تجلی مسیح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یسوع ہمراہ ایلیاہ (دایاں) و موسیٰ (بایاں)، نیچے پطرس، یوحنا اور یعقوب موجود۔ مـصور Girolamo Savoldo۔

یسوع مسیح کی صورت بدلنا یا تجلی مسیح معجزات مسیح میں سے ایک جس کا ذکر اناجیل متوافقہ، پطرس کے دوسرے خط میں پایا جاتا ہے اور یوحنا کی انجیل میں اشارتاً ذکر[1] موجود ہے۔ اس میں یسوع نے اپنی صورت میں تبدیلی کی تھی۔[2][3]

انجیلی بیان[ترمیم]

ایک دفعہ یسوع اپنے رسولوں کو نادیدنی جہان کی حقیقت اور وسعت سے روشناس کرانے کے لیے پطرس، یوحنا اور یعقوب کو ہمراہ لے کر ایک پہاڑ (غالباً کوہ حرمون) کی چوٹی پر تشریف لے گئے۔ انجیل میں ارشاد ہے کہ:
چھ دن کے بعد یسوع نے پطرس اور یعقوب یوحنا کو ہمراہ لیا اور ان کو الگ ایک اونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور ان کے سامنے اس کی صورت بدل گئی۔ اور اس کی پوشاک ایسی نورانی اورنہایت سفید ہو گئی کہ دنیا میں کوئی دھوبی ویسی سفید نہیں کر سکتا۔"[4] "اور دیکھو دو شخص یعنی موسیٰ اور ایلیاہ اس سے باتیں کر رہے تھے۔ یہ جلال میں دکھائی دیے اور اس کے انتقال کا ذکر کرتے تھے جو یروشلم میں واقع ہونے کو تھا۔[5] چنانچہ موسیٰ اور ایلیاہ کے ساتھ مصروف تکلم تھے تو رسول پطرس، یعقوب اور یوحنا اس جلالی منظر کا بڑے خوف اور حیرانی سے مشاہدہ کر رہے تھے۔ اس سے پیشتر انھوں نے نادیدنی جہان کا نظارہ اتنے قریب سے کبھی نہیں کیا تھا۔ چنانچہ پطرس بے ساختہ بول اٹھے۔
"ربی ہمارا یہاں رہنا اچھا ہے۔ پس ہم تین ڈیرے بنائیں۔ ایک تیرے لیے۔ ایک موسیٰ کے لیے۔ ایک ایلیاہ کے لیے۔ کیونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیا جواب دے اس لیے وہ بہت ڈر گئے تھے۔ پھر ایک بادل نے ان پر سایہ کر لیا اور اس بادل سے آواز آئی کہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اس کی سنو"[6] "شاگرد یہ سن کر منہ کے بل گرے اور بہت ہی ڈرے۔ یسوع نے پاس آکر انھیں چھوا اور کہا اٹھو، ڈرو مت، جب انھوں نے اپنی آنکھیں اٹھائیں تو ایک یسوع کے سوا کسی نہ دیکھا۔"[7] "جب وہ پہاڑ سے اترتے تھے تو اس نے ان کو حکم دیا کہ جب تک ابن آدم مردوں میں سے نہ جی اٹھے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کسی نہ کہنا۔ انھوں نے اس کلام کو یاد رکھا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مردوں میں سے جی اٹھنے کے کیا معنی ہیں؟"[8]

تفسیر[ترمیم]

یہ دنیا کی تاریخ میں ان معدودے چند واقعات میں سے ایک ہے جبکہ انبیا اپنی موت کے بعد سچ مچ اس کرۂ ارض پر تشریف لائے۔ سیدنا موسیٰ نہایت معروف نبی ہیں۔ ان کی معرفت خدا تعالیٰ نے اپنی امت کو شریعت (تورات شریف) دی تھی۔ ایلیاہ نے موت کا مزہ نہ چکھا بلکہ انھیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا۔ ان دونوں واقعات کا بائبل میں ذکر آیا ہے۔[9] موسیٰ اور ایلیاہ کافی عرصہ پہلے دنیائے فانی سے عالم بالا پر رحلت فرما گئے تھے۔ اور مسیح موعود کے بارے میں حق تعالیٰ کی تجویز کے متعلق علم رکھتے تھے۔ چنانچہ وہ سیدنا یسوع کی حوصلہ افزائی کرتے تھے تاکہ آپ یہودی راہنماؤں اور رومی حکومت کی مخالفت کا مقابلہ کرسکیں۔[10]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انجیل شریف بہ مطابق یوحنا باب 1 آیت 14
  2. Transfiguration by Dorothy A. Lee 2005 ISBN 978-0-8264-7595-4 pages 21-30
  3. Lockyer, Herbert, 1988 All the Miracles of the Bible ISBN 0-310-28101-6 page 213
  4. انجیل شریف بہ مطابق مرقس، باب 9 آیت 2 تا 3
  5. انجیل شریف بہ مطابق لوقا باب 9 آیت 30 تا 31
  6. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 9 آیت 5 تا 7
  7. انجیل شریف بہ مطابق متی باب 17 آیت 6 تا 8
  8. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 9 آیت 9 تا 11
  9. بائبل شریف، خروج اور 3 سلاطین ابواب 2
  10. سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ