwater Availability",Arthshastra Indian Journal of Economics & Research (Bi-monthly)، Volume 5,ستمبر-اکتوبر، 2016, pp 49-55
  3. -کپاس-کی-درآمد-بند-کی-جائے/a-19268756 ’بھارت سے کپاس کی درآمد بند کی جائے‘[مردہ ربط]