تاریخ حج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسلام میں حج کے آغاز کی تاریخ انتہائی قدیم ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق الله کے حکم سے حضرت ابراہیم نے اپنی بیوی ہاجرہ اور ان کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام كو قدیم مکہ کے صحرا میں خوراک اور پانی کے ساتھ تنہا چھوڑ دیا تھا۔ مکہ اس وقت ایک ويران جگہ تھی-[1] پانی کی تلاش میں ہاجرہ نے صفا اور مروہ کے دو پہاڑوں کے درمیان سات بار دوڑ کر چکر لگایا، آخری چکر میں اسماعیل كو زمین پر ایڑی رگڑتے اور اس کے نیچے پانی كا چشمہ نکلتے ديكها-[2][3] پانی کی موجودگی کے وجہ سے قبائل نے مکہ میں آباد ہونا شروع کر دیا۔ قبیلہ جرہم سب سے پہلے پہنچا۔ بڑے ہو كر اسماعیل نے اس قبیلہ میں شادى كی اور ان کے ساتھ رہنا شروع كرديا-[3] قرآن کے مطابق حضرتِ ابراہیم اور حضرتِ اسماعیل علیہما السلام نے مل کر ايک گھر کی بنیاد ڈالی جو اکثر مفسرین کے مطابق کعبہ ہے۔ کعبہ کے مشرقی کونے میں حجر اسود کو رکھنے کے بعد ابراہیم علیہ السلام كو وحی آئی جس میں اللہ نے ان سے کہا كہ جاؤ اور لوگوں کو حج کے لیے بلاو۔ شبلی نعمانی کے مطابق حضرت ابراہیم کا تعمیر کردہ یہ گهر 27 فٹ بلند، 96 فٹ لمبا اور 66 فٹ چوڑا تها۔

اسلام سے قبل[ترمیم]

قبل از اسلام عرب بت پرست تهے۔ کعبہ ان کی عبادت کا مرکز تها[4] اور بتوں اور فرشتوں کی تصاویر سے بهرا ہوا تها۔[5] سالانہ حج کے موسم کے دوران، گھر اور بیرون ملک سے لوگ کعبہ کی زيارت كرتے تهے۔ قبیلہ قریش دل لگی اور حاجیوں کی خدمت کا ذمہ دار تها۔ شبلی نعمانی فرماتے ہیں کہ کفار عرب نے ان کے حج میں کچھ غلط رسومات شروع كيں- وہ صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان دوڑتے نہیں تهے اور عرفات میں جمع نہیں ہوتے تهے۔ کچھ لوگ حج کے پورے وقت خاموش رہتے تهے۔ قبیلہ قریش کے لوگوں كے سوا دوسرے لوگ برہنہ حالت میں طواف کرتے تهے۔

حضرت محمد اور حج[ترمیم]

حج کی موجودہ طریقہ اسلامی نبی محمدﷺ کی طرف سے قائم کیا گیا تها جو کفار عرب کے غلط طریقہ میں ضروری تبدیلیاں لائے- مکہ 630 عیسوی میں مسلمانوں کی ہاتھ فتح ہوا- نبی محمدﷺ نے تمام بتوں کو توڑ کر کعبہ كو پاک كيا[5]- اگلے سال، محمد ﷺکے مشورے پر، ابوبکر مکہ مکرمہ میں زیارت کے لیے 300 مسلمانوں کی قیادت کی جہاں حضرت علی حج کا نیا طريقہ مقرر كركے اور نظام کفر کو منسوخ كركے ایک خطبہ دیا- انھوں نے خاص طور پر اس کا اعلان کيا کے اگلے سال سے کوئی کافر اور ننگے آدمی كو کعبہ کا طواف کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی-[6] 632 عیسوی میں، نبى محمد ﷺصحابہ کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ، اپنے صرف اور آخری حج کا ارادہ كيا اور لوگوں كو حج کے طریقوں کی تعلیم دی-[7] عرفات کے میدان میں وہ ایک مشہورخطبہ دیا جو الوداعی خطبہ کے طور پر جانا جاتا ہے- اس وقت سے، حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک بن گیا۔

قرون وسطی میں حج[ترمیم]

قرون وسطی میں، گروپوں میں مکہ جانے کے لیے حاجی شام، مصر اور عراق کے دار الحکومت میں جمع ہوا كرتے تهے- ایسے گروپوں میں ہزاروں حاجی ہوتے تهے-[8] مسلم حکمران حج کی بحالی کی ذمہ داری لیتے تهے- تیسرے عباسی خلیفہ المہدی كى دور(780 عیسوی سال) میں حج کے سفر کی سہولت کے لیے، 900 میل لمبی ايك سڑک تعمیر کی گئی جو عراق سے مکہ اور مدینہ تك تهی- بعد میں سڑک كا نام زبيدا سڑک رکها گیا- قرون وسطی کے حج کے بارے میں معلومات ناصر خسرو، ابن جبیر اور ابن بطوطہ سے ملتی ہے، جنھوں نے خود حج ادا كيا اورپھرسفرنامہ حج لکھ کراس سفر کومحفوظ بھی کیا- خسرونے 1050 ء میں حج کیا- ابن جبیر، جو سپین کے رہنے والے تهے، نے1184 میں حج كيا اور پهر بغداد گیا-[9] ابن بطوطہ نے 1325 میں اپنا گهر چهوڑا اور 1326 عیسوی میں حج ادا كيا-[10] اس وقت حج كا سفرمکمل ہونے میں تقریبا تین مہینے لگ جاتے تھے-[11]-

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ابن کثیر (2001)۔ Stories of the Prophets: From Adam to Muhammad۔ Mansura: English Translation by Sayed Gad et all. Dar Al-Manarah۔ صفحہ: 78۔ ISBN 977-6005-17-9 
  2. F. E. Peters (1994)۔ The Hajj: The Muslim Pilgrimage to Mecca and the Holy Places۔ نیو جرسی: مطبع جامعہ پرنسٹن۔ صفحہ: 4-7۔ ISBN 0-691-02120-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015 
  3. ^ ا ب Muhammad Husayn Haykal (2008)۔ The Life of Muhammad۔ سلنگور: Islamic Book Trust۔ صفحہ: 29–30۔ ISBN 978-983-9154-17-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2015 
  4. ہیکل (2008)۔ حیات محمد۔ صفحہ: 35۔ 08 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2015 
  5. ^ ا ب ہیکل (2008)۔ حیات محمد۔ صفحہ: 439-40۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2015 
  6. Haykal (2008)۔ The Life of Muhammad۔ صفحہ: 501۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2015 
  7. Juan E. Campo، مدیر (2009)۔ "آرکائیو کاپی"۔ Encyclopedia of Islam۔ Facts On File۔ صفحہ: 494۔ ISBN 978-0-8160-5454-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2018 
  8. F. E. Peters۔ The Hajj: The Muslim Pilgrimage to Mecca and the Holy Places۔ صفحہ: 164۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2015 
  9. John Block Friedman، مدیر (2013)۔ "آرکائیو کاپی"۔ Trade, Travel, and Exploration in the Middle Ages: An Encyclopedia۔ Routledge۔ صفحہ: 270۔ ISBN 113559094X۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جنوری 2015 
  10. John Block Friedman, p.269
  11. F. E. Peters۔ The Hajj: The Muslim Pilgrimage to Mecca and the Holy Places۔ صفحہ: 87۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2015